کیا علماء کرام کو گالی دینا کفر ہے۔

شیر کریں اور علم دین کو عام کریں

علماء کرام کو گالی دینا کفر ہےمسئلہ نمبر 81

علماء کرام کو گالی دینا

سوال: مفتیان کرام مطلق علماء کرام کو گالی دینا کیا کفر ہے؟

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب وباللہ التوفیق
حامدا ومصلیا امابعد:
علم اور علماء کرام کی عظمت کتاب میں لکھا ہے کہ اہانتِ علم والعلماء کفر ہے۔(ص۳۷:کتب خانہ مظہری گلشن اقبال کراچی پاکستان)

📌 دارالافتاء :جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن فتوی نمبر:١٤٣٩٠٩٢٠٠٥٦٦میں لکھا ہے کہ
علم اللہ تعالیٰ کی صفت ہے اور اللہ اپنی اس صفت سے اپنے پسندیدہ بندوں کو ہی نوازتے ہیں، تاکہ وہ نائبِ رسول بن کر لوگوں کو راہِ شریعت بتلائے، اور کسی سبب یا عداوت کے بغیر کسی عالمِ دین یا حافظِ قرآن کی اہانت درحقیقت علمِ دین کی اہانت ہے ، اور علمِ دین کی اہانت کو کفر قراردیا گیا ہے، اور اگر کوئی شخص کسی دنیاوی دشمنی یا بغض کی وجہ سے عالمِ دین کو برا بھلا کہتا ہےتو یہ گناہ گار ہے۔ حاصل یہ ہے کہ عالمِ دین کی اہانت سے سلبِ ایمان کا اندیشہ ہے؛ لہذا اس سے مکمل اجتناب ضروری ہے۔

وفي النصاب: من أبغض عالماً بغير سبب ظاهر خيف عليه الكفر………… رجل يجلس على مكان مرتفع ويسألون منه مسائل بطريق الاستهزاء، وهم يضربونه بالوسائد ويضحكون يكفرون جميعاً.(فتاویٰ ہندیہ ۲۹۱/۲،کتاب السیر،باب فی احکام المرتدین،دار الکتب العلمیہ)الجامع فی الفاظ الکفر۴۲، دار ایلاف الدولیہ للنشر والتوزیع)

ومن أبغض عالماً من غير سبب ظاهر خيف عليه الكفر، ولو صغر الفقيه أو العلوي قاصداً الاستخفاف بالدين كفر، لا إن لم يقصده(البحر الرائق شرح كنز الدقائق۲۰۹/۵کتاب السیر،باب فی احکام المرتدین،دار الکتب العلمیه)علم أصول الدين وأثره في الفقه الإسلامي۵۸۷الفصل الرابع/مباحث الایمان واثرها فی الفقه،دار الکتب العلمیه بیروت)

وفي البزازية: فالاستخفاف بالعلماء؛ لكونهم علماء استخفاف بالعلم، والعلم صفة الله تعالى منحه فضلاً على خيار عباده ليدلوا خلقه على شريعته نيابةً عن رسله، فاستخفافه بهذا يعلم أنه إلى من يعود، فإن افتخر سلطان عادل بأنه ظل الله تعالى على خلقه يقول العلماء بلطف الله اتصفنا بصفته بنفس العلم، فكيف إذا اقترن به العمل الملك عليك لولا عدلك، فأين المتصف بصفته من الذين إذا عدلوا لم يعدلوا عن ظله! والاستخفاف بالأشراف والعلماء كفر. ومن قال للعالم: عويلم أو لعلوي عليوي قاصداً به الاستخفاف كفر. ومن أهان الشريعة أو المسائل التي لا بد منها كفر، ومن بغض عالماً من غير سبب ظاهر خيف عليه الكفر، ولو شتم فم عالم فقيه أو علوي يكفر وتطلق امرأته ثلاثاً إجماعاً.)مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر٥٠٩/٢کتاب السیر والجهاد،دار الکتب العلمیه)

📌 فتاوی محمودیہ میں لکھا ہے کہ گالی دینا معمولی مسلم کو بھی درست نہیں بلکہ فسق ہے، (سباب المسلم فسوق الحدیث )علماءِ حق کو اگر کسی ذاتی مخاصمت وغیرہ کی وجہ سے گالی نہیں دیتا بلکہ علماءِ حق ہونے کی وجہ سے گالی دیتا ہے تو ایمان کا سلامت رہنا دشوار ہے سوءِ خاتمہ کا قوی خطرہ ہے اس کو توبہ لازم ہے.(فتاوی محمودیہ۵۲۶/۲،مایتعلق بالاستخفاف باللہ وشعائرہ،جامعہ فاروقیہ کراچی)

📌 آن لائن دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند میں لکھا ہے کہ
شریعت میں علماء کا مقام نہایت بلند و برتر ہے عوام پر ان کی تعظیم ضروری ہے، علماء کو برا بھلا کہنا ان کو گالیاں دینا، ان کی توہین کرنا جائز نہیں بلکہ بسا اوقات اس سے سلب ایمان کا بھی خطرہ ہے، علماء نے صراحت کی ہے اگر عالم کی اہانت بمقابلہ امر دین و حکم شرع کے ہوتو اس سے آدمی کافر ہو جاتا ہے، شخص مذکور کو چاہئے کہ صدق دل سے توبہ و استغفار کرے اور تجدید ایمان کرلے۔ فی النصاب: من أبغض عالماً من غیر سببٍ ظاہرٍ خیف علیہ الکفر ․․․․․․․․ ویخاف علیہ الکفر إذا شتم عالماً أو فقیہاً من غیر سببٍ۔ (فتاویٰ ہندیہ ۲۹۱/۲،کتاب السیر،باب فی احکام المرتدین،دار الکتب العلمیہ)دار الافتاء دارالعلوم دیوبند جواب نمبر۱۴۸۳۷۵)

واللہ اعلم بالصواب
آن لائن دارالافتاء المسائل الشرعیة الحنفية
بندہ: محمد زکریّا اچلپوری الحسینی

تائید کنندگان
مفتی محمد زبیر بجنوری غفرلہ
مفتی مرغوب الرحمن القاسمی غفرلہ
محمد امیر الدین حنفی دیوبندی

Print Friendly, PDF & Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے