کیا نفلی قربانی میں متعدد شخص ملکر ایک حصّہ میں شرکت کر سکتے ہیں

شیر کریں اور علم دین کو عام کریں

مسئلہ نمبر 54
السلام علیکم و رحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ۔
معزز علمائے کرام و مفتیان شرع دین متین۔۔۔
دو آدمی صاحب نصاب ملکر ایک گاۓ میں تین تین حصوں میں شریک ہوکر قربانی کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ساتویں حصے کو دنوں ملکر ایصال ثواب کیلئے قربانی کرنا چاہتے ہیں۔کیا دو آدمی ملکر ساتویں حصے کو  ایصال ثواب کیلئے قربانی کر سکتے ہیں؟براہ مہربانی مدلل جواب سے رہنمائی فرمانے کی زحمت گوارہ فرمائیں۔(المستفتی ولی الرحمن بن شفیق الرحمن غفر لھما ہوجائی آسام)۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب وباللہ التوفیق
فقہاء کی تصریحات سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ نفلی قربانی میں ایک حصّہ کا مالک متعدد شخص ہوسکتے ہیں،جیسے فقہاء نے لکھا ہے کہ سات شریک ملکر ایک بڑا جانور خریدے اور ان میں سے ایک شریک کا انتقال ہوجائے تو اس صورت میں مرحوم کے وارثین اگر باقی شرکاء کو قربانی کی اجازت دے دے تو اس صورت میں استحسانا سب کی قربانی درست ہو جاتی ہے،اس اعتبار سے صورت مسئولہ میں بھی دو شخص ملکر ساتواں حصہ کو اپنے میت کیلیے قربانی کرسکتے ہیں اور انکی قربانی درست ہو جائے گی۔

فتاویٰ قاسمیہ میں لکھا ہے کہ
اگر کسی بڑے جانور میں چند لوگ مشترکہ طور پر ایک حصہ کسی میت کے لیے لیں اور اس قربانی کا ثواب اسے پہنچائیں تو یہ جائز اور درست ہے۔(فتاوی قاسمیہ۳۱۷/۲۲)۔

عبارت ملاحظہ فرمائیں
وإن مات أحد السبعة المشتركين في البدنة وقال الورثة اذبحوا عنه وعنكم صح عن الكل استحسانا لقصد القربة من الكل، ولو ذبحوها بلا إذن الورثة لم يجزهم لأن بعضها لم يقع قربة.(الدر المختار٣٢٦/٦دار الفکر بیروت، کتاب الأضحیۃ، زکریا دیوبند۴۷۱/۹) تبیین الحقائق امدادیہ ملتان٧/٦، زکریا دیوبند٤٨٤/٦)البحر الرائق کوئٹہ١٧٧/٨ زکریا دیوبند٣٢٥/٨)مجمع الأنہر١٧٣/٤،دار الکتب العلمیۃ بیروت)۔
وذكر في الأصل إذا اشترك سبعة في بدنة فمات أحدهم قبل الذبح فرضي ورثته أن يذبح عن الميت جاز استحسانا والقياس أن لا يجوز۔ (بدائع الصنائع٣٠٦/٦، ٢٠٩/٤ زکریا کتاب التضحیۃ) کذا في الفتاویٰ التاتارخانیۃ، کتاب الأضحیۃ / الفصل الثامن٤٥٣/١٧رقم: ۲۷۸۰۷ زکریا) الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ٢٠٦/٥)(مستفاد: فتاویٰ قاسمیہ۳۱۷/۲۲تا۳۲۰)(فتاویٰ محمودیہ۴۰۴/۱۷تا۴۱۰باب الشرکۃ فی الاضحیۃ،مکتبہ: جامعہ فاروقیہ کراچی) فتاویٰ رحیمیہ۵۷/۱۰،کتاب الاضحیۃ،مکتبہ:دار الاشاعت کراچی)۔
واللہ اعلم بالصواب
محمد امیر الدین حنفی دیوبندی
احمد نگر ہوجائی آسام الھند
منتظم المسائل الشرعیۃ الحنفیۃ الھند
۲۷ذوالقعدہ ۱۴۴۱؁ھ م ۱۹ جولائی ۰۲۰۲؁ء بروز اتوار

تائید کنندہ
مفتی محمد زبیر بجنوری غفرلہ
مفتی محمد سعود مرشد القاسمی عفی عنہ
مفتی مرغوب الرحمن القاسمی غفرلہ
مفتی محمد مختار حسین الحسینی
منتظم المسائل الشرعیۃ الحنفیۃ الھند
Print Friendly, PDF & Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے