قربانی کے ایام کل کتنے دن ہے Qrbani kitne din karskte hain

شیر کریں اور علم دین کو عام کریں


قربانی کے ایام کل تین دن ہی ہے Qurbani kitne din kar sakte hai




سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں : قربانی تین ہی دن کیوں کی جاتی ہے، تین دن کی تخصیص کیوں ہے؟

باسمہ سبحانہ تعالیٰ

الجواب وباللّٰہ التوفیق:

قربانی کے ایام کے بارے میں اہل ظاہر کے نزدیک محرم کا چاند دیکھنے تک جائز ہے، اور حضرت امام شافعی کے نزدیک چار دن قربانی جائز ہے، مگر حضرت امام ابو حنیفہ، امام مالک، امام احمد بن حنبل اور امام سفیان ثوری وغیرہ کے نزدیک صرف تین دن جائز ہے اس کے بعد جائز نہیں ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ اس بارے میں جتنی روایات مروی ہیں ان میں سے سب سے صحیح اور معتبر روایت تین دن والی ہے، اس لیے تین ہی دن جائز ہے، اس کے بعد جائز نہیں اس کی تفصیل (بنایہ شرح ہدایہ ،کتاب الأضحیۃ قدیم ۴/۷۶، جدید اشرفیہ دیوبند ۱۲/۲۶ ) میں موجود ہے اور مختلف روایات (اعلاء السنن باب أن الاضحیۃ یومان بعد یوم الاضحی کراچی ۱۷/۲۳۶، دار الکتب العلمیۃ بیروت ۱۷/۲۵۷) میں ہیں ۔(فتاوی قاسمیہ 172/22)
فقط وﷲ سبحانہ وتعالیٰ اعلم
°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

سوال:

کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں : کہ قربانی کتنے روز کرنی چاہیے، ہم لوگ تین روز کرتے ہیں اور غیر مقلدین حدیث سے چار دن ثابت کرتے ہیں ، آپ صحیح جواب دیں ۔

باسمہ سبحانہ تعالیٰ

الجواب وباللّٰہ التوفیق:

ہم بھی صحیح اور معتبر احادیث شریفہ سے قربانی کے تین دن ثابت کرتے ہیں اور ہم اہل سنت والجماعت جن روایات سے تین دن قربانی ثابت کرتے ہیں وہ زیادہ واضح اور صریح ہیں اور وہ لوگ جن روایات سے ثابت کرتے ہیں چار دن کے لیے لفظ اربعہ ایام کہیں نہیں آیا ہے، ہم ثلاثۃ ایام کے لفظ کے ساتھ ثابت کرتے ہیں ، چند روایات حسب ذیل ہیں :
عن عبد اللہ بن عمر قال: الأضحیٰ یومان بعد یوم الأضحیٰ ۔(مؤطا امام مالک، کتاب الضحایا، اشرفی دیوبند ۱۸۸)
عن عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کان یقول: الأضحیٰ یومان بعد یوم الأضحیٰ۔ (السنن الکبریٰ للبیہقی، قدیم ۹/۲۹۷، جدید دار الفکر بیروت ۱۴/۲۴۸، رقم: ۱۹۷۹۳)
عن ابن عباسؓ قال: أیام النحر ثلاثۃ أیام (الحدیث)۔ (إعلاء السنن، باب أن الأضحیۃ یومان بعد یوم الأضحیٰ، کراچی ۱۷/۲۳۵، دار الکتب العلمیۃ بیروت ۱۷/۲۵۶)
عن سلیمان ابن موسیٰ أنہ قال: النحر ثلاثۃ أیام فقال مکحول: صدق۔ (السنن الکبریٰ قدیم ۹/۲۹۷، جدید دار الفکر بیروت ۱۴/۲۴۸، رقم: ۱۹۷۹۱)(فتاوی قاسمیہ171/22)
••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••
……………………………………………………………….
سوال # 68156

میری نظر سے روایات گذریں ہیں جن میں4 روز تک قربانی کر سکتے ہیں یعنی 10،11،12 اور13 ذوالحج ،جبکہ احناف کے مطابق قربانی کے ایام 3 ہیں۔کیا 3 دن قرآن ،صحیح حدیث اور سنت سے ثابت ہیں۔
Published on: Aug 11, 2016
جواب # 68156
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1168-1169/N=11/1437
احناف ؛ بلکہ جمہور علما کے نزدیک قرآن وحدیث کے دلائل کی روشنی میں راجح یہ ہے کہ ایام قربانی صرف تین ہیں، چار نہیں ، اور آپ نے ایام قربانی چار ہونے کے جو دلائل پڑھے ہیں وہ ضعیف ومرجوح ہیں، ان سے استدلال درست نہیں، اگر آپ مستند ومعتبر کتابوں میں ان دلائل کی اسنادی اور استدلالی حیثیت بھی ملاحظہ فرمالیں تو بہتر ہوگا،
قال اللّٰہ تعالیٰ لِیَشْہَدُوْ مَنَافِعَ لَہُمْ وَیَذْکُرُوْا سْمَ اللّٰہِ فِیْ اَیَّامٍ مَعْلُوْمَاتٍ (الحج، رقم الآیة۲۸) ۔
وعن عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ: فالمعلومات یوم النحر ویومان بعدہ (تفسیر ابن بي حاتم ۶: ۲۶۱) ، ومثلہ فی الدر المنثور (۴: ۶۴۱)
واذکروا اللّٰہ فی أیام معدودات“ : ولا خلاف أن المراد بہ النحر وکان النحر فی الیوم الاول وہو یوم الأضحی والثانی والثالث ولم یکن فی الرابع نحر فکان الرابع غیر مراد فی قولہ تعالیٰ ”معدودات“ لا ینحر فیہ (کتاب الأحکام للقاضي أبي بکر ممد بن عبد اللہ المالکي ۱: ۵۹) ۔
عن سلمة بن الأکوع رضی اللہ عنہ قال: قال النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم: مَنْ ضَحّٰی مِنْکُمْ فَلاَیُصْبِحَنَّ بَعْدَ ثَالثةٍ وَبَقِیَ فِیْ بَیْتِہ مِنْہُ شَیءٌ (صحیح البخاري، باب ما یوٴکل من لحوم الأضاحي ص ۸۳۵)
عن ابن عمر رضی اللہ عنہ ”الأضحی یومان بعد یوم النحر، وقال مالک: إنہ بلغہ عن علی بن طالب مثل ذلک (موطأ الإمام مالک ص ۱۸۸۔ ۱۸۹) ، مزید دلائل اور تفصیلات کے لیے اعلاء السنن ملاحظہ فرمائیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
==================================

سوال # 172072
قربانی کا دن تو تین دن ہے حنفیہ کے نز دیک لیکن میں دیکھتا ہوں کہ کچھ لوگ چا ر دن قربانی کرتے ہیں اور دوسرے لوگوں کو بھی کرواتے ہیں قرآن حدیث کی روشنی میں جواب مطلوب ہے۔
Published on: Jul 30, 2019
جواب # 172072
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 1158-992/D=11/1440
احناف کے نزدیک قربانی کے تین ہی دن ہیں، یہی جمہور کا مسلک ہے، چوتھے دن حنفی کی قربانی درست نہ ہوگی، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کا قول ہے یوم النحر (۱۰/ ذی الحجہ) کے بعد قربانی دو دن ہے۔ لہٰذا جو لوگ تین  دن کے بعد قربانی کرتے یا کرواتے ہیں ان کا عمل جمہور سے الگ اور حدیث مذکور کے خلاف ہے۔
فی الدرایة في تخریج أحادیث الہدایة: لکن في الموطا عن نافع عن ابن عمر أنہ کان یقول: الأضحی یومان بعد یوم النحر ۔ (الہدایة: ۲/۴۳۰، ط: الاتحاد)
فی الہدایة: وہي جائزة في ثلاثة أیام ، یوم النحر ویومان بعدہ ۔ (۲/۴۳۰) ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
==============================
سوال # 55975
کتنے دنوں تک قربانی کر سکتے ھیں برائے مہبانی کرکے قران و حدیث کی روشنی میں جواب دیں کھچ لوگ 4 دن کہتے ہیں کیا صحیح ہیں

Published on: Oct 28, 2014
جواب # 55975
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1597-532/L=1/1436-U87
قربانی کے تین دن ہیں، موٴطا امام مالک میں صراحتاً مذکور ہے، مالک عن نافع أن عبد اللہ بن عمر قال: الأضحی یومان بعد یوم الأضحی․ (موٴطا مالک: ۱۸۸ الضحیة عما في بطن المرأة) ”یعنی عید کے بعد مزید دو دن قربانی کے ہیں“ اس لیے آپ تین دن تک ہی قربانی کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم

دارالافتاء،

دارالعلوم دیوبند

محمد امیر الدین حنفی دیوبندی

احمد نگر ہوجائی آسام (الھند)

7086592261

Print Friendly, PDF & Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے