عقد نکاح کے بعد دولہے کا سلام کرنا

شیر کریں اور علم دین کو عام کریں

سوال ]۷۴۷[:کیا فرماتے ہیں علماء کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں :کہ نکاح میں ایجاب وقبول کے بعد دولہے کو کھڑا کرکے سلام کرایا جاتاہے یاوہ ازخود کھڑا ہو کر سلام کرتاہے اور خطبۂ نکاح ایجاب وقبول کے بعد پڑھنا کیسا ہے یا پھر اس سے قبل ہی پڑھنا چاہئے ، مذکورہ سوالات کے جوابات شریعت کی روشنی میں مدلل دیں ۔
المستفتي:محمد جمال نیپالی، متعلم مدرسہ شاہی، مرادآباد 
باسمہ سبحانہ تعالیٰ
الجواب وباللّٰہ التوفیق:عقد نکاح کے بعد دولہے کا کھڑے ہوکر سلام کرنے کا یہ طریقہ شریعت سے ثابت نہیں ۔ ( مستفاد:فتاویٰ محمودیہ قدیم ۳/۳۱۴ ، جدید ڈابھیل۱۱/۱۰۶)
نیز زمانہ نبوت سے آج تک خطبہ نکاح سے قبل پڑھنے کا توارث ہے یہی مستحب ہے ، اور نکاح کے بعد خطبہ پڑھنے کا طریقہ حدیث وفقہ سے ثابت نہیں ہے ۔
ومن آدابہ الخطبۃ قبل النکاح الخ۔ ( احیاء العلوم ۲/۱۸)ویندب إعلانہ وتقدیم خطبۃ ٍ الخ۔ ( درمختار ،کتاب النکاح ، زکریا ۴/۶۶ ، کراچی۳/۸)
بخلاف النکاح فإنہ فی العادۃ لایقع بغتۃ وإنما یکون بعد تقدم الخطبۃ۔ (المبسوط لسرخسی کتاب البیوع ، باب الاستبراء فی الأختین ۱۳/۱۵۶، مکتبہ دارالکتب العلیمہ بیروت)
وکذا یندب أن یخطب أحد قبل إجراء العقد۔ (الفقہ علی مذاہب الأربعۃ کتاب النکاح ، دارالکتب العلمیہ بیروت۴/۱۳) فقط واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم 
کتبہ: شبیر احمد قاسمی عفا اللہ عنہ
۲۵؍محرم الحرام ۱۴۱۸ھ
(الف فتویٰ نمبر۳۳/۵۱۵۷)
الجواب صحیح :
احقر محمد سلمان منصور پوری غفرلہ
۲۵؍۱؍۱۴۱۸ھ

Print Friendly, PDF & Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے