کیا گاڑی پر زکوۃ واجب ہے

شیر کریں اور علم دین کو عام کریں

گاڑی پر زکوۃ

مسئلہ نمبر 110

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
حضرت مفتی صاحب ایک شخص نے ایک جی سی پی خریدا ہے اپنے ذریعہ معاش کیلئے کیا اس پر زکوٰۃ واجب ہے ۔(مفتی محمد انظر غفرلہ منگل دائی آسام الہند)

وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب حامداً ومصلیا ومسلما
اما بعد:
فقہاء علیہ الرحمہ کی تشریحات سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ تجارت اور زیورات کے علاوہ دیگر استعمال کی چیزوں پر زکوٰۃ واجب نہیں ہوتا ہے،لہذا صورت مسئولہ میں مذکورہ گاڑی پر زکوۃ واجب نہیں ہے ہاں اگر آپ صاحب نصاب ہے تو سال گزرنے پر آپ پر کل مال کی زکوۃ نکلنا واجب ہے۔

عبارت ملاحظہ فرمائیں:
ولو اشترى قدورا من صفر يمسكها ويؤاجرها لاتجب فيها الزكاة كما لاتجب في بيوت الغلة، ولو دخل من أرضه حنطة تبلغ قيمتها قيمة نصاب ونوى أن يمسكها أو يبيعها فأمسكها حولاً لاتجب فيه الزكاة، كذا في فتاوى قاضي خان. ولو أن نخاسًا يشتري دواب أو يبيعها فاشترى جلاجل أو مقاود أو براقع فإن كان بيع هذه الأشياء مع الدواب ففيها الزكاة، وإن كانت هذه لحفظ الدواب بها فلا زكاة فيها كذا في الذخيرة. وكذلك العطار لو اشترى القوارير، ولو اشترى جوالق ليؤاجرها من الناس فلا زكاة فيها؛ لأنه اشتراها للغلة لا للمبايعة، كذا في محيط السرخسي. والخباز إذا اشترى حطبًا أو ملحًا لأجل الخبز فلا زكاة فيه”. (الفتاوي الهندية ۱۹۸/۱،کتاب الزکاة،الفصل الثاني في العروض ،باب زكاة الذهب والفضة والعروض)

(وليس في دور السكني وثياب البدن واثاث المنزل ودواب الركوب وعبيد الخدمة وسلاح الاستعمال زكوة) وعلى هذا كتب العلم لأهلها وآلات المحترفين قوله (آلات المحترفين) قيل يريد بها ما ينتفع بعينيه ولا يبقى أثره في المعمول كالصابون والحرض وغيرهما كالقدور وقوارير العطار ونحوها لكون الأجر حينئذ مقابلا بالمنفعة فلا يعد من مال التجارة.(فتح القدير ١٧٢/٢،كتاب الزكاة،دار الكتب العلمية بيروت)فقہی مقالات ۱۷۱/۳،میمن اسلامک پبلشر کراچی) المسائل المہمہ ۱۷۸/۴)

واللہ اعلم بالصواب
محمد امیر الدین حنفی دیوبندی
احمد نگر ہوجائی آسام
منتظم المسائل الشرعیۃ الحنفیۃ الہند
۷رمضان المبارک ۱۴۴۳ھ م۹ اپریل ۲۰۲۲ء بروز ہفتہ

تائید کنندگان
مفتی محمد زکریا اچلپوری الحسینی غفرلہ
مفتی محمد اسحاق شریف القاسمی غفرلہ
مفتی مرغوب الرحمن القاسمی غفرلہ
مفتی اویس احمد القاسمی غفرلہ
مفتی محمد زبیر بجنوری غفرلہ

Print Friendly, PDF & Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے