مسبوق اپنی ماباقیہ تراویح کی رکعتیں کب ادا کریگی۔؟

شیر کریں اور علم دین کو عام کریں
مسئلہ نمبر 36
اگر کوئی شخص مسجد ایسے وقت میں پہنچا  کہ تراویح شروع ہوچکی تھی تو پہلے  فرض ادا کرے گا پھر دو رکعت  سنت  اس کے بعد تراویح  میں امام کے ساتھ  شامل ہو جائے گا تو کیا وتر  امام کے ساتھ پڑھے؟  یا پہلے  چھٹی ہوئی تراویح کو مکمل کرے اور پھر وتر اکیلا پڑھے؟ یا پھر پہلے وتر امام کے ساتھ پڑھے اس کے بعد تراویح مکمل کرے؟(المستفتی:مولانا محمد عظمت خان رحمانی غفرلہ،دربھنگہ ،بہار،الھند
الجواب وبہ التوفیق:
صورت مذکورہ میں پہلے آپ نماز عشاء مع سنت پڑھ لیں بعدہ امام صاحب کے ساتھ نماز تراویح میں شریک ہوجائیں،اگر ترویحہ کے درمیان موقع ملے تو چھوٹی ہوئی رکعتوں کو اسی وقت پڑھ سکتے ہیں ،اسی طرح بعد تراویح قبل وتر موقع ملے تو اسی وقت بھی پڑھنے کی گنجائش ہے،لیکن اگر مذکورہ مواقع پر چھوٹی ہوئی تراویح نہیں پڑھی ہے، تو پھر امام صاحب کے ساتھ وتر میں شرکت کرلیں اور بعد وتر باقی ماندہ تراویح کو پڑھ لیں۔

عبارت ملاحظہ فرمائیں
قال الحنفية: من فاته بعض التراويح وقام الإمام إلى الوتر أوتر معه ثم صلى ما فاته.(الموسوعة الفقهية الكويتية.٢٨٨/٢٧)
وإذا فاتتہ ترویحۃ أو ترویحتان، فلو اشتغل بہا یفوتہ الوتر بالجماعۃ یشتغل بالوتر، ثم یصلي مافاتہ من التراویح۔ (عالمگیري، کتاب الصلاۃ، الباب التاسع في النوافل، فصل في التراویح، زکریا قدیم ۱/ ۱۱۷، جدید ۱/ ۱۷۶، حلبي کبیر، فصل في التراویح، أشرفي، ص: ۴۱۰، درمختار مع الشامي، کتاب الصلاۃ، باب الوتر والنوافل مبحث في صلاۃ التراویح، کراچی ۲/ ۴۵، زکریا ۲/ ۴۹۴)
وإذا فاتت ترویحۃ أو ترویحتان، وقام الإمام في الوتر: تابع في الوتر أم یأتي بمافاتہ من الترویحات؟ فقد اختلف مشایخ زماننا، في واقعات الناطفي أنہ یوتر مع الإمام۔ (المحیط البرہاني، کتاب الصلاۃ، الفصل الثالث عشر في التراویح والوتر، المجلس العلمي ۲/۲۶۳، رقم:۱۷۱۷) الفتاوی التاتارخانیۃ، کتاب الصلاۃ، الفصل الثالث عشر في التراویح، مکتبہ زکریا دیوبند ۲/۳۳۶، رقم:۲۵۸۷۔)
فاتتہ ترویحۃ أو ترویحتان وقام الإمام إلی الوتر ذکر في واقعات الناطفي عن أبي عبدﷲ الزعفراني أنہ یوتر مع الإمام ثم یقضي مافاتہ۔ (حلبي کبیر، کتاب الصلاۃ، صلاۃ التراویح، مکتبہ أشرفیہ دیوبند ص:۴۰۹-۴۱۰)
فلو فاتہ بعضہا وقام الإمام إلی الوتر أو تر معہ ثم صلي ما فاتہ۔ (الدر المختار مع الشامي، کتاب الصلاۃ، باب الوتر والنوافل، مکتبہ زکریادیوبند ۲/۴۹۴، کراچي ۲/۴۵)النہر الفائق، کتاب الصلاۃ، باب الوتر والنوافل، مکتبہ زکریا دیوبند ۲/۱۱۹، کوئٹہ ۲/۶۷۔)امداد الفتاوی جدید مطول ۳۶۹/2تا۳۷۰)(فتاویٰ قاسمیہ۳۷۸/۸تا۳۸۰)کتاب الفتاویٰ،۴۰۳/۲) فتاویٰ دارالعلوم دیوبند ۱۸۹/۴) مسائل رفعت قاسمی،۷۱/۲)(دارالافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر:۴۱۳۱۳)دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن:فتوی نمبر:۱۴۴۰۰۸۲۰۱۴۴۶)
واللہ اعلم بالصواب
محمد امیر الدین حنفی دیوبندی
احمد نگر ہوجائی آسام۔ الھند
منتظم المسائل الشرعیۃ الحنفیۃ
6مئی 2020ء 12 رمضان المبارک،1441ھ،بروز بدھ.
Print Friendly, PDF & Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے