جان بوجھ کر بغیر ٹوپی پہنے نماز پڑھنا

شیر کریں اور علم دین کو عام کریں
جان بوجھ کر بغیر ٹوپی پہنے نماز پڑھنا
سوال:
ہمارے یہاں بہت سے مسلمان بغیر ٹوپی پہنے نماز پڑھ لیتے ہیں، ہمیں معلوم ہے کہ اُن کی نماز تو ہو جاتی ہے؛ لیکن جان بوجھ کر بغیر ٹوپی کے نماز پڑھنے کے سلسلہ میں حکمِ شرعی کیا ہے؟ اِس کے متعلق مکمل تفصیل سے رہنمائی فرمائیں۔
الجواب وباللہ التوفیق:
بغیر ٹوپی پہنے نماز پڑھنا مکروہ ہے، ٹوپی پہننے کو ضروری نہ سمجھتے ہوئے یا اِس وجہ سے کہ ٹوپی اپنے ساتھ رکھنا بوجھ معلوم ہورہا ہو، تو مکروہِ تنزیہی ہے، کبھی کسی مجبوری کی وجہ سے بغیر ٹوپی کے نماز پڑھ لے، تو گنجائش ہے، لیکن اِس کی عادت بنانے والا گنہ گار ہوگا۔(۲)(فتاوی فلاحیہ ۵۵۳/۲)
فقط واللہ اعلم بالصواب
محمدامیر الدین حنفی دیوبندی
——————————————————–
(۲)و کرہ…(وصلاته حاسرا) أي كاشفا (رأسه للتكاسل) ولا بأس به للتذلل، وأما للإهانة بها فكفر ولو سقطت قلنسوته فإعادتها أفضل إلا إذا احتاجت لتكوير أو عمل كثير.(الدر المختار)ـــــــــــــــــ قال ابن عابدین:(قوله للتكاسل) أي لأجل الكسل، بأن استثقل تغطيته ولم يرها أمرا مهما في الصلاة فتركها لذلك، وهذا معنى قولهم تهاونا بالصلاة وليس معناه الاستخفاف بها والاحتقار لأنه كفر شرح المنية. قال في الحلية: وأصل الكسل ترك العمل لعدم الإرادة، فلو لعدم القدرة فهو العجز. (قوله ولا بأس به للتذلل) قال في شرح المنية: فيه إشارة إلى أن الأولى أن لا يفعله وأن يتذلل ويخشع بقلبه فإنهما من أفعال القلب. اهـ.(رد المحتار علی الدر المختار:۱؍۶۴۱، باب ما یفسد الصلاۃ و ما یکرہ فیھا، فروع مشى المصلي مستقبل القبلة هل تفسد صلاته، مطلب في الخشوع، ط: دار الفکر- بیروت ٭ الفتاوی الھندیۃ:۱؍۱۰۶، الباب السابع فيما يفسد الصلاة وما يكره فيها، الفصل الثاني فيما يكره في الصلاة وما لا يكره،ط: دار الفکر)
Print Friendly, PDF & Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے