کیا حضرت موسیٰ وعیسی علیہما السلام کے زمانے میں خنزیر حلال تھا

شیر کریں اور علم دین کو عام کریں

خنزیر کب حلال تھا

مسئلہ نمبر 107

خنزیر کب حلال تھا

سوال :
حضرت موسی علیہ السلام کے دور میں خنزیر حلال تھا یا حرام ذرا بتائیے مفتی صاحب.(المستفتی حافظ محمد محسن سراجی اچلپور)

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب وباللہ التوفیق
حامداومصلیاامابعد:
خنزیر نجس العین ہے اور نجس العین ہونے کی اصل وجہ تو یہ ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے نجس اور حرام قرار دے دیا ہے۔ اس لیے ہم ان کے حکم کے پابند ہیں، یعنی نصِ قطعی سے اس کا حرام ہونا اور نجس ہونا ثابت ہے، اس لیے یہ نجس العین ہے۔ باقی اطباء اور ڈاکٹروں نے بھی خنزیر کے سینکڑوں نقصانات بیان کیے ہیں، اور اخلاقی تقصان یہ ہے کہ اس سے قوتِ بہیمیہ میں اضافہ ہوتا ہے، جس کا مشاہدہ آپ دن رات مغربی ممالک میں کر سکتے ہیں۔
محدثین نے لکھا ہے کہ کسی نبی کے زمانہ میں خنزیر حلال نہیں تھا، حضرت موسی یا حضرت عیسی علیہما الصلاۃ والسلام کی شریعت کی طرف جو اس کی حلت منسوب کی جاتی ہے بالکل غلط ہے، ان کی شریعت میں بھی خنزیر حرام تھا، حدیث میں آتا ہے کہ آخری زمانہ میں جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام تشریف لائیں گے تو خنزیر کو قتل کریں گے، اس کے تحت علامہ عینی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یہ حدیث اس پر دلیل ہے کہ ان کی شریعت میں خنزیر حرام تھا اور اس میں ان عیسائیوں کی بھی تکذیب ہے جو خنزیر کی حلت کو اپنی شریعت کی طرف منسوب کرتے ہیں۔

عبارت ملاحظہ فرمائیں:
قل لا اجد فی ما اوحی الی محرما علی طاعم یطعمه الا ان یکون میتةً اودماً مسفوحاً اولحم خنزیر فانه رجس‘‘.(سورة الانعام:۱۴۵)
{أوْ لَحْمَ خِنزِيرٍ فَإِنَّهُ }أي اللحم- كما قيل-؛ لأنه المحدث عنه، أو الخنزير؛ لأنه الأقرب ذكراً. وذكر اللحم؛ لأنه أعظم ما ينتفع به منه، فإذا حرم فغيره بطريق الأولى، وقيل- وهو خلاف الظاهر-: الضمير لكل من الميتة والدم ولحم الخنزير على معنى، فإن المذكور {رِجْسٌ} أي قدر أو خبيث مخبث(روح المعاني ج٧/٨ ص ٢٨٧،سورة الانعام الاية ١٤٥،دارالكتب العلمية بيروت)
ومما يستفاد من الحديث ما فيه قاله ابن بطال: دليل على أن الخنزير حرام في شريعة عيسى عليه الصلاة والسلام، وقتله له تكذيب للنصارى أنه حلال في شريعتهم.(عمدة القاري شرح صحيح البخاري(۵۰/۱۲،کتاب البیوع،باب قتل الخنزير،دارالکتب العلمیة بيروت)(مستفاد: جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن فتوی نمبر:١٤٤٠٠٤٢٠٠٩٤٠)

فقط واللہ تعالٰی اعلم
محمد زکریا اچلپوری الحسینی
تاریخ قمری :- بروز اتوار ۴ صفر
تاریخ شمسی :- اتوار, ۱۲ ستمبر، ۲۰۲۱
دارالافتاء المسائل الشرعیۃ الحنفیۃ

تائید کنندگا
مفتی محمد زبیر بجنوری غفرلہ
مفتی امام الدین القاسمی غفرلہ
مفتی محمد امتیاز انصاری غفرلہ
مولانا امیر الدین (حنفی دیوبندی) غفرلہ

Print Friendly, PDF & Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے