کیا روزے دار کیلئے انہیلر کا استعمال جائز ہے.

شیر کریں اور علم دین کو عام کریں

مسئلہ نمبر 114

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
حضرت مفتی صاحب کیا روزے دار کیلئے انہیلر کا استعمال جائز ہے مفصل جواب کی امید ہے ۔(مولانا مجیب الرحمٰن غفرلہ امام وخطیب گوپال نگر جامع مسجد ہوجائی آسام الہند)

وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب وبہ التوفیق:
حامداً ومصلیا اما بعد:
رمضان المبارک میں دمہ کی مریض کے لئے ’’انہیلر ‘‘کا استعمال درست نہیں ہے ،اس سے روزہ فاسد ہو جاتا ہے؛کیوں کہ اس سے ایک دوا (بصورت سفوف یا بصورت سیال چیز جیسا کہ بعض کا کہنا ہے)ہوا کے ذریعے اندر پہنچائی جاتی ،اور یہ اگر چہ ڈاکٹروں کے مطابق پھیپڑوں میں پہنچتی ہے ،معدے میں نہیں ،مگر یہ بات یقینی ہے کہ اس کو اسی راستے سے پہنچایا جاتا ہے جس سے کہ معدے کی طرف بھی راستہ جاتا ہے ،اور معدے میں اس کے پہنچنے سے کوئی مانع بھی موجود نہیں ہوتا،اس لیے یہ بات بالکل واضح ہے کہ اس کے کچھ اجزا کا پھیپڑوں کے بجائے معدے میں چلا جانا عین ممکن ہے، لہٰذا احتیاط اسی میں ہے کہ اس سے روزے کو فاسد قرار دیا جائے۔وجہ خود فقہا کرام نے لکھا ہے:

والسبب يقوم مقام المسبب خصوصاً في موضع الاحتياط(بدائع الصنائع٢٨٨/١كتاب الطهارة،دارالكتب العلمية بيروت)

اور یہاں دوا کا بذریعہ ’’انہیلر‘‘ پھیپڑوں میں پہنچانا سبب ہے معدے میں پہنچنے کا، لہٰذا اس کو بھی مسبب کے درجے میں مان کر روزے کے لیے اس کو مفسد قرار دینا چاہئے۔اور اسی اصول پر فقہا کے کلام میں احتیاطا وجوب کی کئی نظیریں بھی ملتی ہیں ،مثلا نائم کا ناقض وضو ہونا،دخول بلا انزال میں وجوب غسل،ایلاج فی الدبر‘‘ کی صورت میں مفعول پر وجوب غسل ،اسی طرح اس شخص پر روزہ واجب قرار دیا گیا جس نے چاند دیکھا، مگر اس کی شہادت قاضی نے رد کردی ،تو یہ شخص روزہ رکھے گا ،اور اس کی وجہ احتیاط بیان کی گئی ہے۔(نفائس الفقه ۲۲۲/۳)واضح رہے کہ دار الافتاء دارالعلوم دیوبند کا موقوف بھی فساد صوم کا ہے۔
چنانچہ کتاب المسائل میں للشیخ مفتی سلمان منصور پوری نے لکھا ہے کہ اگر کوئی دمہ کا مریض بغیر ’’انہیلر‘‘ کے استعمال کے رہ ہی نہ سکتا ہو اور بظاہر اس کا بدن صحیح سالم ہو تو وہ کیا کرے؟ اس بارے میں معاصر مفتیان کی تین رائیں ہیں:

(الف) ایک رائے تو یہ ہے کہ ایسا شخص مطلقاً معذور کے حکم میں ہے کہ وہ سردست روزہ نہ رکھے اور صحت ہونے کے بعد قضا کرے یا فدیہ دے۔ برصغیر کے اکثر مفتیان اور مصر وشام کے ممتاز اور محقق علماء مثلاً ڈاکٹر وہبہ الزحیلی، ڈاکٹر محمد الالفی اور شیخ محمد مختار السلامی کی رائے یہی ہے۔

(ب) اور دوسری رائے یہ ہے کہ ’’انہیلر‘‘ سے روزہ فاسد نہیں ہوتا؛ لہٰذا مذکورہ شخص ’’انہیلر‘‘ کے استعمال کے ساتھ روزہ رکھتا رہے، اس کا روزہ درست ہوجائے گا، بعد میں قضاء بھی لازم نہ ہوگی۔ متعدد عرب علماء، مثلاً: شیخ عبدالعزیز بن باز، شیخ محمد بن صالح العثیمین، شیخ عبداللہ بن جبرین وغیرہ کی رائے یہی ہے۔ (دیکھئے: مفطرات الصیام المعاصرۃ ۳۹-۴۴)

(ج) اور تیسری رائے یہ ہے کہ ایسے شخص کو ’’انہیلر‘‘ کے استعمال کے ساتھ ساتھ روزہ رکھنے کا حکم دیا جائے گا؛ لیکن صحت کے بعد احتیاطاً قضا کا حکم ہوگا، اور اگر تاوفات صحت مند نہ ہوسکے تو فدیہ ادا کرے۔ اس تیسری رائے میں احتیاط زیادہ ہے۔ (مرتب)(مستفاد:کتاب المسائل۱۶۲/۲) فتاویٰ دارالعلوم زکریا۲۸۱/۳تا۲۸۲،کتاب الصوم(مفسدات ومکروہات،زمزم پبلشرز کراچی) دارالافتاء دارالعلوم دیوبند۔ جواب نمبر:٦٩٢٩٨)

واللہ اعلم بالصواب
محمد امیر الدین حنفی دیوبندی
احمد نگر ہوجائی آسام
منتظم المسائل الشرعیۃ الحنفیۃ الہند
۱١رمضان المبارک ۱۴۴۳ھ م ١٣جنوری ۲۰۲۲ء بروز بدھ

تائید کنندگان
مفتی محمد زبیر بجنوری غفرلہ
مفتی محمد اویس احمد القاسمی غفرلہ

Print Friendly, PDF & Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے