اصل فرض پڑھنے سے پہلے جماعت میں نفل کی نیت سے نماز پڑھنا

شیر کریں اور علم دین کو عام کریں
سوال:
ایک حنفی شخص نے غیر مقلدوں کی مسجد میں ایک غیر مقلد کے پیچھے عصر کی نماز میں بقول ان کے نفل کی نیت سے اقتداء کر کے نماز پڑھی پھر دو مثل کے بعد حنفیوں کی مسجد میں انہوں نے عصر کی نماز پڑھائی۔ بعد میں بعض مقتدیوں کو اشتباہ ہوگیااور کہنے لگے جب انہوں نے عصر کی نماز غیر مقلدوں کی مسجد میں ادا کر لی تھی تو پھر ان کے پیچھے ہماری نماز صحیح نہ ہوگی امام صاحب کہتے ہیں کہ میں نے وہاں نفل کی نیت سے اقتداء کی تھی تو میری عصر کی نماز باقی رہی اور یہاں فرض کی نیت کر کے نماز پڑھائی ہے اس لئے نماز صحیح ہونے میں کوئی شک نہیں ۔ بہرحال بعض مقتدیوں کو شک و شبہ ہے جواب مرحمت فرمائیں ۔ بینوا توجروا۔

الجواب حامدا ومصلیا ومسلما:
صورت مسئولہ میں حنفی امام نے نقل کی نیت سے غیر مقلد کی اقتداء کی ہے لہذا ان کی فرض نماز ادا نہ ہوئی بنا بریں وہ عصر کی نماز پڑھا سکتے ہیں مگر ان کے اس فعل سے لوگ شک و شبہ میں پڑ جائیں گے اور بد گمانی پیدا ہوگی اس لئے ایسے موقعہ پر مناسب یہ تھا کہ کسی اور کو امام بنا دیتے اور خود مقتدی بن کر نماز پڑھتے جس بنا پر لوگ بدگمانی سے محفوظ رہتے ، حاصل یہ کہ اگر حنفی امام نے غیر مقلد کے پیچھے نفل نماز کی نیت سے شرکت کی ہو تو ان کی اقتداء میں جن لوگوں نے عصر کی نماز ادا کی ہے ان کی نماز صحیح ہوجائے گی اور اگر انہوں نے فرض نماز کی نیت سے اقتداء کی ہو تو ان کی اقتداء میں جو نماز پڑھی گئی ہے وہ مشتبہ ہوگی اور اس کا اعادہ کرلینا ضروری ہے۔(فتاوی رحیمیہ۱۴۱/۴)

فقط وﷲ اعلم 
محمد امیر الدین حنفی دیوبندی
احمد نگر ہوجائی آسام
منتظم المسائل الشرعیۃ الحنفیۃ۔(بلاگ پوسٹ)
Print Friendly, PDF & Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے