رمضان کی روزہ میں لواطت کرنے کا حکم۔

شیر کریں اور علم دین کو عام کریں
مسئلہ نمبر 22
السلام عليكم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
(1) روزہ کی حالت میں غیر فطری راستہ(دبر) سے بیوی سے قربت کرنے سے کفارہ لازم ہوگا یا قضاء یا ہر دو ؟(2) عمل لواط سے کیا لازم آئیگا؟حوالہ مطلوب ہے.(المستفتی:شیخ مفتی محمد عدنان غفرلہ، بلوچستان ,ایران)
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب وبہ التوفیق
 رمضان المبارک کی روزہ میں اگر بیوی سے عمدا جماع کیا ہے تو روزہ فاسد ہو جائے گا چاہے دبر میں ہو یا قبل میں دونوں صورتوں میں قضا و کفارہ واجب ہوگا۔چاہے انزال ہو یا نہ ہو۔ہاں اگر بھول کر جماع کیا ہے تو روزہ فاسد نہیں ہوگا۔رمضان کا روزہ توڑنے کا کفارہ یہ ہے کہ غلام یا باندی آزاد کرے، اگریہ ممکن نہ ہو جیسا کہ آج کل کا دورہے تولگا تار دومہینہ کے روزے رکھے درمیان میں ایک بھی ناغہ نہ ہو ورنہ پھر ازسر نو رکھنے پڑیں گے، اور اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو ساٹھ مسکینوں کو دونوں وقت پیٹ بھر کر کھانا کھلائے۔اور اس فعل شنیع کی وجہ سے سچے دل سے استغفار پڑھے۔

عبارت ملاحظہ فرمائیں
اتَّفَقَ الْفُقَهَاءُ عَلَى أَنَّ مَنْ جَامَعَ امْرَأَتَهُ عَامِدًا فِي نَهَارِ رَمَضَانَ فَسَدَ صَوْمُهُ، سَوَاءٌ أَنْزَل أَوْ لَمْ يُنْزِل. قَال ابْنُ قُدَامَةَ: لاَ نَعْلَمُ بَيْنَ أَهْل الْعِلْمِ خِلاَفًا فِي أَنَّ مَنْ جَامَعَ فِي الْفَرْجِ، فَأَنْزَل أَوْ لَمْ يُنْزِلْ، أَوْ دُونَ الْفَرْجِ فَأَنْزَلَ، أَنَّهُ يَفْسُدُ صَوْمُهُ. وَقَدْ دَلَّتِ الأَْخْبَارُ الصَّحِيحَةُ عَلَى ذَلِكَ۔(المغني ۳۷۲/۷)
أَمَّا إِذَا جَامَعَهَا نَاسِيًا، فَلاَ يَفْسُدُ صَوْمُهُ عِنْدَ جُمْهُورِ الْفُقَهَاءِ مِنَ الْحَنَفِيَّةِ وَالشَّافِعِيَّةِ، وَأَحْمَدَ فِي رِوَايَةٍ عَنْهُ، وَالثَّوْرِيِّ وَالْحَسَنِ وَمُجَاهِدٍ وَغَيْرِهِمْ؛ لأَِنَّهُ مَعْنًى حَرَّمَهُ الصَّوْمُ، فَإِذَا وُجِدَ مِنْهُ مُكْرَهًا أَوْ نَاسِيًا، لَمْ يُفْسِدْهُ كَالأَْكْل.
الْحَنَفِيَّةُ: أَنَّهُ إِذَا أَكَل الصَّائِمُ أَوْ شَرِبَ أَوْ جَامَعَ نَاسِيًا لَمْ يُفْطِرْ، لِمَا وَرَدَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ – رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ – أَنَّ النَّبِيَّ – صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ – قَال: إِذَا نَسِيَ فَأَكَل وَشَرِبَ فَلْيُتِمَّ صَوْمَهُ، فَإِنَّمَا أَطْعَمَهُ اللَّهُ وَسَقَاهُ.( أخرجه البخاري (فتح الباري ۱۵۵/۴ ط السلفية) 
  وَإِذَا ثَبَتَ هَذَا فِي الأَْكْل وَالشُّرْبِ ثَبَتَ فِي الْوِقَاعِ بِدَلاَلَةِ النَّصِّ؛ لأَِنَّ كُلًّا مِنْهُمَا نَظِيرٌ لِلآْخَرِ فِي كَوْن الْكَفِّ عَنْ كُل وَاحِدٍ مِنْهُمَا رُكْنًا فِي الصَّوْمِ.(فتح القدير ۲۵۴/۲)(والعناية بهامش فتح القدير ۲۵۵/۲)(مستفاد:الموسوعة الفقهیة الکویتیة،۹۷/۴۴)(الموسوعۃالفقہیۃ اُردو۶۹/۴۴)
وان جامع المکلف ادمیا مشتھی فی رمضان ای نھار اوجومع و توارت الحشفۃ فی احدا السبیلین الخ قضی الخ وکفر الخ ککفارۃ المظاہر (در مختار) ای مثلھا فی الترتیب ویعتق اولا فان لم ۔ یجد صام شھرین متتابعین فان لم یستطع اطعم ستین مسکینا الخ۔(الدر المختار علی ہامش رد المحتار، باب ما یفسد الصوم،۱۴۷/۲تا۱۴۹)ط،س،۴۰۹/۲)ظفیر۔
والکفارۃ تحریر رقبۃ … فإن عجز عنہ صام شہرین متتابعین لیس فیہا یوم عید ولا أیام التشریق فإن لم یستطع الصوم أطعم ستین مسکیناً والشرط أن یغدیہم ویعشیہم غداء وعشاء مشبعین۔ (نور الایضاح مع مراقی الفلاح ۳۶۶، الولوالجیۃ ۱؍۲۲۵، مجمع الانہر ۱؍۲۳۹، البحر الرائق ۲؍۲۷۷، شامی زکریا ۳؍۳۹۰۔(مستفاد:فتاویٰ حقانیہ ۱۶۶/۴)(فتاویٰ فریدیہ،۱۶۰/۴)(فتاویٰ محمودیہ،۱۴۰/۱۰)
واللہ اعلم بالصواب
محمد امیر الدین حنفی دیوبندی
احمد نگر ہوجائی آسام الھند
منتظم المسائل الشرعیة الحنفیة
یکم رمضان المبارک ۱۴۴۱ھ ۲۵اپریل۲۰۲۰ء
Print Friendly, PDF & Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے