Owes qurni
مسئلہ نمبر 106
حضرت مفتی صاحب سلمہ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کیا فرماتے ہیں مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ لوگوں میں ایک بات مشہور ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا جبہ مبارک اویس قرنی رحمہ اللہ کو ہدیتا دیا گیا تھا ،کیا یہ بات کسی معتبر کتب میں درج ہے اگر ہے تو تفصیلا بحوالہ استفتاء کا جواب لکھیں گے تو بندہ آپ کا مشکور رہے گا۔(المستفتی مفتی محمد فضل،بیچاماری, مریگاوں آسام الہند)
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب حامداً ومصلیا اما بعد:
اویس قرنی رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ نے حضور ﷺ کے زمانہ میں اسلام قبول کیا تھا،مگر والدہ کی خدمت کی وجہ سے بارگاہ رسالت میں حاضر نہ ہوسکے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں خیر التابعین کا لقب عطا فرمایا ہے،نیز حضرت عمر ؓ فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جب اہل یمن کے سربراہوں کا قافلہ تمہارے پاس آئے گا ، اور اس میں "اویس بن عامر قرنی” بھی شامل ہونگے ،اور تمہاری ملاقات ان سے ہو جائے تو ان کے ذریعہ سے ضرور مغفرت کی دعا کرانا ، اور حضور ﷺ نے حضرت اویس قرنی کے کچھ نشانات بیان فرمائے، انکی علامات اور نشانات میں یہ بھی ہے کہ انکے بدن پر برص کا مرض ہوچکا ہوگا، اور اللہ تعالیٰ نے انہیں برص کے مرض سے شفاء عطاء فرمائی ہوگی، مگر ایک درہم کے بقدر ایک داغ باقی ہوگا، چنانچہ حضرت عمرؓ کے دور خلافت میں اہل یمن کا قافلہ آیا تو حضرت عمرؓ نے ان سے ملاقات کرکے اپنے لئے دعاء استغفار کی درخواست کی ، چنانچہ اویس قرنی نے حضرت عمرؓ کیلئے دعا واستغفار کیا، پھر حضرت عمر ؓنے اویس قرنی سے پوچھا کہ تمہارا کہاں کے سفر کا ارادہ ہے ، تو حضرت اویس قرنی ؒ نے فرمایا کہ میں کوفہ جارہا ہوں ،اس پر حضرت عمرؓ نے فرمایا کہ میں کوفہ کے گورنر کے نام تمہارے لئے خط لکھتا ہوں ، تو اس پر اویس قرنی ؒ نے فرمایا کہ آپ خط نہ لکھیں اس لئے کہ میرے لئے یہی محبوب ترین اور پسندیدہ بات ہے ، کہ میں ضعیف اور کمزور لوگوں میں شامل رہا کروں ، اسکے بعد اگلے سال حج کے موسم میں یمن کے کچھ سربراہ لوگ حج میں تشریف لائے ، تو حضرت عمرؓ نے اویس قرنی ؒ کے حالات معلوم کئے ،تو ان لوگوں نے کہا کہ ایک بوسیدہ مکان میں معمولی سامان سے گزارا کررہے ہیں، اس پر حضرت عمرؓ نے اس قافلہ کے سامنے حضور ﷺ کا پورا ارشاد پڑھ کر سنایا کہ وہ اپنی والدہ کی خدمت میں مصروف رہیں گے،اور اگر وہ قسم کھالیں تو اللہ تعالیٰ قسم سے بری فرمادیں گے اور انکی دعاء قبول ہوںگی ، لہذا ان سے ملاقات ہو تو ان سے ضرور دعاء کرایا کرو، تو وہ حجاج حج سے واپس آنے کے بعد حضرت اویس قرنی ؒ کی خدمت میں دعاء کرانے کیلئے حاضر ہوئے ، یہ واقعہ حدیث کی کتابوں میں اسی طرح موجود ہے ، جس طرح اس میں تحریر کیا گیا ہے،لیکن جبہ مبارک کے بارے میں ہمیں کوئی صحیح وصریح جزئیہ نہیں ملا۔
عبارت ملاحظہ فرمائیں
عن عبد الرحمن بن أبي ليلى قال نادي رجل اهل الشام يوم صفين افيكم اويس القرني قالوا: نعم قال : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم إن من خير التابعين أويسا القرني.(المسند للإمام أحمد ٣٨٢/١٢رقم حديث ١٥٨٨٥ دارالحديث القاهرة)
عن أسير بن جابر، قال كان عمر بن الخطاب إذا أتى عليه أمداد أهل اليمن سألهم: أفيكم أويس بن عامر؟ حتى أتى على أويس فقال: أنت أويس بن عامر؟ قال: نعم، قال: من مراد ثم من قرن؟ قال: نعم. قال: فكان بك برص، فبرأت منه إلا موضع درهم؟ قال: نعم. قال: لك والدة؟ قال: نعم. قال: سمعت رسول الله ﷺ يقول: يأتي عليكم أويس بن عامر مع أمداد أهل اليمن من مراد، ثم من قرن كان به برص، فبرأ منه إلا موضع درهم، له والدة هو بها بر، لو أقسم على الله لأبره، فإن استطعت أن يستغفر لك فافعل فاستغفر لي فاستغفر له، فقال له عمر: أين تريد؟ قال: الكوفة، قال: ألا أكتب لك إلى عاملها؟ قال: أكون في غبراء الناس أحب إلي، فلما كان من العام المقبل حج رجل من أشرافهم، فوافق عمر، فسأله عن أويس، فقال: تركته رث البيت قليل المتاع، قال: سمعت رسول الله ﷺ يقول: يأتي عليكم أويس بن عامر مع أمداد من أهل اليمن من مراد، ثم من قرن، كان به برص فبرأ منه إلا موضع درهم، له والدة هو بها بر لو أقسم على الله لأبره، فإن استطعت أن يستغفر لك، فافعل فأتى أويسا، فقال: استغفر لي. قال: أنت أحدث عهدا بسفر صالح، فاستغفر لي. قال: لقيت عمر؟ قال: نعم، فاستغفر له، ففطن له الناس، فانطلق على وجهه.
قال أسير وكسوته بردة فكان كلما رآه إنسان قال من اين لاويس هذه البردة.(الصحيح لمسلم ١٦٩/٧تا١٧٠كتاب فضائل الصحابة، باب من فضائل أويس القرني،رقم حديث٦٤٨٧،مكتبة البشري كراتشي)(مستفاد؛فتاویٰ قاسمیہ ۴۱۸/۲)کتاب النوازل۵۵۷/۲)خیر الفتاوی۴۸۹/۱)جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن نمبر:۱۴۴۰۱۲۲۰۰۱۲)
واللہ اعلم بالصواب
محمد امیر الدین حنفی دیوبندی
احمد نگر ہوجائی آسام
منتظم المسائل الشرعیۃ الحنفیۃ الہند
۲۰،جمادی الثانی ۱۴۴۳ھ م ۲۴جنوری ۲۰۲۲ء بروز پیر
تائید کنندگان
مفتی محمد امتیاز انصاری غفرلہ
مفتی شہاب الدین القاسمی غفرلہ
مفتی مرغوب الرحمن القاسمی غفرلہ
مفتی محمد زبیر بجنوری غفرلہ