کیا اپنا واجب قربانی چھوڑ کر باپ کے نام قربانی کرنا جائز ہے

شیر کریں اور علم دین کو عام کریں

مسئلہ نمبر 60
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ایک شخص کے والد نے نہ اپنی جانب سے قربانی کی ہے اور نہ ہی عقیقہ کیا ہے تو کیا ان کے لڑکے اپنی قربانی یا عقیقہ کرسکتے ہیں یا والد صاحب کی جانب سے پہلے قربانی و عقیقہ کرنا ہوگا۔مدلل ومفصل جواب مطلوب ہے.(المستفتی: مولانا فضل احمد متعلم جامعۃ الشیخ حسین احمد المدنی دیوبند الہند)۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب وباللہ التوفیق
فقہاء نے تصریح کی ہے کہ قربانی صاحب نصاب پر واجب ہوتی ہے،غیر صاحب نصاب پر قربانی واجب نہیں،اور عقیقہ صاحب نصاب، وغیر صاحب نصاب سب کیلئے مستحب ہے،اس اعتبار سے مذکور شخص اگر صاحب نصاب ہے تو ان پر قربانی کرنا واجب ہے اور عقیقہ کرنا مستحب ہے ،چاہے انکے والد نے اپنا قربانی و عقیقہ کیا ہو یا نہ کیا ہو،ہاں شخص مذکور چاہے تو اپنی واجب قربانی کے ساتھ ساتھ والدین کی جانب سے بڑے جانور میں نفلی قربانی کا حصّہ رکھ سکتے ہیں،البتہ اپنی واجب قربانی ترک کرنے پر سخت گناہ ہوگا اسلئے اپنی واجب قربانی کبھی بھی ترک نہ کریں۔اور انکے والد صاحب نے کیوں قربانی نہیں کی، کیا ان پر قربانی واجب نہیں تھی؟ اسکی وضاحت لکھ کر دوبارہ مسئلہ معلوم کرلیں۔

عبارت ملاحظہ فرمائیں
عن أبي هريرة رضي الله عنه قال قال النبي صلى الله عليه وسلم:من كان له مال فلم يضح فلا يقربن مصلانا وقال مرة : من وجد سعة فلم يذبح فلا يقربن مصلانا۔ (المستدرک علی الصحیحین٢٥٨/٤،کتاب الاضاحی،دار الکتب العلمیہ بیروت)۔
وجه الوجوب قوله عليه الصلاة والسلام وجد سعة ولم يضح فلا يقربن مصلانا هذا وعيد يلحق بترك الواجب(مجمع الأنہر فی شرح ملتقی الابحر١٦٦/٤،کتاب الاضحیۃ،دارالکتب العلمیۃ بیروت)۔
الأضحية واجبة على كل حر مسلم مقيم موسر في يوم الأضحى عن نفسه…………………۔(قال: الأضحية واجبة) ش: أي قال القدوري في ” مختصره "، ذكر الأضحية وأراد بها الضحية لأن الوجوب في صفات الفعل، وإنما قال هذا تسمية للحال باسم المحل..۔
(على كل حر مسلم مقيم موسر في يوم الأضحى) ش: إنما شرط الحرية لأنها قربة مالية لا يصح أداؤها بلا ملك ولا ملك للرقيق، وشرط الإسلام؛ لأنها قربة ولا يتصور في الكافر، وشرط الإقامة؛ لأن المسافر يلحقه المشقة في أدائها، وشرط اليسار؛ لقوله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : «من وجد سعة ولم يضح» على الوجوب بالسعة للفقير على ما يجيء ذلك مفصلا.(البنایہ شرح ہدایہ ج١٢ص٤،کتاب الاضحیۃ،دار الکتب العلمیہ بیروت)۔
وأما) (شرائط الوجوب) : منها اليسار وهو ما يتعلق به وجوب صدقة الفطر دون ما يتعلق به وجوب الزكاة.(الفتاویٰ الہندیۃ٣٦٠/٥کتاب الاضحیۃ/باب تفسیرہا ورکنہا وصفتہا وشرائطہا،دار الکتب العلمیہ بیروت)(مستفاد:کتاب النوازل٥١٦/١٤تا۵۲۰)(فتاویٰ قاسمیہ ٢٧٠/٢٢تا٢٧١)۔
واللہ اعلم بالصواب
محمد امیر الدین حنفی دیوبندی
احمد نگر ہوجائی آسام الھند
منتظم المسائل الشرعیۃ الحنفیۃ الھند
٦۔ذوالحجہ ۱۴۴۱؁ھ م۲۸ جولائی ۰۲۰۲؁ء بروز منگل

تائید کنندہ
مفتی شہاب الدین القاسمی غفرلہ
مفتی محمد زبیر بجنوری غفرلہ
مفتی مرغوب الرحمٰن القاسمی غفرلہ
منتظم مجلس شوریٰ المسائل الشرعیۃ الحنفیۃ الھند
Print Friendly, PDF & Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے