مسافر، مریض اور خواتین حضرات جمعہ کے دن نماز جمعہ کب ادا کریگا۔ اسی طرح جمعہ کے دن نماز ظہر جماعت سے ادا کرنا درست ہے یا نہیں؟

شیر کریں اور علم دین کو عام کریں

مسئلہ نمبر:11
السلام علیکم
(1)خواتین، مریض اور مسافر جمعہ کے دن، ظہر کی نماز کس وقت پڑھیں؟ [یا مختار ہیں جمعہ سے پہلے یا بعد میں] ؟

(2) مریض یا مسافر جمعہ سے پہلے یا بعد میں، ظہر کی جماعت کرا سکتے ہیں؟

(3) جو لوگ کورونا وائرس کے وجہ سے گہروں میں ہیں لیکن بیمار نہیں ہیں بلکہ احتیاط کے وجہ سے گھر میں رہتے ہیں تو وہ ظہر کی نماز کس وقت پڑھیں (یا مختار ہیں جمعہ سے پہلے یا بعد میں) ؟

(4) نمبر والے ظہر کی جماعت کرا سکتے ہیں؟ 
حوالہ ذکر کریں مہربانی ہوگی۔
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب وباللہ التوفیق
(۱.۳)جن لوگوں پر اصلًا جمعہ واجب ہے، لیکن کسی خاص
 وقتی عذر کی وجہ سے جمعہ کے بجائے ظہر پر اکتفا کرنے کی اجازت ہے، چنانچہ مریض، مسافر اور قیدی ، ان کے لئے یہی مستحب ہے کہ وہ امام کے جمعہ سے فارغ ہونے تک نماز کو مؤخر کریں خواتین پر چونکہ نمازِ جمعہ فرض نہیں ہے اس لئے ان کو نمازِ جمعہ تک نمازِ ظہر کو مؤخر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔(مستفاد:کتاب الفتاویٰ۵۶/۳)(کتاب النوازل ۱۷۹/۵)(احسن الفتاوی ۱۲۹/۴)
(۲)مسافر اور مریض اگر شہر میں ہیں تو یہ لوگ انفرادی طور پر نماز ظہر ادا کرے اسلئے کہ انکے لئے شہر میں جمعہ کے دن نماز ظہر باجماعت مکروہ تحریمی ہے۔ کذافی الدر المختار و الشامی۔ اسی طرح جن گاوٴں میں جمعہ جائز نہیں ہے وہاں کے لوگوں کے لئے حکم  یہ ہے کہ وہ جمعہ کے دن بھی دیگر دنوں کی طرح ظہر کی نماز باجماعت ادا کریں۔اسلئے کہ ان کے حق میں جمعہ کے دن اور دیگر دنوں کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے۔(مستفاد:دار الافتاء دار العلوم دیوبند:فتوی نمبر :155831)(فتاویٰ دارالعلوم دیوبند۷۲/۵)و۱۰۵/۵)(امداد الفتاوی جدید مطول ۴۱/۳تا۴۴)
عبارت ملاحظہ فرمائیں:
ویستحب للمریض والمسافر وأھل السجن تأخیر الظہر إلی فراغ الإمام من الجمعۃ ‘‘(الفتاوی الھندیۃ : ۱/۱۴۸)
عن طارق بن شہاب عن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: الجمعۃ حق واجب علی کل مسلم في جماعۃ إلا علی أربعۃ: عبد مملوک أو امرأۃ، أو صبي۔ (سنن أبي داؤد، الصلاۃ / باب الجمعۃ للملوک والمرأۃ رقم: ۱۰۶۷)(التلخیص الحبیر: ۲/۶۵)(الفقہ علیٰ مذاہب الأربعۃ:۱/۳۷۸-۳۸۱)
حتی لا تجب الجمعۃ علی العبید والنسوان۔ (الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۱۴۴)
وشرط وجوبہا الإقامۃ والذکورۃ۔ (البحر الرائق ۲؍۲۶۴)
وکذا اھل مصر فاتتھم الجمعۃ فانھم یصلون الظھر بغیر اذان ولا اقامۃ ولا جماعۃ (الدر المختار علی ہامش ردالمحتار باب الجمعہ ج ۱ ص )۔ط۔س۔ج۲ص۱۵۷
وفی المعراج عن المجتبی: من لا تجب علیہم الجمعة لبعد المواضع صلّوا الظہر بجماعة (رد المحتار علی الدر المختار: ۳/۳۲، ط: زکریا)
 ومن لاتجب علیہم الجمعة من أہل القری والبوادي لہم أن یصلّوا بجماعتة یوم الجمعة بأذان وإقامة (عالمگیری: ۱/۲۰۵، اتحاد)
واللہ_اعلم_بالصواب 
محمد_امیر_الدین_حنفی_دیوبندی 
احمد_نگر_ہوجائی_آسام 
27/3/2020ء)1شعبان المعظم 1441ھ
Print Friendly, PDF & Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے