بینوا توجروا.
جواب نمبر 817
بســــم اللّہ الرحمن الرحیم :-
*الجواب وباللّہ التوفیق*:-
پہلے یہ بات خوب ذہن نشیں رکھیں کہ ووٹ دینا ایک طرح کی گواہی دینا ہے آپ جس امیدوار کے حق میں ووٹ دیتے ہیں گویا کہ آپ ایک طرح سے اس کے حق میں گواہی دیتے ہیں کہ اس حلقہ کے امیدواروں میں یہ شخص سب سے زیادہ موزوں اور قابل اعتماد ہے اب اگر کسی شخص نے ایک امیدوار سے پیسے لئے اور دوسرے کے حق میں ووٹ دیا تو اب یہ اس صورت میں دوہرے گناہ کا مرتکب ہے ایک تو رشوت لینے کا گناہ کہ رشوت لینے اور دینے والے پر آپ صلی اللّہ علیہ و سلم نے لعنت فرمائی ہے(١) اور دوسرے جھوٹی گواہی دینے کا گناہ کیونکہ وہ ایک شخص کو نامناسب یا کم مناسب خیال اور جاننے کے باوجود اس کے حق میں ووٹ کا غلط استعمال کر رہا ہے تو گویا یہ جھوٹی گواہی ہوئی اور جھوٹی گواہی دینے کو آپ صلی اللّہ علیہ و سلم نے شرک کے ہم درجہ قرار دیا ہے(٢) اسلئے ایسی باتوں سے خوب بچنا چاہئے –
(١) الجامع للترمذی، حدیث نمبر ١٣٣٧ ، باب ماجاء فی الراشی و المرتشی فی الحکم.
(٢) سنن ابی داؤد، حدیث نمبر ٣٥٩٩ /باب فی شھادۃ الزور. *(بحوالہ کتاب الفتاوی ٦ /٢٦٣)*