قسط وار گاڑی خریدنا

شیر کریں اور علم دین کو عام کریں

مسئلہ نمبر:8
ســـوال:
ایک گاڑی اگر پچاس ہزار کی ھے اور قسطوں پر اسکی قیمت ساٹھ ھزار ہوتی ہے توایسی صورت میں کیا گاڑی لینا جائز ہے یا نہیں؟ مگر ہمیں پتہ ہے کے ان قسطوں میں کچھ حصہ سود کا بھی شامل ہے ۔آپ کے مسائل اور انکا حل کتاب میں اس مسئلہ کو درست بتا یا ہے کہ قسطوں کی رقم ایک بار مقرر کردے تو یہ سود کے حکم میں شامل نہیں ہو گا؟ اس مسئلہ کا حل بتا دیں۔

         بســــــمِ اللّٰــــــهِ الـرحـمـن الـرحـيـــــم
             الجــــواب وباللــــه التـــوفیــق
ادھار کی وجہ سے مبیع کی قیمت میں اضافہ کرنا مطلقاً سود نہیں ہوتا، صورت مسئولہ میں اگر گاڑی کی اصل قیمت پچاس ہزار ہے؛ لیکن قسطوں پر لینے کی صورت میں اس کی قیمت ساٹھ ہزار ہوتی ہے، تو قسطوں پر ساٹھ ہزار میں گاڑی خریدنا جائز ہے، بشرطیکہ عقید کے وقت ہی گاڑی کی ایک قیمت متعین ہوجائے اور قسطوں کی ادائیگی کی مدت بھی طے کرلی جائے، نیز وقت مقررہ پر کسی قسط کی عدم ادائیگی کی صورت میں قیمت بڑھانے کی شرط نہ ہو یا اگر شرط ہو تو مشتری کو متعینہ مدت میں قیمت ادا کرنے کا اطمینان ہو۔
واضح رہے کہ عموماً بینکوں سے قسطوں پر گاڑی خریدنے میں سود کی شکل پائی جاتی ہے، بینک گاڑی کا مالک نہیں ہوتا
وہ گاڑی کی مالک کمپنی کو نقد رقم ادا کردیتا ہے اور خریدار کے نام لون جاری کرکے قسطوار وصول کرتا ہے؛ لہٰذا بینک کے ذریعے مذکورہ تفصیل کے مطابق قسطوں پر گاڑی خریدنا اُسی وقت جائز ہوگا جب کہ بینک گاڑی کا مالک ہوجائے۔
                      واللہ تعالیٰ اعلم
                         دارالافـتـــاء
             دارالعلـــوم دیــــوبــــنـــــد

محمد امیر الدین حنفی دیوبندی
جمع شدہ فتاوی مسلک دارالعلوم دیوبند
https://t.me/jamashuda
t.me/almasail
http://t.me/group_almasail
+917086592261

Print Friendly, PDF & Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے