مسئلہ نمبر:17
ایزی لوڈ کے ذریعہ ادائیگی زکوٰۃ کا حکم
سؤال
کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیانِ عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک آدمی نے بنیت زکاۃ غریب آدمی کو ایزی لوڈ کروادیا اور ایزیلوڈ بھی ہوا تو کیا زکاۃ ادا ہوجائے گی؟ مدلل جواب دے کر مشکور فرمائیں۔
الجواب بعون الملک الوھاب
زکوٰۃ کی ادائیگی کیلئے تملیک (یعنی فقیر کو مکمل طورپر مالک بنانا) اور فقیر کا قبضہ کرنا ضروری ہے اس طور پر کہ وہ اپنی مرضی سے تصرف کرسکے لہٰذا یزی لوڈ کی صورت میں فقیر کیلئے مکمل طور پر تملیک پائی جاتی ہے اور قبضہ بھی پایا جاتا ہے۔ لہٰذا ایزی لوڈ میں زکوٰۃ کی نیت کی تو زکوٰۃ اتنی رقم کی اداہوگی جو فقیر تک پہنچے گی اور جو ٹیکس وغیرہ میں کٹ جاتی ہے اس کی ادائیگی الگ سے کرنی ہوگی۔
لمافی المحیط البرھانی (۲۰۶/۳): لان النصاب اذا کان عینا فالواجب تملیک جزء منہ من کل وجہ… لان الواجب فی باب الزکاۃ التملیک من کل وجہ
وفی الدرالمختار(۲۵۶/۲): ھی… تملیک خرج الاباحۃ فلو اطعم یتیما ناویاً الزکاۃ لا یجزیہ الا اذا دفع الیہ المطعوم… (جزء مال) خرج المنفعۃ فلو اسکن فقیرا دارہ سنۃ ناویاً لایجزیہ الخ۔
(فی الھامش) ولذا قال فی التاتر خانیۃ عن المحیط اذا کان یعول یتیما ویجعل مایکسوہ ویطعمہ من زکاۃ مالہ ففی الکسوۃ لاشک فی الجواز لوجود الرکن وھو التملیک وأما الطعام فما یدفعہ الیہ بیدہ یجوز ایضاً لما قلنا بخلاف ما یاکلہ بلا دفع الیہ…… والمال کما صرح بہ اھل الاصول ما یتمول ویدخر للحاجۃ وھو خاص بالأعیان فخرج بہ تملیک المنافع اھـ۔
وفی الفقہ الاسلامی(۱۷۹۶/۳): واما رکن الزکاۃ فھو اخراج جزء من النصاب بانھا ید المالک عنہ وتملیکہ الی الفقیر وتسلیمہ الیہ او الی من ھو نائب عنہ وھو الامام…
وفی الھندیۃ(۱۷۱/۱):اذا وکل فی اداء الزکاۃ اجزأتہ النیۃ عند الدفع الی الوکیل ……
واللہ اعلم
نجم الفتاوی ۳
محمد امیر الدین حنفی دیوبندی