کیا کمیشن پر چندہ کرنا جائز ہے

شیر کریں اور علم دین کو عام کریں

مسئلہ نمبر 119

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ جناب عزیزم سلمہ ۔۔۔۔ کیا کمیشن پر چندہ کرنا جائز ہے اسی طرح بعض لوگ نصف کمیشن پر چندہ کرتے ہیں کیا یہ بھی جائز ہے مفتی صاحب کمیشن پر چندہ کرنے کی جائز و مباح طریقہ بھی لکھ دیں۔(مفتی محمد شاہ جہاں نوگاؤں آسام الہند)

وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب وبہ التوفیق
حامداً ومصلیا اما بعد:
کمیشن پر چندہ کی دوصورتیں ہیں۔چندہ کرنے والے تنخواہ دار ملازم ہوگا یا غیر تنخواہ دار،اگر تنخواہ دار ملازم ہوگا تو ان کو حسن کارکردگی کی وجہ سے فیصد متعین کرکے انعام دینا جائز ہے بشرطیکہ اس کی تنخواہ اور انعام دونوں ملا کر وصول شدہ چندہ کے نصف سے کم ہو۔اور اگر غیر تنخواہ دار ملازم ہے تو انکے لئے کمیشن پر چندہ کرنا اجارہ فاسدہ ہونے کی بنا پر درست نہیں ہے۔لہذا چندہ کرنے کا صحیح طریقہ تو یہ ہے کہ اس پر کچھ معاوضہ نہ لیا جائے،ہاں اگر یہ ممکن نہیں ہے تو پہلے سفیر کی تنخواہ متعین کی جائے بعدہ اسکو نصف حصہ سے کم کمیشن دی جائے ،واضح رہے کہ کمیشن امدادی فنڈ سے دینا لازمی ہے۔

عن أبي سعيد الخدري أن النبي صلى الله عليه وسلم نهى أستئجار الأجير حتى يبين له أجرة.(جامع المسانيد والسنن ص٩ ج٣٣ دار الفكر)( مسند أحمد بن حنبل ۳/۵۹، رقم: ۱۱۵۸۶) ومنها ان تكون الاجرة معلومة(الفتاوي الهندية ٤٦٢/٤کتاب الإجارۃ باب في تفسيرها وركنها وشرائطها،الباب الأول فی تفسیر الإجارۃ،دارالكتب العلمية بيروت)(مستفاد:فتاویٰ محمودیہ۶۲۹/۱۶ باب اجرۃ الدلال والسمسار،جامعہ فاروقیہ کراچی)(فتاویٰ قاسمیہ ۲۴۶/۱۶تا۲۷۵)

واللہ اعلم بالصواب
محمد امیر الدین حنفی دیوبندی
احمد نگر ہوجائی آسام
منتظم المسائل الشرعیۃ الحنفیۃ الہند ۱۰،شوال المكرم ۱۴۴۳ھ م ١۲مئي ۲۰۲۲ء بروز جمعرات

تائید کنندگان
مفتی محمد زبیر بجنوری غفرلہ
مفتی سہیل رشیدی ایم پی غفرلہ

Print Friendly, PDF & Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے