زوال کا وقت کب سے کب تک

شیر کریں اور علم دین کو عام کریں
وال کا وقت کب سے شروع ہوتا ہے اور کب ختم ہوتا ہے؟
سوال:- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ:زوال کا وقت کب سے شروع ہوتا ہے کب ختم ہوتا ہے، اور کتنی دیر رہتا ہے، اور زوال کے وقت نماز پڑھنا کیسا ہے؟

باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ
الجواب وباللّٰہ التوفیق:جب سورج بالکل بیچوں بیچ میں آجائے، تو اس کو عربی میں نصف النہار عرفی یا وقت زوال کہتے ہیں، اور یہ وقت مشکل سے ڈیڑھ دو منٹ کا ہوتا ہے؛ لیکن چوںکہ اس عین وقت کا مشاہدہ بہت دشوار ہے، اس لئے عام طور پر جنتریوں میں جو نصف النہار کا وقت لکھا جاتا ہے، اس سے پانچ منٹ پہلے اور پانچ منٹ بعد میں نماز نہیں پڑھنی چاہئے۔ (مستفاد: فتاویٰ محمودیہ ۲؍۱۴۶، فتاویٰ رحیمیہ ۴؍۲۸۴، احسن الفتاویٰ ۲؍۱۳۷-۱۳۸)
ولا یخفی أن زوال الشمس إنما ہو عقیب انتصاف النہار بلا فصل، وفي ہذا القدر من الزمان لا یمکن أداء صلاۃ فیہ، فلعل المراد أنہ لا تجوز الصلاۃ بحیث یقع جزء منہا فی ہذا الزمان، أو المراد بالنہار ہو النہارالشرعي وہو من أول طلوع الصبح إلی غروب الشمس، وعلیٰ ہذا یکون نصف النہار قبل الزوال بزمان یعتد بہ۔ (شامي ۱؍۳۷۱ کراچی، شامي ۲؍۳۱ زکریا) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم
مفتی مختار حسین الحسینی غفرله

Print Friendly, PDF & Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے