تیجہ، دسواں، چالیسواں وغیرہ کا حکم

شیر کریں اور علم دین کو عام کریں

باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ۔: تیجہ، دسواں، چالیسواں وغیرہ بطور رسم کرنا بدعت ہے، شریعت مطہرہ میں اس کی کوئی اصل نہیں ہے، نہ کرنے والے لوگ حق پرہیں اور کرنے والوں پر لازم ہے کہ وہ اس بدعت سے باز آجائیں اور نہ کرنے والوں پر طعنہ کشی سے پرہیز کریں، مذکورہ اعمال چوںکہ بدعت ہیں؛ لہٰذا ان کے مرتکب کو بدعتی کہا جائے گا۔
ویکرہ اتخاذ الطعام في الیوم الأول والثالث وبعد الأسبوع۔ (شامی، مطلب في کراہیۃ الضیافۃ من أہل المیت ۳؍ ۱۴۸ زکریا، ۲؍۲۴۱ کراچی)
لا فیہ مصلحۃ في الدین؛ بل فیہ طعن ومذمۃ وملامۃ علی السلف۔ (الجنۃ لأہل السنۃ ۱۷۱ بحوالہ: فتاویٰ محمودیہ ۵؍۵۲۹ میرٹھ)
عن جریر بن عبد اللّٰہ رضي اللّٰہ عنہ قال: کنا نری الاجتماع إلی أہل المیت وصنعۃ الطعام من النیاحۃ۔ (سنن ابن ماجۃ / باب ما جاء في النہي عن الاجتماع إلی أہل المیت ۱۱۶) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم
مفتی مختار حسین الحسینی غفرله۔

Print Friendly, PDF & Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے