مسجد میں اگر بتی جلانا

شیر کریں اور علم دین کو عام کریں

مسجد میں اگر بتی جلانا؟
سوال(۴۲۰):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: گھر اور مسجدوں میں اگر بتی جلانے سے لوگ منع کرتے ہیں، بہت سے تو اگر بتی بجھادیتے ہیں، اگربتی سینٹ کی بنتی ہے، پھولوں کی تو بنتی نہیں، اور نہ ہی ملتی ہے، اور سینٹ کا استعمال حرام ہے، اگربتی تو مزاروں پر جلائی جاتی ہے، مسجدوں اور گھروں میں نہیں۔ طرح طرح کی باتیں کرتے ہیں، مسجدوں میں ہر طرح کا آدمی آتا ہے، کئی کئی دن آدمی نہیں نہاتا، کپڑے میلے وغیرہ ہونے کی بدبو اس لئے اگربتی جلائی جاتی ہے۔ اس سلسلہ میں شریعت کا حکم کیا ہے؟
باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ
الجواب وباللّٰہ التوفیق: اگربتی سینٹ سے نہیں بنتی؛ بلکہ خوشبو دار مادہ سے بنتی ہے؛ لہٰذا خوشبو کے لئے اس کا استعمال ہر جگہ درست ہے، اور مسجد میں تو بدرجۂ اولیٰ خوشبو کا اہتمام رکھنا چاہئے۔
عن عائشۃ رضي اللّٰہ عنہا قالت: أمر رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ببناء المسجد في الدور وأن ینظف ویطیب۔ (مشکاۃ المصابیح ۶۹)
عن واثلۃ بن الأسقع رضي اللّٰہ عنہ أن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: … اتخذوا علی أبوابہا المطاہر وجمروہا في الجمع۔ (سنن ابن ماجۃ، أبواب المساجد / باب ما یکرہ في المساجد ۵۴ رقم: ۷۵۰ دار الفکر بیروت)

فقط واللہ تعالیٰ اعلم

محمدامیر الدین حنفی دیوبندی

Print Friendly, PDF & Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے