کیا زبردستی چندہ کرنا جائز ہے

شیر کریں اور علم دین کو عام کریں

زبردستی چندہ کرنے کا حکم

مسئلہ نمبر 92

تعمیرِ مسجد یا دعوتِ طعام کے لیے چندہ کا حکم

السلام علیکم ورحمۃ اللہ
پوچھنا یہ تھا کہ آج کل مسجد کی تعمیر میں لوگوں سے زبردستی چندہ لیا جاتا ہے نام لے لے کر مخصوص کیا جاتا ہے اس وجہ سے جن کا نام لیا گیا انہیں عار بھی محسوس ہوتی ہے بعض مرتبہ پیسے بھی متعین کر لئے جاتے ہیں کہ فلاں صاحب 500 روپئے اور فلاں 1000 روپئے اس کی مرضی کے بغیر۔اسی طرح دینی مجالس جوڑ وغیرہ میں کھانے پینے کا انتظام کیا جاتا ہے ان میں بھی یہی حال ہوتا ہے۔کیا یہ سب درست ہے؟نیز چندہ مانگنے کا صحیح طریقہ بتا کر احسان فرمائیں۔(سائل محمد شفیق الرحمٰن یوپی انڈیا )

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب وباللہ التوفیق
حامداومصلیاامابعد:
(۱)حدیث شریف میں وارد ہے کہ کسی مسلمان کا مال اس کی دلی مرضی (خوش دلی) کے بغیر حلال نہیں اس لئے مذکورہ طریقہ پر چندہ کرنا جائز نہیں ہے۔
مذکورہ طریقہ پر چندہ کرنے والا گناہ گار ہوگا۔
حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ الله تعالیٰ نے تو اس طرح چندہ کرنے کو حرام لکھا ہے۔(ملفوظات حکیم الامت(مقالاتِ حکمت ،جلد دوم) ۵۰/۱۳ مسجد ومدارس کیلئے زبردستی چندہ کرنا جائز نہیں،ادارہ تالیفات اشرفیہ ملتان)

(۲)یہ بھی جائز نہیں یہ مزید برا ہے اس لئے کہ اس میں (خوش دلی کے علاوہ) کس شخص کا پیسہ حلال اور کس کا حرام کچھ تمیز نہیں ہو پاتی اسی وجہ سے کھانا بھی مشکوک ہوا جب اس طرح کا مال پیٹ میں جائے گا تو عبادات ضرور متاثر ہوگی اور مسلسل یہی چلتا رہا تو دھیرے دھیرے عبادات بلکہ اللہ تعالیٰ سے بھی دوری ہو جائے گی عبادات میں رزق کا خاص دخل ہے اس لئے بہت زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے ۔

(۳)چندہ مانگنے کا طریقہ یہ ہے کہ (۱)محض ترغیب دی جائے فضائل بتائی جائے.(۲)بار بار اور زور زور سے مائک میں نہ چلائے۔(۳) ایک یا چند دستی گھمادی جائے یا یہ کہہ دیا جائے کہ بھائی بنا نام بتائے محض اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے آپ اپنی مرضی سے اپنے اپنے حساب سے آپ سے جو بنتا ہے وہ دے دیجیے۔(۴) اور چندہ بالکل نہ دینے والوں یا کم دینے والوں پر کسی قسم کی ملامت نہ کی جائے.(۵)اس سے کسی نمازی کی نماز میں خلل نہ ہو۔(۶) مسجد میں شور وشغب نہ کیا جائے۔

عن ابي حرة الرقاشي عن عمه رضي الله عنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم الا لا تظلموا ألا لا يحل مال امرء الا بطيب نفس منه.رواه البيهقي في شعب الإيمان.(مشكاة المصابيح ص٢٥٥،الفصل الثاني، كتاب البيع/باب الغصب والعارية، قديمي كتب خانه كراتشي)(مرقاة المفتاح شرح مشكاة المصابيح،١٣٥/٦،الفصل الثاني،كتاب البيع، باب الغصب والعارية،دارالكتب العلمية بيروت)

وعن عبد الله بن مسعود رضي الله عنه عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : ” لا يكسب عبد مال حرام فيتصدق منه فيقبل منه ولا ينفق منه فيبارك له فيه ولا يتركه خلف ظهره إلا كان زاده إلى النار إن الله لا يمحو السيئ بالسيئ ولكن يمحو السيئ بالحسن إن الخبيث لا يمحو الخبيث ” رواه أحمد وكذا في ” شرح السنة.(مشكاة المصابيح ص٢٤٢/الفصل الثاني، كتاب البيع/باب الكسب وطلب الحلال،قديمي كتب خانه كراتشي)(مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح ١٧/٦تا١٨الفصل الثاني، كتاب البيع/باب الكسب وطلب الحلال ،دارالكتب العلمية بيروت)

إذ لا يجوز لأحد من المسلمين أخذ مال أحد بغير سبب شرعي”.(رد المحتار على الدر المختار ١٠٦/٦ كتاب الحدود/باب التعزير،دارالكتب العلمية بيروت)الفتاوى الهندية١٨٥/٢كتاب الحدود/باب في القذف والتعزير،دارالكتب العلمية بيروت)

ويكره الإعطاء مطلقا ، وقيل إن تخطى ..(قوله وقيل إن تخطى)……….. يكره إعطاء سائل المسجد إلا إذا لم يتخط رقاب الناس في المختار كما في الاختيار ومتن مواهب الرحمن لأن عليا تصدق بخاتمه في الصلاة فمدحه الله بقوله – { ويؤتون الزكاة وهم راكعون }[المائدة ٥٦]رد المحتار على الدر المختار ٤٣٣/٢ كتاب الصلاة/باب ما يفسد الصلاة وما يكره فيها،دارالكتب العلمية بيروت)(مستفاد:فتاویٰ محمودیہ ۱۵۷/۱۵،باب احکام المساجد،جامعہ فاروقیہ کراچی) فتاویٰ دینیہ ۲۸۹/۵،كتاب اللباس،باب الشتى متفرقة)

فقط واللہ تعالیٰ اعلم
محمد زکریا اچلپوری الحسینی
تاریخ قمری: ۱۹ محرم الحرام: بروز اتوار

تائید کنندگان
مفتی مرغوب الرحمن صاحب القاسمی
مفتی شاہد جمال صاحب حنفی پشاوری
مفتی شہاب الدین صاحب القاسمی
مفتی محمد زبیر صاحب بجنوری
مفتی محمد امام الدین صاحب قاسمی
مولوی عبدالرحمن صاحب انصاری
مولانا امیر الدین (حنفی دیوبندی)غفرلہ
دارالافتاء،المسائل الشرعیة الحنفیة

Print Friendly, PDF & Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے