مالی نقصان کے ڈر سے نماز توڑنا |Maali nuqsan ki dar se namaz todna

شیر کریں اور علم دین کو عام کریں

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
کتنے مقدار کی مالی نقصان سے بچنے کے لئے نماز توڑنا جائز ہے

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

الجواب بعون الملک الوھاب

ایک درہم کی مالیت کے برابر نقصان کا اندیشہ ہو تو نماز توڑدینے کی اجازت ہے۔ ایک درہم تقریباً ساڑھے تین گرام چاندی کے بقدر ہوتا ہے پس ساڑھے تین گرام چاندی کی قیمت کا نقصان ہونے کا ڈر ہو تو نماز توڑسکتے ہیں۔ ساڑھے تین گرام چاندی کی موجودہ قیمت بازار سے معلوم کرلیں۔
(آپ کے مسائل اور اُن کا حل:۲/۳۲۲، کتب خانہ نعیمیہ، دیوبند) ۔
ويباح قطعها لنحو قتل حية، وند دابة، وفور قدر، وضياع ما قيمته درهم له أو لغيره (الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) – دار الفكر-بيروت (1/ 654) نور الإيضاح (ص: 59) دار الحكمة۔فقط واللہ أعلم بالصواب۔ مفتی مختار حسین الحسینی غفرلہ۔
١٠ شوال المکرم ١٤٤٣ ھ

Print Friendly, PDF & Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے