کیا غیر مسلم ڈاکٹر سے ختنہ کروانا جائز ہے

شیر کریں اور علم دین کو عام کریں

ڈاکٹر سے ختنہ کروانا

مسئلہ نمبر 111

السلام علیکم ورحمۃ اللہ علیہ
حضرت مفتی صاحب کیا غیر مسلم ڈاکٹر سے ختنہ کروانا جائز ہے؟(المستفتی:اصغر علی مہتمم دندوا حافظیہ وقاریانہ مدرسہ ،مریگاوں ،آسام الہند)

وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب وباللہ التوفیق
فقہاء علیہ الرحمہ کی تشریحات سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ جس طرح غیر مسلم ڈاکٹر سے علاج و معالجہ کروانا جائز و درست ہے اسی طرح غیر مسلم ڈاکٹر سے ختنہ کروانا بھی درست ہے بس شرط یہ ہے کہ وہ ختنہ کے معاملہ میں ماہر، تجربہ کار، اور جانکار ہو،تاہم اگر مسلم جانکار ڈاکٹر میسر ہو تو اسی کے ذریعہ سنت ابراہیمی کو زندہ کرنا چاہئے۔

عبارت ملاحظہ فرمائیں
فيه اشارة الى ان المريض يجوز له ان يستطب بالكافر فيما عدا ابطال العبادة ( رد المحتار على الدر المختار۴۰۴/۳،كتاب الصوم/باب ما یفسد الصوم وما لا یفسدہ،دارالکتب العلمیہ بیروت)البحر الرائق شرح كنز الدقائق ۴۹۳/۲،كتاب الصوم، فصل في العوارض،دارالکتب العلمیہ بیروت)(مستفاد:فتاویٰ محمودیہ۳۹۲/۲۴,باب خصال الفطرۃ،جامعہ فاروقیہ کراچی)

واللہ اعلم بالصواب
محمد امیر الدین حنفی دیوبندی
احمد نگر ہوجائی آسام
منتظم المسائل الشرعیۃ الحنفیۃ الہند
۸,رمضان المبارک ۱۴۴۳ھ م ۱۰جنوری ۲۰۲۲ء بروز اتوار

تائید کنندگان
مفتی محمد زبیر بجنوری غفرلہ
مفتی مرغوب الرحمن القاسمی غفرلہ
مفتی مفتی شہاب الدین القاسمی غفرلہ
مفتی محمد سہیل رشیدی ایم پی غفرلہ

Print Friendly, PDF & Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے