تہجد کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کرنا

شیر کریں اور علم دین کو عام کریں
حامداً و مصلیا۔
تہجد کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کرنا مکروہ ہے لیکن اگر صرف دو یا تین آدمی مل کر جماعت سے پڑھ لیا تو اس کی گنجائش ہے۔(1).
لیکن حضرت مدنی رح کا  معمول جماعت سے پڑھنے کا تھا اب چونکہ ان کو احادیث اور فقہ میں اتنی گہرائیت حاصل تھی کہ خود صاحب اجتہاد تھے اس لئے ان پر اشکال کرنا ہمہ شما کے پہنچ سے بالاتر ہے ہاں ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ یہ ان کا انفرادی اجتہاد تھا۔ جسکی وجہ سے امام ابو حنیفہ کا مسلک نہیں بدل سکتا ۔ اسی لئے تمام علماء احناف تہجد با جماعت کے مکروہ ہونے کے قائل ہیں۔
 لیکن بعض حضرات خاص طور سے مدنی خاندان والے اور حضرت مدنی رح کے سلسلہ تصوف کے متبعین اور بعض اہلِ خانقاہ حضرت مدنی رح کے اس عمل کی اتباع کرتے ہیں یہ ان کا ذاتی عمل ہیں۔ فقط واللہ اعلم باالصواب
مفتی مختار حسین الحسینی
_________________________
(1)   في الدر: یکرہ ذلک لو علی سبیل التداعي بأن یقتدي أربعۃ بواحد ۔
وفي الرد: أما اقتداء واحد بواحد أو اثنین بواحد فلا یکرہ وثلاثۃ بواحد فیہ خلاف۔ بحر عن الکافي (شامي:۱؍۴۷۶)
Print Friendly, PDF & Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے