مخطوبہ کا کن کن اعضاء دیکھنا خاطب کیلئے جائز ہے

شیر کریں اور علم دین کو عام کریں

مسئلہ نمبر:51
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں مولانا محمد امیر الدین صاحب مسئلہ ہذا کے بارے میں کہ شادی کے لئے لڑکی دیکھنے کے وقت لڑکی کا کیا کیا دیکھنا جائز ہیں اور کتنا دیکھنا جائز ہے ؟مدلل جواب مطلوب ہیں۔(مستفتی:مولانا محمد آفتاب الدین غفرلہ مدرس مریم للبنات احمد نگر ہوجائی آسام)۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب وبہ التوفیق
فقہاء نے لکھا ہے کہ اگر نکاح کا ارادہ ہو تو خاطب اپنے مخطوبہ کا چہرہ اور ہتھیلی کا بیرونی واندورنی حصّہ دیکھ سکتا ہےاور ایک روایت کے مطابق دونوں قدم بھی دیکھ سکتے ہیں،اسی طرح مخطوبہ اپنے خاطب کا ناف سے گھٹنے تک کا حصّہ چھوڑ کر دیگر اعضاء دیکھ سکتی ہے۔(مستفاد:قاموس الفقہ۳۵۶/۳،خطبہ)۔

خزینۃ الفقہ میں لکھا ہے کہ
مخطوبہ کا صرف چہرہ اور اسکا ہتھلیاں ہی دیکھنا جائز ہے اگرچہ جنسی ہیجان سے مامون نہ ہو کیونکہ اس کےلئے یہ اعضاء ستر کے حکم میں نہیں ہے۔(خزینۃ الفقہ فی مسائل النکاح ۱۱۵/۱)۔

عبارت ملاحظہ فرمائیں
اتفق الحنفية والمالكية والشافعية على أن ما يباح للخاطب نظره من مخطوبته الحرة هو الوجه والكفان ظاهرهما وباطنهما إلى كوعيهما لدلالة الوجه على الجمال، ودلالة الكفين على خصب البدن، وهناك رواية عند الحنفية أن القدمين ليستا بعورة حتى في غير الخطبة.(الموسوعة الفقهیة الكويتية،ما ینظر من المخطوبۃ،٣٨٩/١٩تا٣٩٠)
عورة الرجل في الصلاة وخارجها ما بين السرة والركبة عند الحنفية والمالكية والشافعية والحنابلة، وهو رأي أكثر الفقهاء.(الموسوعة الفقهية الكويتية٢٢٧/٢٢،عورة الرجل في الصلاة وخارجها)۔
ولو أراد ان يتزوج إمرأة فلا بأس ان ينظر إليها وإن خاف أن يشتهيها۔(شامی کتاب الحظر والاباحۃ ۵۳۲/۹دار الکتاب العلمیہ بیروت،الفتاوی الہندیہ۴۰۷/۵  کتاب الکراہیۃ/باب السلام وتشمیت العاطس,دار الکتب العلمیہ بیروت)تبیین الحقائق ۴۰/۷ کتاب الکراہیۃ،دار الکتاب العلمیہ بیروت)۔
قال الجمهور لا بأس أن ينظر الخاطب الى المخطوبه قالوا لا ینظر الى غير وجهها وكفيها الخ وقال الجمهور ايضا ويجوز أن ینظر اليها اذا اراد ذالک بغیر اذنها وعن مالک رواية يشترط اذنھا۔(فتح الباری٨٨/٩،کتاب النکاح،عبد القادر شیبہ الحمد،الریاض،۴۴۱/۱۱کتاب النکاح/باب۳۵/ح۵۱۲۵، ۵۱۲۶ دار طیبہ)فتح المنعم۳۸۷/۹دار الشروف)(مستفاد: قاموس الفقہ ۳۵۴/۳تا۳۵۶،خطبہ)خزینۃ الفقہ فی مسائل النکاح ۱۱۳/۱تا۱۱۸)۔
واللہ اعلم بالصواب
محمد امیر الدین حنفی دیوبندی
احمد نگر ہوجائی آسام الھند
منتظم المسائل الشرعیۃ الحنفیۃ الھند
۔۳ذوالقعدہ ۱۴۴۱؁ھ م ۲۵ جون ۰۲۰۲؁ء بروز جمعرات

تائید کنندہ
مفتی مرغوب الرحمٰن القاسمی غفرلہ
مفتی عطاء الرحمٰن بڑودوی عفی عنہ
مفتی محمد سرفراز رحمانی سلمہ
منتظم مجلس شوریٰ المسائل الشرعیۃ الحنفیۃ
Print Friendly, PDF & Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے