مسافر کے پیچھے مقیم مسبوق کس طرح نماز پوری کرے:

شیر کریں اور علم دین کو عام کریں
(جواب مطابق اصل جواب اول از مدرسہ دیو بند)
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
از بندہ عزیز الرحمان عفی عنہ، بخدمت بابرکت جناب شیخ رشید احمد صاحب مدفیوضہم، بعد ہدیہ سلام مسنون عرض ہے آپ جو تحریرات متعلقہ مسئلہ اقتداء مقیم خلف المسافر چھوڑگئے تھے انکو دیکھا گیا اور اصل روایت عالمگیری کو بھی دیکھا، صلوۃ الخوف میں فتح القدیر اور خود شامی میںبھی ایسا ہی لکھا ہے، اس سے یہ شبہ ہوتا ہے کہ یہ حکم خلاف قاعدہ کلیہ کے جو کہ مسبوق لاحق کے لئے مقرر ہے جس کی تفصیل بندہ نے پہلے لکھی ہے شاید صلوۃ الخوف کے لئے خاص ہے یا بربنائے روایت ثانیہ کے ہے جو اقتداء مقیم خلف مسافر میں ہے جس کو بعض مشائخ نے اعتبار فرمایا ہے وہ یہ ہے کہ مقیم خلف مسافر اپنی دورکعت باقی ماندہ کو قرأت سے پوری کرے اگرچہ یہ خلاف اصح ہے کذافی البدایۃ وغیرہا۔
باقی عالمگیریہ میں علی الروایات کلہا لکھنے کا یہ مطلب ہوا کہ اس موقع صلوٰۃ خوف میں جملہ روایات اسی طرح وارد ہیں کہ طائفہ ثانیہ اپنی رکعات کو قرأت سے پوری کرے اگرچہ یہ قاعدہ مسبوق لاحق کے خلاف ہے، مگر اتباع روایات سے یہ حکم دیا گیا ہے وﷲ اعلم اور روایت عالمگیریہ میں ایک رکعت کو فاتحہ اورسورۃ سے پڑھنے کے بعد یہ لکھا لانہ کان مسبوقافیہا‘‘ ای فی کل رکعات اور قاعدہ کلیہ جو احقر نے پیشتر شامی کے حوالہ سے نقل کیا تھا اس کو صاحب فتح القدیر نے بھی مسبوق ولاحق کی بحث میں اسی طرح لکھا ہے۔ اور یہ تصریح ہے کہ جو شخص مسبوق بھی او رلاحق بھی ہو وہ حسب ترتیب عرض کردہ احقر رکعات کو پوری کریگا۔ اور جوتطبیق حضرت مولانا خلیل احمد صاحب نے ارقام فرمائی ہے وہ سمجھ میں نہیں آئی اور اس میں تامل ہے، بندہ نے حضرت مولانا محمود حسن ومولانا محمد انور شاہ صاحب کو بھی دکھلایا ۔ سب حضرات نے بعد غور یہی فرمایا کہ اقتضاء قاعدہ کلیہ کا وہ ہے جو پہلے لکھاگیا ہے۔ بندہ اسی تامل میں تھا کہ پرسوں اترسوں ایک صاحب حافظ عبدالرحمن منڈداری نے وہی سوال بعینہ لکھ کر اس کے نیچے یہ لکھا، الجواب از حضرت مولانا گنگوہی رحمتہ اللہ علیہ ، اور وہ جواب مطابق احقر کے ہے مع قلیل تغیر کے بندہ نے ان سے بذریعہ خط دریافت کیا ہے کہ آپ کے پاس اصل فتوی حضرت گنگوہی قدس سرہ کا موجود ہے یا آپ نے کہیں سے نقل کیا ہے اگر موجود ہو تو اس کو بھیج دیجئے بعد ملاحظہ واپس کردیا جائیگا، ان کا سوال وجواب بعینہ بغرض ملاحظہ مرسل ہے ان کی غرض بھی اختلاف کا رفع کرنا ہے، کیونکہ انہوںنے ایک دوسرا جواب اس کے خلاف کتاب علم الفقہ سے نقل کیاہے، وہ سب مرسل خدمت ہے۔ فقط۔
از طرف مولانا مفتی عزیز الرحمن صاحب مفتی دارالعلوم دیو بند
(جوابہ) از حضرت مولانا خلیل احمد صاحب
Print Friendly, PDF & Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے