کیا ایکسپائرڈ (Expired) سامان کا بیچنا حرام ہے ؟

شیر کریں اور علم دین کو عام کریں
مسئلہ نمبر:16
ہم باہر ملک سے سامان در آمد کرتے تھے جیسے شیمپو، صابن، توتھ پیسٹ، بوڈی اسپرے وغیرہ جس کو کازمیٹک کہتے ہیں، تو بعض اوقات ایسا ہوتاہے کہ ہم سامان بھی لاتے ہیں جن کا وقت ختم ہوگیا ہوتاہے، پھر ہم ان پر تاریخ وغیرہ لگواتے ہیں ، یہ سامان ہمارے لیے سستا پڑتاہے ، واضح رہے کہ یہ کھانے کا سامان نہیں ہوتاہے، تو کیا ان ایکسپائریری سامان کا بیچنا حرام ہے ؟
براہ کرم، اس بارے میں رہنمائی فرمائیں۔
بسم الله الرحمن الرحيم
ماکولات، مشروبات اوردیگر استعمالی اور برتی جانے والی اشیا پر ان کے استعمال اور برتنے کی جو آخری تاریخ لکھی ہوتی ہے، طبی اعتبار سے احتیاط اس میں ہے کہ وہ چیزیں اس سے پہلے استعمال کرلی جائیں ورنہ تیار شدہ کھانے، پینے یا استعمال وبرتنے کی چیزیں متعینہ تاریخ کے بعد استعمال کرنے میں نقصان کا اندیشہ رہتا ہے اور مارکیٹ میں جو لوگ ایکسپائر چیزیں فروخت کرتے ہیں وہ یا تو بھولے بھالے خریداروں کو دھوکہ دیتے ہیں یا کسی حیلہ وتدبیر سے ان پر دوسری تاریخیں ڈال دیتے ہیں اور دونوں ہی صورتوں میں جھوٹ اور دھوکہ دہی پائی جاتی ہے؛ اس لیے لوگوں کو دھوکہ دے کر اور عملی طور پر جھوٹ بول کر ایکسپائر چیزیں فروخت کرنا درست نہ ہوگا، البتہ اگر خریدار کے سامنے سامان کے اس عیب کو ظاہر کردیا جائے اور مناسب ریٹ پر فروخت کیا جائے تو یہ درست ہوسکتا ہے، لیکن چوں کہ قانونی طور پر ایکسپائر چیزوں کی خرید وفروخت علی الاطلاق منع ہے؛ اس لیے اس طرح کی چیزیں فروخت کرکے عزت وآبرو کو خطرے میں ڈالنا عقل مندی نہیں ہے،
عن ابن عمر رضي اللّٰہ عنہما أن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: إذا کذب العبد تباعد عنہ الملَکُ میلاً من نتن ما جاء بہ الخ (سنن الترمذي، رقم: ۱۹۷۲) ،
عن عبد اللّٰہ بن مسعود رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: … إیاکم والکذب؛ فإن الکذب یہدي إلی الفجور، وإن الفجور یہدي إلی النار، وما یزال الرجل یکذِبُ ویتحریَّ الکذب حتی یُکتَب عند اللّٰہ کَذَّابًا (الصحیح لمسلم، کتاب البر والصلة، باب قُبح الکذب وحسن الصدق وفضلہ، ۲: ۳۳۶، رقم: ۲۶۰۷ ط: بیت الأفکار الدولیة، سنن الترمذي، أبواب البر والصلة، باب ما جاء في الصدق والکذب ۲: ۸) ،
عن أبي ہریرة رضي اللّٰہ عنہ أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم مرَّ علی صبرةٍ من طعام فأدخل یدہ فیہا فنالت أصابعہ بللاً فقال: یا صاحب الطعام ما ہٰذا؟ قال: أصابتہ الماء یا رسول اللّٰہ! قال: أفلا جعلتہ فوق الطعام حتی یراہ الناس، ثم قال: من غش فلیس منا (سنن الترمذي، أبواب البیوع، باب ما جاء في کراہیة الغش في البیوع ۱/۴۵، رقم: ۱۳۱۵) ،
عن ابن عمر رضي اللّٰہ عنہما قال: سمعت رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یقول: إن الغادر ینصب لہ لواء یوم القیامة (سنن الترمذي، أبواب السیر، باب ما جاء أن لکل غادر لواءً یوم القیامة ۱: ۲۸۷ ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند) ، لافرق بین الکذب بالکتابة أو التکلم (تکملة رد المحتار ۱: ۱۵۹ ط مکتبة زکریا دیوبند) ، لا یحل کتمان العیب في مبیع أو ثمن؛ لأن الغش حرام الخ (الدر المختار مع رد المحتار ۷: ۲۳۰) ،
عن کثیر بن عبد اللّٰہ بن عمرو بن عوف المزني عن أبیہ عن جدہ أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: …، والمسلمون علی شروطہم إلا شرطاً حرم حلالاً أو أحل حراماً، ھذا حدیث حسن صحیح (سنن الترمذي، أبواب الأحکام، باب ما ذکر عن النبيصلی اللہ علیہ وسلم فی الصلح بین الناس ۱: ۲۵۱ط المکتبة الأشرفیة دیوبند)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
محمد امیر الدین حنفی دیوبندی
جمع شدہ فتاوی مسلک دارالعلوم دیوبند 
https://t.me/jamashuda
+917086592261
Print Friendly, PDF & Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے