کیا غیر عربی زبان میں قرآن کریم لکھنا جائز ہے

شیر کریں اور علم دین کو عام کریں

غیر عربی زبان میں قرآن کریم لکھنا

مسئلہ نمبر 95

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اور مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ قرآن کنڑا زبان میں تلاوت کر سکتے ہیں یا نہیں۔ کیوں کہ مطلوب بدل جاتا ہے۔ مفتی صاحب بڑی مہربانی ہوگی دلیل دیجئے گا۔(المستفتی:محمد عفان اتر دیناجپور ویسٹ بنگال انڈیا)

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب وباللہ التوفیق
حامداً ومصلیا اما بعد
قرآن کریم کی طباعت عربی زبان کے علاوہ صوبائی زبان مثلاً ہندی، مراٹھی، گجراتی ،کنڈا، رومن ،برمی،آسامی وغیرہ میں کرنا یا لکھنا باجماعِ امت حرام ہے،اسلئے کہ صوبائی زبان میں بہت سے ایسے حروف موجود نہیں ہے جو قرآن کریم میں پائے جاتے ہیں، مثلاً (ذ، ز، ض، ظ اور الف، ع) ان سب حروف کو مذکورہ زبانوں میں الگ الگ نقش اور تلفظ کے ساتھ نہیں ادا کیا جاتا، بلکہ ایک ہی نقش کے ساتھ ادا کیا جاتا ہے حالانکہ ان حروف کے تلفظ کے بدلنے سے عربی میں معانی بدل جاتے ہیں اورایسا کرنا قرآن مجید کی کھلی تحریف ہے،نیز صوبائی زبان میں حرکات کو بشکل حروف لکھا جائے تو یہ ایک اور تحریف ہے کہ قرآن کریم کے ہر کلمے میں حروف کی زیادتی ہوگی،اسی طرح صوبائی زبان میں قرآن کریم لکھنے سے مصاحفِ عثمانی کے رسم الخط کی تغییر وتبدیل ہے اسلئے ایسا کرنا بلکل درست نہیں ہے۔جو لوگ عربی زبان سے ناواقف ہیں انھیں چاہیے کہ وہ عربی سیکھیں اور عربی ہی میں قرآن مجید کی تلاوت کریں، البتہ اگر قرآن پاک کے عربی رسم الخط اور حروف کو باقی رکھتے ہوئے نیچے علاقائی زبان میں اسکا کا ترجمہ شائع کرنا چاہے تو اسکی گنجائش ہے۔

عبارت ملاحظہ فرمائیں
هل يجوز كتابة القرآن بقلم غير العربي؟ هذا مما لم أر للعلماء فيه كلاما. ويحتمل الجواز ؛ لأنه قد يحسّنه من يقرأه بالعربية ، والأقرب المنع ، كما تحرم قراءته بغير لسان العرب ، ولقولهم : القلم أحد اللسانين ، والعرب لا تعرف قلما غير العربيّ. قال تعالى : {بِلِسانٍ عَرَبِيٍّ مُبِينٍ}[الشعراء الآية ١٩٥].(اتحاف فضلاء البشر في القراءات الاربعة عشر ص ١٥ فصل في ذكر جملة من مرسوم الخط،دارالكتب العلمية بيروت)

وقال أشهب سئل مالك هل يكتب المصحف على ما أحدثه الناس من الهجاء فقال لا إلا على الكتبة الأولى رواه الداني في المقنع .ثم قال ولا مخالف له من علماء الأمة وقال في موضع آخر سئل مالك عن الحروف في القرآن الواو والألف أترى أن يغير من المصحف إذا وجد فيه كذلك قال لا. قال أبو عمرو يعني الواو والألف والمزيدتين في الرسم المعدومتين في اللفظ نحو (الواو في) (أولوا) وقال الإمام أحمد يحرم مخالفة مصحف الإمام في واو أو ياء أو ألف أو غير ذلك .وقال البيهقي في شعب الإيمان من كتب مصحفا فينبغي أن يحافظ على الهجاء الذي كتبوا به هذه المصاحف ولا يخالفهم فيه ولا يغير مما كتبوه شيئا فإنهم كانوا أكثر علما وأصدق قلبا ولسانا وأعظم أمانة منا فلا ينبغي أن يظن بأنفسنا استدراكا عليهم(الاتقان في علوم القرآن ص ٧٤٣تا٧٤٤ ،النوع السادس والسبعون في مرسوم الخط وآداب کتابته،مؤسسة الرسالة،١٦٧/٢ مطبعة الحجازي بالقاهرة)

وتجوز كتابة آية أو آيتين بالفارسية لا أكثر …….(وتجوز الخ)في الفتح عن الكافي: إن اعتاد القراءة بالفارسية أو أراد أن يكتب مصحفًا بها يمنع، وإن فعل في آية أو آيتين لا، فإن كتب القرآن وتفسير كل حرف وترجمته جاز. اهـ”(رد المحتار على الدر المختار ۱۸۷/۲كتاب الصلاة/باب صفة الصلاة،دارالكتب العلمية بيروت)

رابعاً:ان مصطلح الخط والكتابة في عصرنا عرضة للتغيير والتبديل ومن المبالغة في قداسة القرآن حمايته من التغيير والتبديل في رسمه.

خامسا: أن إخضاع المصحف لمصطلحات الخط الحديثة ربما يجر إلى فتنة أشبه بالفتنة التي حدثت أيام عثمان وحملته على أن يجمع القرآن. فربما يقول بعض الناس لبعض أو بعض الشعوب لبعض عند اختلاف قواعدهم في رسم المصحف: رسمي خير من رسمك أو مصحفي خير من مصحفك أو رسمي صواب ورسمك خطأ. وقد يجر ذلك إلى أن يؤثم بعضهم بعضا أو يقاتل بعضهم بعضا. ومن المقرر أن درء المفاسد مقدم على جلب المصالح.

سادسا: أن الرسم العثماني أشبه بالرسم العام الذي يجمع الأمة على كتابة كتاب ربها في سائر الأعصار والأمصار كاللغة العربية فإنها اللسان العام الذي يجمع الأمة على قراءة كتاب ربها في سائر الأعصار والأمصار. وما يكون لنا أن نفرط في أمر هذا شأنه يجمع الشتات وينظم الأمة في سلك واحد لا فرق بين ماض وحاضر وآت.(مناهل العرفان في علوم القرآن ٢١٩/١ المبحث العاشر/ في كتابة القرآن ورسمه ومصاحفه ومايتعلق بذلك،دارالكتب العلمية بيروت)٣٢٦/١ لدار الكتاب العربي بيروت)(مستفاد:فتاوی محمودیہ ۵۰۷/۳تا۵۱۲،باب مایتعلق بالقرآن،جامعہ فاروقیہ کراچی پاکستان)جدید فقہی مسائل۳۰۸/۱ متفرقات امارت وقضاء،زمزم پبلشرز اردو بازار کراچی)کتاب النوازل ۵۲/۱۵تا۵۵) جواہر الفقہ ۶۹/۲تا۱۰۰ قرآن کریم کا رسم الخط،مکتبہ دارالعلوم کراچی)دار الافتاء دارالعلوم دیوبند جواب نمبر:۵۲۱۲۲)

واللہ اعلم بالصواب
محمد امیر الدین حنفی دیوبندی
احمد نگر ہوجائی آسام
منتظم المسائل الشرعیۃ الحنفیۃ الہند
۴،صفر المظفر ۱۴۴۳ھ م ۱۲،ستمبر ۲۰۲۱ء بروز اتوار

تائید کنندگان
مفتی محمد زبیر بجنوری غفرلہ
مفتی شاہد جمال پشاوری غفرلہ

Print Friendly, PDF & Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے