تجھے طلاق دینی چاہئے یا تجھے طلاق دے دونگا کہنے کا حکم

شیر کریں اور علم دین کو عام کریں

طلاق دے دونگا کا حکم

مسئلہ نمبر 93

تجھے طلاق دینی چاہئے یا تمھیں طلاق دے دوں گا کا حکم

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ أحباب مفتیان کرام ایک مسئلہ عرض کرتا ہوں کہ ایک صاحب نے اپنی بیوی سے مزاحیہ انداز میں کہا کہ *تجھے طلاق دینی چاہئے* تو اس بندے کے ان الفاظ سے اسکے نکاح میں تو کوئی خرابی نہیں ہے یا کچھ دشواری ہو سکتی ہے۔(مستفتی لعل صاحب خانہ پور)

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم الله الرحمن الرحيم
الجواب وباللہ التوفیق
حامداومصلیاامابعد:
تجھے طلاق دینی چاہئے یا تمھیں طلاق دے دوں گا وغیرہ جیسے جملے کہنے سے طلاق واقع نہیں ہوتی،یہ دھمکی آمیز جملے ہیں۔لہذا صورتِ مسئولہ میں کوئی طلاق نہیں ہوئی۔

صيغة المضارع لا يقع بها الطلاق إلا إذا غلب في الحال كما صرح به الكمال بن الهمام وحيث تركت ذلك المدة المذكورة فإذا عادت لموافقتها وإطاعتها لا يقع عليه الطلاق لأن كلمة ما دام غاية ينتهي اليمين بها كما تقدم عن التنوير وشرحه.(العقود الدرية في تنقيح الفتاوي الحامدية ٨٢/١ كتاب الطلاق،دارالكتب العلمية بيروت)

فقال الزوج طلاق ميكنم طلاق ميكنم وكرر ثلاثا طلقت ثلاثا بخلاف قوله كنم لأنه استقبال فلم يكن تحقيقا بالتشكيك. في المحيط لو قال بالعربية أطلق لا يكون طلاقا إلا إذا غلب استعماله للحال فيكون طلاقا۔(الفتاوي الهندية ٤٢٠/١، كتاب الطلاق/باب في ايقاع الطلاق،الفصل السابع في الطلاق بالألفاظ الفارسية،دارالكتب العلمية بيروت)المحيط البرهاني في الفقه النعماني٤٧٢/٣ كتاب الطلاق، الفصل السابع والعشرون في المتفرقات،دارالكتب العلمية بيروت)(مستفاد:فتاویٰ حقانیہ٥٧٥/٤ مسائل شتی,جامعہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک پاکستان)(فتاویٰ قاسمیہ٤٩٦/١٤،كتاب الطلاق،باب وعد الطلاق،مكتبه اشرفيه ديوبند الهند)

فقط واللہ تعالٰی اعلم
محمد زکریا اچلپوری الحسینی
دارالافتاء المسائل الشرعیۃ الحنفیۃ

تائید کنندگان
مفتی شہاب الدین القاسمی غفرلہ
مفتی محمد سہیل رشیدی غفرلہ
مولوی عبد الرحمن القاسمی غفرلہ
مفتی اویس احمد القاسمی غفرلہ
مفتی محمد زبیر بجنوری غفرلہ

Print Friendly, PDF & Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے