کیا فوم پر نماز پڑھنا جائز ہے

شیر کریں اور علم دین کو عام کریں

مسئلہ نمبر 125

السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
حضرت مفتی صاحب سلمہ ایک مسئلہ کی تفصیل معلوم کرنی ہے کہ کیا فوم پر نماز پڑھنا جائز ہے ،ہمارے یہاں کے بعض علماء جائز کہتے ہیں اور بعض عدم جواز کے قائل ہیں،آپ کے پاس فوم کے چند تصویر بھی بھیجا اسے بھی دیکھ کر تعین کردے کہ اس پر نماز ہوگی یا نہیں ،آپ سے مفصل ومدلل جواب کی امید ہے ۔(مفتی محمد شاہجہان غفرلہ نوگاوں آسام الہند)

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب وبہ التوفیق:
جناب سلمہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ آپ نے سوال نامہ کے ساتھ فوم کا جو سیمپل بھیجا ہے اسے بغور دیکھا اور دیگر جگہوں سے بھی اسکا صحیح جائزہ لیا گیا ہے،جناب مفتی صاحب سلمہ آج کل مارکیٹ میں متعدد قسم کے فوم دستیاب ہیں کچھ تو زیادہ دبیز اور کچھ درمیانی اور کچھ پتلا سا جہاں تک میرا خیال ہے کہ پہلی قسم کی فوم یعنی وہ فوم جس پر نہ پیشانی ٹکتی ہے اور نہ ہی زمین کی سختی محسوس ہوتی ہے بلکہ پیشانی نیچے کو دبتی چلی جاتی ہے اس پر سجدہ متحقق نہ ہونے کی وجہ سے نماز درست نہیں ہوگی ،اور درمیانی و پتلا فوم پر سجدہ کرنے سے زمین کی سختی محسوس ہوتی ہے اور پیشانی زمین پر اٹک بھی جاتی ہے لہذا سجدہ متحقق ہو جاتا ہے اسلئے اس پر نماز پڑھنا جائز و درست ہے۔لہذا صورت مسئولہ میں آپ نے جو درمیانی اور پتلا فوم کا سیمپل بھیجا ہے ان دونوں پر نماز پڑھنا درست ہے البتہ درمیانی فوم کے مقابلے میں پتلا فوم پر نماز پڑھنا زیادہ بہتر ہے ۔

عبارت ملاحظہ فرمائیں
والأصل كما أنه يجوز السجود على الأرض يجوز على ما هو بمعنى الأرض مما تجد جبهته حجمه ‌وتستقر ‌عليه وتفسير وجدان الحجم أن الساجد لو بالغ لا يتسفل رأسه أبلغ من ذلك فيصح السجود على الطنفسة والحصيرة والحنطة والشعير والسرير والعجلة إن كانت على الأرض؛ لأنه يجد حجم الأرض، بخلاف ما إذا كانت على ظهر الحيوان؛ لأن قرارها حينئذ على الحيوان كالبساط المشدود بين الأشجار.(البحر الرائق شرح كنز الدقائق، ٥٥٨/١، كتاب الصلاة،باب صفة الصلاة،آداب الصلاة ،دارالكتب العلمية بيروت)

واذا صلى على التبن والقطن المحلوج وسجد عليه ان استقرت جبهته وانفه على ذلك ووجد الحجم يجوز وان لم تستقر جبهته لا يجوز. (الفتاوى التاتارخانية١٧٨/٣،كتاب الصلاة،كيفية الصلاة ،مكتبة زكريا بديوبند الهند)(المحيط البرهاني في الفقه النعماني ٣٦٥/١،كتاب الصلاة ،دارالكتب العلمية بيروت)الذخيرة البرهانية المسمى ذخيرة الفتاوى في الفقه على المذهب الحنفي ٤١/٢،الفصل الرابع ،مسائل السجود ،دارالكتب العلمية بيروت)

ومن شروط صحة السجود كونه على ما اي شيئ يجد الساجد حجمه بحيث لو بالغ لا تتسفل راسه ابلغ مما كان حال الوضع فلا يصح السجود على القطن والثلج والتبن والارز والذرة.(حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح ص:٢٣١ كتاب الصلاة ،دارالكتب العلمية بيروت)

ولو سجد على الحشيش أو التبن أو على القطن أو الطنفسة أو الثلج إن استقرت جبهته وأنفه ويجد حجمه يجوز وإن لم تستقر لا ولو سجد على العجلة إن كانت على البقرة لا يجوز وإن كانت على الأرض يجوز كالسجدة على السرير.(الفتاوي الهندية ٧۷/۱کتاب الصلاۃ،باب صفۃ الصلاۃ الباب الرابع، الفصل الاول،دارالكتب العلمية بيروت)(فتاویٰ حقانیہ ۸۳/۳)احسن الفتاوی ۴۳۲/۳ باب مفسدات الصلاۃ والمکروہات ،ایچ ایم سعید کراچی)نجم الفتاوی ۲۶۸/۲،کتاب الصلاۃ)دار الافتاء دارالعلوم دیوبند جواب نمبر: 168472)جواب نمبر: 166722)

واللہ اعلم بالصواب
محمد امیر الدین حنفی دیوبندی
احمد نگر ہوجائی آسام
منتظم المسائل الشرعیۃ الحنفیۃ الہند
٢٤،جماد الأول ١٤٤٤ھ م ١٩ دسمبر ۲۰۲۲ء بروز پیر

تائید کنندگان
مفتی محمد امتیاز انصاری غفرلہ
مفتی محمد زبیر بجنوری غفرلہ
مفتی شہاب الدین القاسمی غفرلہ
مفتی مرغوب الرحمن القاسمی غفرلہ

Print Friendly, PDF & Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے