اگر ایام نحر میں فقیر مالدار ہو جائے تو اس پر قربانی کرنا واجب ہے

شیر کریں اور علم دین کو عام کریں

مسئلہ نمبر74

مفتی صاحب السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
حضرت مفتی صاحب ایک غریب عورت جو کہ غیر صاحب نصاب ہے اسکے شوہر کا کرونا وائرس کی وجہ سے انتقال ہو گیا ہے ،اب اس عورت کو سرکار کی جانب سے ڈھائی لاکھ روپیہ عنقریب ملنے والا ہے ،تو کیا اس عورت پر قربانی واجب ہوگا؟(المستفتی مولانا محمد زینل غفرلہ ،مرکز روڈ ہو جائی آسام الہند)

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب وباللہ التوفیق
فقہاء علیہ الرحمہ کی تشریحات سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ ایام نحر میں اگر فقیر صاحب نصاب ہو جائے تو اس پر قربانی واجب ہو جاتا ہے اس اعتبار سے صورت مسئولہ میں اگر مذکورہ عورت کو ڈھائی لاکھ روپیہ ایام نحر کے تین دن یعنی دس، گیارہ اور بارہ ذی الحجہ کے سورج غروب ہونے سے پہلے پہلے مل جائے اور یہ رقم اس عورت کی قرض و ضرورت اصلیہ سے زائد ہے تو وہ صاحب نصاب ہو جائے گی اور اس پر قربانی کرنا واجب ہوجائےگی،اور اگر وہ رقم ایام نحر سے پہلے ملے اور اسے خرچ کرڈالے یا ایام نحر کے بعد ملے تو اس صورت میں اس پر قربانی کرنا واجب نہیں ہوگا۔

عبارت ملاحظہ فرمائیں

(وأما) (شرائط الوجوب) منها اليسار وهو ما يتعلق به وجوب صدقة الفطر دون ما يتعلق به وجوب الزكاة………والموسر في ظاهر الرواية من له مائتا درهم أو عشرون دينارا أو شيء يبلغ ذلك سوى مسكنه ومتاع مسكنه ومركوبه وخادمه في حاجته التي لا يستغني عنها، فأما ما عدا ذلك من سائمة أو رقيق أو خيل أو متاع لتجارة أو غيرها فإنه يعتد به من يساره.(الفتاوي الهندية٣٦٠/٥تا٣٦١,كتاب الأضحية، الباب الأول في تفسير الأضحية وركنها وصفتها وشرائطها وحكمها،دار الكتب العلمية بيروت)

إن سبب وجوب الاضحية الوقت وهو أيام النحر والغني شرط الوجوب.(شرح فتح القدیر٥١٩/٩، کتاب الأضحیۃ،دار الكتب العلمية بيروت)دارالفکر بیروت٥٠٦/٩,کوئٹہ٤٢٥/٨)

ولما صار الجزء الأول سببا أفاد الوجوب بنفسه وأفاد صحة الأداء لكنه لم يوجب….قوله: "وأفاد صحة الأداء” ; لأن الوجوب لما ثبت كان جواز الأداء من ضروراته على ما عليه عامة الفقهاء والمتكلمين فإن الوجوب يفيد جواز الأداء عندهم, لكنه أي لكن السبب أو نفس الوجوب لا يوجب الأداء للحال.(کشف الأسرار عن اصول فخر الاسلام البزدوی٣١٧/١تا٣١٨, باب تقسیم المامور بہ فی حکم الوقت،دار الكتب العلمية بيروت)(مستفاد:فتاویٰ قاسمیہ۲۲۲/۲۲تا۲۲۳)(کتاب النوازل۴۸۹/۱۴تا۴۹۱)

قوله: "وأفاد صحة الأداء” ; لأن الوجوب لما ثبت كان جواز الأداء من ضروراته على ما عليه عامة الفقهاء والمتكلمين فإن الوجوب يفيد جواز الأداء عندهم, لكنه أي لكن السبب أو نفس الوجوب لا يوجب الأداء للحال.(کشف الأسرار عن اصول فخر الاسلام البزدوی٣١٧/١تا٣١٨, باب تقسیم المامور بہ فی حکم الوقت،دار الكتب العلمية بيروت)(مستفاد:فتاویٰ قاسمیہ۲۲۲/۲۲تا۲۲۳)(کتاب النوازل۴۸۹/۱۴تا۴۹۱)

واللہ اعلم بالصواب
محمد امیر الدین حنفی دیوبندی
احمد نگر ہوجائی آسام
منتظم المسائل الشرعیۃ الحنفیۃ الہند
٩ذی الحجہ ۱۴۴۲ھ م ٢٠ جولائی ۲۰۲۱ء بروز منگل

تائید کنندگان
مفتی محمد سرفراز رحمانی غفرلہ
مفتی محمد اویس احمد القاسمی غفرلہ
مفتی محمد شبیر احمد القاسمی
مفتی محمد زبیر بجنوری غفرلہ
مفتی مرغوب الرحمن القاسمی عفی عنہ
مفتی شہاب الدین القاسمی غفرلہ
مفتی عطاء الرحمن بڑودوی غفرلہ

Print Friendly, PDF & Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے