تکبیر تحریمہ کے دونوں ہا تھوں کو کیسے رکھنا چاہئے

شیر کریں اور علم دین کو عام کریں
مسئلہ نمبر:6
مسئلہ:بعض لوگ تکبیرِ تحریمہ کہنے کے بعد اپنے دونوں ہا تھوں کو چھو ڑ دیتے ہیں پھر باندھتے ہیں جبکہ افضل یہ ہے کہ تکبیرِ تحر یمہ کہنے کے بعد ہاتھ چھوڑے بغیر باندھ لیں اور یہی قول مفتیٰ بہ ہے۔(۱)
———————————————————
الحجۃ علی ما قلنا
(۱) ما في ’’ التنویر وشرحہ مع الشامیۃ ‘‘: ووضع یمینہ علی یسارہ تحت سر تہ آخذاً رسغھا بخنصرہ وإبھامہ کما فرغ من التکبیر بلا إرسال في الأصح۔
’’تنویر‘‘ ۔۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن عابدین : قولہ : بلا إرسال ھو ظاہر الروایۃ ۔ (۲/۱۶۶)
ما في ’’السعایۃ علی کشف ما في شرح الوقایۃ‘‘: قال الشیخ عبد الحي اللکنوي رحمہ اللہ تحت قولہ: تحت سرتہ: عند أبي حنیفۃ وأبي یوسف یضع کما فرغ من التکبیر ولا یرسلہ وبہ جزم قاضیخان في فتاواہ ولم یذکر خلافاً۔ (۲ /۱۵۷، باب صفۃ الصلاۃ)
ما في ’’نور الإیضاح مع حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح‘‘: ثم وضع یمینہ علی یسارہ تحت سرتہ عقیب التحریمۃ بلا مھلۃ ۔
(ص۲۸۰ ، باب ترکیبب الصلاۃ ، فتح القدیر :۱/۲۹۲ ، باب صفۃ الصلاۃ) 
ما في ’’الفتاویٰ الولوالجیۃ‘‘: المصلي إذا تحرم في الصلاۃ ورفع یدیہ لا یرسلہما ثم یضع ، بل یقع لأن ہذا قیام فیہ ذکر مسنون۔
(۱/۹۰، کتاب الطہارۃ، الفصل التاسع، مکتبۃ دارالإیمان سہارنفور) 
واللہ اعلم
المسـائـــل الـمـهــــــة٢
محمد امیر الدین حنفی دیوبندی
جمع شدہ فتاوی مسلک دارالعلوم دیوبند
https://t.me/jamashuda
t.me/almasail
http://t.me/group_almasail
+917086592261
Print Friendly, PDF & Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے