عورت صاحب استطاعت ہے لیکن محرم نہیں ہے
الجواب وباللہ التوفیق
مسئلہ:اگر کوئی عورت صاحبِ استطاعت ہے (یعنی دو لوگوں کے حج کی مقدار روپیہ اس کے پاس ہے)، لیکن اس کے ساتھ جانے والا محرم کوئی نہیں ، نہ بیٹا ہے، نہ باپ ہے، نہ بھائی ہے، غرض کوئی محرم شخص نہیں جو اس کے ساتھ جائے، تو ایسی صورت میں نفسِ وجوب (حج)تو اس پر (واجب) ہوجاتا ہے، لیکن محرم نہ ہونے کی وجہ سے وجوبِ ادا (یعنی حج کا ادا کرنا واجب) نہیں ہوتا ہے، اور کسی اجنبی کے ساتھ سفر کرنا بھی جائز نہیں (۱)، اِس لیے اُسے چاہیے کہ روپیہ اپنے پاس محفوظ رکھے، شاید کوئی محرم میسر ہوجائے، اور اگر اخیر عمر تک کوئی محرم میسر نہ ہو، تو وصیت کرجائے کہ مرنے کے بعد اس کی طرف سے حج بدل کرادیا جائے۔(۲)(المسائل المہمہ۱۲۸/۱۰)
واللہ اعلم بالصواب
محمد امیر الدین حنفی دیوبندی
———————————————————————————
الحجۃ علی ما قلنا :
(۱) ما في ’’ تنویر الأبصار وشرحہ مع الشامیۃ ‘‘ : (و) مع (زوج أو محرم) ۔۔۔۔ بالغ ۔۔۔۔۔ عاقل ۔۔۔۔۔ غیر مجوسي ولا فاسق) لعدم حفظہما (مع) وجوب النفقۃ لمحرمہا (علیہا) ۔ (در مختار) ۔ وفي الشامیۃ : قولہ : (مع وجوب النفقۃ الخ) أي فیشترط أن تکون قادرۃ علی نفقتہا ونفقتہ ۔ (۳/۴۱۱ ، کتاب الحج ، مطلب یقدم حق العبد علی حق الشرع ، ط : دار الکتاب دیوبند ، و:۳/۴۶۴ ، کتاب الحج ، ط : دار الکتب العلمیۃ بیروت)(النہر الفائق :۲/۵۷ ، کتاب الحج ، الفقہ الحنفي في ثوبہ الجدید :۱/۴۵۴) (الفتاوی التاتار خانیۃ :۲/۱۴۹)
ما في ’’ البحر الرائق ‘‘ : ویشترط في حج المرأۃ من سفر زوج أو محرم بالغ عاقل غیر مجوسي ولا فاسق مع النفقۃ علیہ ۔ (۲/۵۵۲ ، کتاب الحج ، ط : دار الکتاب دیوبند)
(۲) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : والذي اختارہ في الفتح أنہ مع الصحۃ وأمن الطریق شرط وجوب الأداء فیجب الإیصاء إن منع المرض ۔ اہـ ۔ (۳/۴۶۵ ، کتاب الحج ، ط : بیروت)
(امداد الفتاویٰ: ۲/۱۸۶،۱۸۷)(امداد الحجاج: حصہ اول، ص/۶۳، ۶۴، مال دار بیوہ عورت جس کا کوئی محرم نہیں اس کے لیے شرعی حکم)