اگر امام قعدہ اولی ترک کردے تو نماز کا کیا حکم ہے

شیر کریں اور علم دین کو عام کریں
مسئلہ نمبر 02

اگرامام قعدہ اولی سہوا ترک کرکے کھڑے ہوجائے اور مقتدی قعدہ اولی اداکرے تو نمازکاکیاحکم ہے۔(المستفتی:یونس 

شکھل گھر۔)
الجواب وباللہ التوفیق:
صورت مسئولہ میں مقتدی کو چاہئے کہ وہ امام کی متابعت میں کھاڑے ہوجائے اسلئے کہ امام کی متابعت لازمی ہے۔لیکن مذکورہ صورت میں امام کی متابعت کو مؤخر کرنے کی بنا مقتدی پر فساد کا حکم  لگایا نہیں جائے گا۔لہذا صورت مسئولہ میں امام صاحب ترک قعدہ اولی کی بنا پر سجدہ سہو کریگا۔اور مقتدی بھی اسکی متابعت میں سجدہ سہو کرے۔ورنہ مقتدی کی نماز واجب الاعادہ ہو جائے گی۔واضح رہے کہ مقتدی پر الگ سے کچھ واجب نہیں ہے۔

عبارت ملاحظہ فرمائیں
خمس یتبع فیھا الإمام قنوت وقعود أوّل وفی ردالمحتار: قولہ: وقعود أول الظاہرأنہ ینتظر إمامہ إلی أن یصیر إلی القیام أقرب لاحتمال عودہ قبلہ ثم یتابعہ لأن الإمام إذا عادحینئذٍ تفسد صلاتہ علی أحد القولین ویأثم علی القول الأخر ولیس للمقتدی أن یقعد ثم یتابعہ لأنہ یکون فاعلا مایحرم علی الإمام فعلہ ومخالفالہ فی عمل فعلی بخلاف ما إذا قام الإمام قبل فراغ المقتدی من التشہد فإنہ یتمہ ثم یتابعہ لأن فی تمامہ متابعۃ لإمامہ فیما فعلہ الإمام فافھم۔(الدر المختار مع الشامي، کتاب الصلاۃ، باب الوتر والنوافل، مکتبہ زکریادیوبند ۲/۴۴۹، کراچي۲/۱۱)
ولوقام الإمام إلی الثالثۃ قبل التشہد ولم یعلم المقتدي بحالہ حتی شرع في التشہد ثم علم أتم التشہد، وإن علم تابعہ ولم یتشہد، وکذا یتابعہ في ترک سجدۃ التلاوۃ وترک سجدۃ السہو، وترک القنوت، وترک تکبیرات العید۔ (الفتاوی التاتارخانیۃ، کتاب الصلاۃ، الفصل السابع عشر في سجود السہو، مکتبہ زکریا دیوبند ۲/۴۰۰، رقم:۲۷۹۰)(مستفاد:امداد الفتاوی جدید مطول۴۶۳/۲) فتاویٰ محمودیہ, دارالافتاء فاروقیہ کراچی ۲۲۴/۲۲)(احسن الفتاوی ,زکریا بکڈپو۳۱۷/۳)
وإن سہا عن القعودالأول وہو إلیہ أقرب عاد وإلالاویسجد للسہو(کنز) وفي النہر: واعلم أن في الذخیرۃ وغیرہا صورذلک في الفرائض کالظہر ونحوہ ومقتضاہ أنہ في النوافل یعودوبہ صرّح ابن وہبان مستد لاًّبأن کل شفع منہ صلاۃ عَلیٰ حِدَۃ ولاسیّما علی قول محمد من أن الأولی من التطوع فرض فکانت کا لأخیرۃ وفیہا یقعد وإن قام وفي شرح التمرتاشي لونہض إلی الثالثۃ في التطوع بالارتفاع فاستتم قائماً قیل: یعود، وقیل لا یعود، وذکر الشہید عن محمدؒ أنہ یعود، والأوجہ أنہ لایعود وفي الخلاصۃ والأربع قبل الظہر حکمہ حکم التطوع الخ۔ ( النہر الفائق، کتاب الصلاۃ، باب سجود السہو، مکتبہ زکریا دیوبند۱/۳۲۷-۳۲۸) 
فاما المقتدی اذا سھا فی صلاتہ فلا سھو علیہ۔(بدائع الصنائع۱۷۵/۱,فصل فی بیان من یوجب علیہ سجو السھو ومن لایجب علیہ۔طبع سعید کراچی)
واللہ اعلم بالصواب
محمد امیر الدین حنفی دیوبندی
احمد نگر ہوجائی آسام
(خادم)دندوا حافظیہ قاریانہ وخارجیہ مدرسہ ( آسام الھند)
Print Friendly, PDF & Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے