کیا پیٹ میں انجکشن لینے سے روزہ فاسد ہو جائے گا۔؟

شیر کریں اور علم دین کو عام کریں
مسئلہ نمبر 32
السلام علیکم و رحمۃ اللہ
@⁨Amir⁩ 
مفتی امیر الدین صاحب آپ والا نے صورت مسئولہ کا جواب تحریر فرمایا ہے اور اس میں یہ لکھا ہے کہ *یہی وجہ ہے کہ کتے کے کاٹنے کا انجکشن ناف میں لگایا جاتا ہے مگر اس سے بھی روزہ کے ٹوٹنے کا حکم نہیں ہے کیونکہ انجکشن کے ذریعہ دوا جوف معدہ میں نہیں پہنچتی*۔ 
مفتی صاحب عرض یہ ہے کہ*مولانا مفتی محمد مصطفی عبد القدوس ندوی [سابق استاذ المعھد العالی الاسلامی حیدرآباد ] کی ایک کتاب ہے”رمضان کے شرعی احکام "۔ 
جس میں انہوں نے **ھندیہ:۱/۲۰۴, البحر الرائق:۲/۲۷۹, جامع الرموز:۱/۱۵۸.* کے حوالے سے تحریر فرمایا ہے کہ "ہاں اگر راست پیٹ میں انجکشن دیا گیا (جیسا کہ کتا کاٹنے سے پیٹ میں انجکشن دیا جاتا ہے) تو روزہ ٹوٹ جائے گا، اس لئے کہ براہ راست دوا معدہ میں پہنچ رہی ہے، اور روزہ ٹوٹنے کے سلسلہ میں اصل اعتبار دماغ و پیٹ تک کسی چیز کے پہنچنے کا ہے”۔ (رمضان کے شرعی احکام: ص, ۲۰۹)۔ 
*مفتی صاحب*
دریافت طلب امر یہ ہے کہ آپ کے تحریر کردہ مسئلہ اور مذکورہ کتاب کے مسئلہ کے مابین کوئی وجہ فرق ہے؟ 
اگر ہے تو برائے مہربانی تحریر فرما کر شکریہ کا موقع عنایت کریں، اور اگر وجہ فرق نہیں ہے تو صورت مسؤولہ کے فتوے میں تضاد کیوں؟ 
آپ کے جواب کے مطابق روزہ فاسد نہیں ہوتا، اور کتابِ مذکور کے مطابق روزہ فاسد ہو جاتا ہے۔ 
*مفتی صاحب*
امید ہے کہ آپ اس مسئلہ کی تشفی بخش وضاحت فرمائیں گے جس سے مستفتی حضرات کا تذبذب بلکل ختم ہو جائے گا۔ 
جزاکم اللّہ تعالیٰ خیر الجزاء۔ 
*عارض*
عطاء الرحمن جامعی میواتی:الھند
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب وبہ التوفیق
انجکشن کے بارے میں جمہور علما کی رائے یہی ہے کہ اس سے روزہ فاسد نہیں ہوتا۔ حضرت حکیم الامت مولانا تھانوی رحمہ اللہ نے اپنے فتاوی ’’امداد الفتاوی‘‘ میں اسی کو اختیار کیا ہے، اسی طرح حضرت مولانا مفتی عزیز الرحمن صاحب رحمہ اللہ نے ’’فتاوی دار العلوم دیوبند‘‘ میں اور حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب رحمہ اللہ نے ’’آلات جدیدہ کے شرعی احکام‘‘ میں اور ’’کلمۃ القوم فی انجکشن فی الصوم‘‘ میں اسی کو اختیار فرمایا ہے۔
وجہ یہ ہے کہ فقہا کے کلام سے مفہوم ہوتا ہے کہ روزہ اس وقت ٹوٹتا ہے جب صورۃً یا معنیً افطار پا یا جائے ،صورۃً افطار یہ ہے کہ منہ سے کوئی چیز نگل کر جوف معدہ میں پہنچائی جائے، اور معنی افطار یہ ہے کہ جوف میں ایسی چیز پہنچائی جائے جس میں بدن کے لئے فائدہ و نفع ہوخواہ وہ غذا ہو یا دوا ہو ، پھر جوف تک پہنچانے کی شرط یہ ہے کہ منفذ اصلی کے ذریعہ پہنچائی جائے ۔ جب یہ باتیں پائی جائیں تو روزہ فاسد ہوگا ورنہ روزہ باقی رہے گا ۔یہ تفصیل کتب فقہیہ میں موجود ہے ۔
خلاصہ یہ ہے کہ حضرات فقہا کے مطابق روزہ اس وقت فاسد ہو تا ہے جب کہ روزہ کو توڑنے والی چیز جوف معدہ یا جوف دماغ میں پہنچے یا پہنچائی جائے اور یہ پہنچنا یا پہنچانا بھی ’’منفذ اصلی‘‘ کے ذریعہ ہو ،جب یہ دو باتیں پائی جائیں تو روزہ فاسد ہوگا ورنہ نہیں، یعنی اگر روزے کو توڑنے والی چیز جوف معدہ یا جوف دماغ میں نہیں گئی یا گئی مگر ’’منفذ اصلی ‘‘کے ذریعے نہیں گئی تو اس سے روزہ فاسد نہ ہوگا ۔
اس اصول پر غور کریں کہ انجکشن میں صورتِ افطار تو نہیں پائی جاتی ؛کیوں کہ انجکشن میں منہ سے دوا نہیں پہنچائی جاتی؛بل کہ جیسا کہ معلوم ہے رگوں یا گوشت سے دوا داخل کی جاتی ہے ،ہاں انجکشن میں معنی ٔ افطار پائے جاتے ہیں ؛کیوں کہ بدن کے لیے فائدہ مند چیز ’’دوا یا غذا‘‘ جوف میں پہنچائی جاتی ہے ؛مگر اس کی جو شرط ہے کہ یہ پہنچانا ’’منفذ اصلی ‘‘کے ذریعہ ہو ،یہ بات اس میں متحقق نہیں ،اس لیے انجکشن سے روزہ فاسد نہیں ہوتا ۔
فقہا کے کلام میں اس کی بہت سی مثالیں ملتی ہیں کہ معنی افطار پائے جانے کے باوجود منفذ اصلی کے ذریعہ جوف میں نہ پہنچنے کی بنا پر اس کو غیر مفسد مانا گیا ہے ۔
اب صورت مسئولہ کو سمجھئے کہ جب انجکشن پیٹ میں لگایا جائے اور اس کے ذریعہ دوا براہ راست پیٹ میں پہنچائی جاتی ہے تو اس انجکشن سے روزہ ٹوٹ جائے گا اور اگر براہ راست معدہ میں نہیں پہنچتی تو روزہ نہیں ٹوٹے گا۔مفتی مصطفی صاحب نے بھی اپنی کتاب میں یہی بات لکھی ہے،اگر براہ راست معدہ میں دوائی پہنچتی ہے تو روزہ فاسد ورنہ نہیں۔

جواہر الفقہ میں لکھا ہے کہ
لیکن جو انجکشن پیٹ میں لگایا جائے جیسے کتے کے کاٹنے پر آجکل لگایا جاتا ہے تو اس کے ذریعہ اگر دوا براہ راست پیٹ میں پہنچائی جاتی ہے تو اس انجکشن سے روزہ ٹوٹ جائے گا اور اگر براہ راست معدہ میں نہیں پہنچتی تو روزہ نہیں ٹوٹے گا۔اس لیے اس سلسلے میں ڈاکٹروں سے صحیح تحقیق کرلی جائے۔جواہر الفقہ،۴۴۶/۷)

مسائل رفعت قاسمی میں لکھا ہے کہ
جس انجکشن کے ذریعہ بعینہ دوا جوف معدہ میں پہنچادی جائے روزہ ٹوٹ جاتا ہے،پاگل کتے کے کاٹنے کے انجکشن سے روزہ نہیں ٹوٹتا ہے۔(مسائل رفعت قاسمی،۱۳۰/۴)

نفائس الفقہ میں الشیخ حضرت مولانا مفتی محمد شعیب اللہ خان صاحب مفتاحی دامت برکا تہم
(بانی ومہتمم جا معہ اسلامیہ مسیح العلوم ، بنگلور )نےلکھا ہے
اہل طب نے بھی یہ بات واضح کردی ہے اور مشاہدہ بھی ہے کہ انجکشن میں سے بعض براہ راست گوشت میں اور بعض گوشت وپوست کے درمیان میں اور بعض راست طور پر پیٹ میں اور اکثر رگوں میں لگائے جاتے ہیں۔ لہٰذا اب غور یہ کرنا ہوگا کہ ان میں سے کونسے انجکشن کا کیا حکم ہے ؟
اس کا جواب یہ ہے کہ انجکشن خواہ رگوں میں دیا جائے ،جیسے عام بیماریوں کے اندر ہوتا ہے، یا گوشت یا پوست میں لگا یاجائے ، جیسے ذیابیطس کے مریضوں کو ’’انسولین‘‘ پوست کے اندر لگاتے ہیں یا پیٹ میں لگایا جائے، جیسے کتا کاٹے ہوئے کو پیٹ میں لگاتے ہیں ، سب کا حکم ایک ہے کہ ان سے روزہ فاسد نہیں ہوتا ۔(نفائس الفقہ،۲۲۶/۳)

فتاویٰ دینیہ میں لکھا ہے کہ
اگر وہ انجکشن سیدھے معدہ میں دئے جائیں ، تو اس سے روزہ فاسدہو جائے گا۔(فتاویٰ دینیہ،۵۵/۳تا۵۶)
دارالعلوم دیوبند کے ویب پر ایک فتاوی اس طرح ہے
جب منفذ کے ذریعہ کوئی چیز اندر (جوف معدہ میں) جائے تو اس سے روزہ ٹوٹتا ہے، ناف منفذ نہیں ہے اس لیے اس کے ذریعہ تیل کا اثر اندر پہنچنے سے روزہ نہیں ٹوٹے گا یہی وجہ ہے کہ کتے کے کاٹنے کا انجکشن ناف میں لگایا جاتا ہے مگر اس سے بھی روزہ کے ٹوٹنے کا حکم نہیں ہے کیونکہ انجکشن کے ذریعہ دوا جوف معدہ میں نہیں پہنچتی۔(مستفاد :دار الافتاء دار العلوم دیوبند:فتوی نمبر :162951)
الحاصل:
سب فتاویٰ کا ماخذ یہ ہے کہ اگر دوا براہ راست معدہ میں پہنچائی جاتی ہے تو روزہ فاسد ورنہ نہیں۔
مزید جاننے کیلئے اس لنک پر کلک کریںhttps://www.hanafimasail.com/2020/05/blog-post_27.html?m=1
واللہ اعلم بالصواب
محمد امیر الدین حنفی دیوبندی
احمد نگر ہوجائی آسام الھند
منتظم المسائل الشرعیۃ الحنفیۃ
10رمضان المبارک،1441ھ 4مئی 2020ء بروز پیر بعد نماز تراویح
Print Friendly, PDF & Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے