اجرت تراویح پر اکابرین علماء کا اقوال

شیر کریں اور علم دین کو عام کریں
اکابر اہل فتاویٰ اور مشایخ عظام کا متفقہ فتویٰ
اب اخیر میںحضرات اکابر علماء اور اولوالعزم اہل فتاویٰ جن میں سے ایک ایک فرد کے فتوے کو سند کے درجہ میں مانا جاتا ہے، ان میں سے گیارہ مستند اکابر کا متفقہ فتویٰ الگ الگ طور پر مختصر انداز سے نقل کر دیتے ہیں، تاکہ امت میں اس سلسلہ میں بیداری پیدا ہو اور صحیح مسئلہ پر عمل کرسکے اور ہر کسی کے الٹے سیدھے اور غلط فتوے سے گریز کرسکے۔
(۱) حضرت مولانا رشید احمد صاحب گنگوہیؒ فرماتے ہیں: تراویح میں جو کلام ﷲ پڑھے یا سنے اس کی اجرت دینا حرام ہے۔ (فتاوی رشیدیہ قدیم/۳۹۲، جدید زکریا/ ۳۷۰)
(۲) حضرت مولانا خلیل احمد صاحب سہارنپوریؒ فرماتے ہیں: اجرتدے کر قرآن سننا جائز نہیں، لینے والا اور دینے والا دونوں گنہگار ہیں۔ اوراگر بغیر تعیین اجرت سنایا جائے اور ختم قرآن کے بعد بطور تبرع دیا جائے تو اصح قول کی بنا پر یہ صورت بھی ناجائز ہے۔ (فتاوی مظاہر علوم المعروف بفتاویٰ خلیلیہ ۱/ ۴۸)
(۳) حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ فرماتے ہیں: حاصل جواب یہ ہوا کہ رواج مذکور فی السوال محض باطل اور مخالف شرع ہے اور ایسا ختم ہرگز موجب ثواب نہیں؛ بلکہ موجب معصیت ہے۔ (امداد الفتاوی، زکریا ۱/ ۴۸۱)
(۴) حضرت مولانا مفتی کفایت ﷲ صاحب رحمۃﷲ علیہ فرماتے ہیں: قرآن مجید تراویح میں سنانے کی اجرت لینا دینا جائز نہیں ہے۔ (کفایت المفتی ۳/ ۳۶۳، جدید زکریا ۳/ ۴۰۹، زکریا مطول: ۱۱/ ۵۳۶)
(۵) حضرت مفتی اعظم مفتی عزیز الرحمن صاحبؒ فرماتے ہیں: اجرتپر قرآن شریف پڑھنا درست نہیں ہے اور اس میں ثواب نہیں ہے اور بحکم ’’المعروف کالمشروط‘‘ جن کی نیت لینے دینے کی ہے، وہ بھی اجرت کے حکم میں ہے اور ناجائز ہے، اس حالت میں صرف تراویحپڑھنا اور اجرت کا قرآن شریف نہ سننا بہتر ہے اور صرف تراویحادا کر لینے سے قیام
رمضان کی فضیلت حاصل ہو جائے گی۔ (فتاوی دارالعلوم ۴/ ۲۴۶)

(۶) حضرت مفتی محمد شفیع صاحبؒ فرماتے ہیں: چھوٹی سورتوں سے نماز تراویح ادا کریں اجرت دے کر قرآن نہ سنیں؛ کیوں کہ قرآن سنانے پر اجرت لینا اور دینا حرام ہے۔ (جواہر الفقہ ۱/ ۳۸۲، جدید زکریا ۳/ ۵۲۲)
اور ’’امداد المفتیین‘‘ میں فرماتے ہیں: اجرت لے کر قرآن پڑھنا اور پڑھوانا گناہ ہے؛ اس لئے تراویح میں چند مختصر سورتوں سے بیس رکعات پڑھ لینا بلا شبہ اس سے بہتر ہے کہ اجرت دے کر پورا قرآن پڑھوائیں۔ (امداد المفتیین/ ۳۶۵)
(۷) حضرت مفتی محمود حسن گنگوہیؒ فرماتے ہیں: محض تراویح میں قرآن شریف سنانے پر اجرت لینا اور دینا جائز نہیں، دینے والے اور لینے والے دونوں گنہگار ہوںگے اور ثواب سے محروم رہیںگے، اگر بلااجرت سنانے والا نہ ملے تو الم تر کیف سے تراویح پڑھیں۔ (فتاوی محمودیہ قدیم ۷/ ۱۷۱، جدید ڈابھیل ۱۷/ ۶۶)
(۸) حضرت مفتی رشید احمد صاحب فرماتے ہیں: خدمت کے نام سے نقد یا کپڑے وغیرہ دینا بھی معاوضہ ہی ہے۔ اور اجرت طے کرنے کی بہ نسبت زیادہ قبیح ہے؛ اس لئے کہ اس میں دو گناہ ہیں: ایک قرآن سنانے پر اجرت کا گناہ اور دوسرا
جہالت اجرت کا گناہ۔ (احسن الفتاوی ۳/ ۵۱۴)

(۹) تراویح میں ختم قرآن پر اجرت مقرر کرنا خواہ صراحتاً ہو جیسا کہ بعض لوگ کرتے ہیں یا بطور عرف وعادت ہو، جیسا کہ عموماً آج کل رائج ہے، دونوں صورتوں میں جائز نہیں۔ (فتاوی احیاء العلوم ۱/ ۱۹۸)
(۱۰) حضرت مفتی عبدالرحیم صاحبؒ فرماتے ہیں: بے شک تراویح میں اجرت لینا دینا ناجائز ہے، لینے والا اور دینے والا دونوں گنہگار ہوتے ہیں، اس سے اچھا یہ ہے کہ الم ترکیف سے تراویح پڑھی جائے۔ (فتاوی رحیمیہ ۱/ ۳۴۹، جدید زکریا ۶/ ۲۳۴)
(۱۱) بریلوی مکتب فکر کا فتویٰ: مناسب معلوم ہوتا ہے کہ بریلوی مکتب فکر کے بھی مشہور 
معروف عالم جناب مولانا مفتی امجد علی صاحب قادری اعظمی کا ایک معتبر فتویٰ بعینہٖ یہاں لکھ دیا جائے، تاکہ بریلوی مکتب فکر کے لوگ بھی اس مسئلہ سے متنبہ ہوجائیں اور حرام میں مبتلا ہونے سے محفوظ ہوجائیں، ملاحظہ ہو:
’’آج کل اکثر رواج ہوگیا ہے کہ حافظ کو اجرت دے کر تراویحپڑھواتے ہیں، یہ ناجائز ہے، دینے والا اور لینے والا دونوں گنہگار ہیں،اجرت صرف یہی نہیں کہ پیشتر مقرر کرلیں کہ یہ لیںگے، یہ دیںگے؛ بلکہ اگر معلوم ہے کہ یہاں کچھ ملتا ہے اگرچہ اس سے طے نہ ہوا یہ بھی ناجائز ہے ’’المعروف کالمشروط‘‘ ہاں اگر کہہ دیں کہ کچھ نہیں دوںگا یا نہیں لوںگا، پھر پڑھے اور حافظ کی خدمت کریں تو اس میں حرج نہیں ہے کہ الصریح یفوق الدلالہ‘‘۔ (بہار شریعت ۴/ ۳۵، قادری بکڈپو)

اب اس تفصیل سے واضح ہوگیا کہ تمام فقہاء متقدمین اور متأخرین اور تمام مستند اکابر اہل فتاویٰ کا اجماع اور اتفاق اس بات پر ہے کہ تراویح میں قرآن ختم کرکے اجرت لینا اور دینا دونوں حرام اور گناہ عظیم ہیں؛ اس لئے مسلمانوں کو اس کے خلاف فتوے سے متنبہ ہوجانا اور دوری اختیار کرنا لازم اور ضروری ہے۔(فتاوی قاسمیہ٤٥٩/٨تا٤٦١)
تفصیل دیکھئے:فتاوی قاسمیہ٤٢٢/٨تا٥٧٧)نیز دیکھئے:امداد الفتاوی جدید۳٣٠/٢تا۳۷۰)مزید دیکھئے:معاوضہ علی التراویح)
فقط وﷲ سبحانہ وتعالیٰ اعلم

محمد امیر الدین حنفی دیوبندی 

احمد ہوجائی آسام
Print Friendly, PDF & Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے