اندھیرے میں نماز پڑھنے کا حکم

شیر کریں اور علم دین کو عام کریں
مسئلہ نمبر -5

اندھیرے میں نماز پڑھنے کا حکم

سوال
 کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیانِ عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے بڑے فرماتے ہیں کہ جب نماز پڑھی جائے تو روشنی کا انتظام پہلے کرلینا ضروری ہے، اندھیرے میں نماز نہیں ہوتی۔ کیا ان حضرات کی بات صحیح ہے یااندھیرے میں بھی نماز ہوجاتی ہے؟

الجواب بعون الملک الوھاب

 آپ کے بڑوں کا یہ کہنا کہ ’’اندھیرے میں نماز نہیں ہوتی ‘‘صحیح نہیں ہے۔ اندھیرے میں نماز بلاکراہت درست ہے۔

لمافی الھندیۃ(۶۴/۱): رجل صلی فی المسجد فی لیلۃ مظلمۃ بالتحری فتبیّن انہ الی غیر القبلۃ جازت صلوتہ۔

وفی الطحطاوی علی الدر(۱۹۲/۱): اما باللیل فیصلی قائماً لان ظلمۃ اللیل تستر عورتہ۔

وفی الدرالمختار(۴۳۳/۱): وان علم بہ فی صلوتہ او تحول رایہ …… ولو بمکۃ او مسجد مظلم ولا یلزمہ قرع ابواب ومس جدران۔

وفی الشامیۃ تحتہ: وفی الخلاصۃ اذا لم یکن فی المسجد قوم والمسجد فی مصرٍ فی لیلۃٍ مظلمۃٍ (قولہ ومس جدران) لان الحائط لو کانت منقوشۃ لا یمکنہ تمییز المحراب من غیرہ وعسی ان یکون ثم ھامۃ مؤذیۃً ……وھذا انما یصح فی بعض المساجد فاما فی الاکثر فیمکن تمییز المحراب من غیرہ فی الظلمۃ بلا ایذاء۔

واللہ اعلم

نجم الفتاوی۲

مفتی مختار الحسینی غفرلہ

Print Friendly, PDF & Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے