کیا رمضان المبارک یا بروز جمعہ وفات پانے والے کی کوئی فضیلت ہے۔؟

شیر کریں اور علم دین کو عام کریں
18مسٹلہ نمبر
السلام عليكم کیا فرماتےہیں علمائےدین کہ جمعہ کے دن موت آجائے حساب نھی جمعہ کی رات موت آجائے حساب نھی اور رمضان میں موت آجائے حساب نہیں کیا یہ صحیح ہے؟ اگر کتب احادث میں ذکر ہوتو بتادئیں عین نوازش ہوگی جزاک اللہ خیرا۔(المستفتی مولانا رفیق, کرناٹک, الھند) 
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

الجواب وباللّٰہ التوفیق
 متعدد طرق سے یہ حدیث مروی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ: ’’جو شخص جمعہ کے دن یا اس کی رات میں انتقال کر جائے اسے قبر کے فتنہ سے محفوظ رکھا جاتا ہے‘‘اسی طرح رمضان المبارک کے بارے میں بھی ہےاور قبر کے فتنہ میں بظاہر سوال وجواب اور عذاب دونوں شامل ہیں، یعنی ایسا شخص دونوں باتوں سے بچا رہتا ہے، اب یہ صورت تا قیامت یونہی برقرار رہے گی یا بعد میں کسی وقت عذاب ممکن ہے؟ اس بارے میں علماء کی آراء مختلف ہیں:
حکیم ترمذیؒ نے نوادر الاصول میں لکھا ہے کہ’’ تکوینی طور پر کسی شخص کی موت کا جمعہ کے دن یا رات کے موافق ہو جانا اس کی سعادت مندی کی دلیل ہے، اور یہ سعادت صرف اسی کو حاصل ہوتی ہے جسے اللہ تعالیٰ کی جانب سے فتنۂ قبر سے محفوظ رکھا جانا منظور ہوتا ہے، جس کا تقا ضہ یہ ہے کہ وہ تاقیامت اس سے محفوظ رہے۔ بالخصوص اس وجہ سے بھی کہ بعض روایات میں جمعہ کے دن وفات پانے والے کو درجہ شہادت کا مستحق بھی قرار دیا گیا ہے۔ اور شہید کا عذابِ قبر سے محفوظ رہنا طے شدہ امر ہے‘‘۔
اس کے برخلاف ملاعلی قاریؒ نے شرح فقہِ اکبر میں اس موضوع پرکلام کرتے ہوئے تحریر فرمایا ہے کہ :’’اس مسئلہ کا تعلق چونکہ عقائد سے ہے؛ لہٰذا اس کے بارے میں جب تک کوئی مضبوط روایت یانص قطعی نہ ہو کوئی قطعی بات نہیں کہی جاسکتی‘‘۔

تاہم علماء کے اس اختلاف کے باوجود اگر کوئی شخص جمعہ کی رات یا جمعہ کے دن اسی طرح رمضان المبارک کو وفات سے متعلق فضیلت کی حدیث کو عمومی معنی میں رکھتے ہوئے اللہ تعالیٰ کی رحمت سے امید رکھے تو اس میں کوئی مضائقہ معلوم نہیں ہوتا ہے۔

مزید مطالعہ کرنے کیلئے اس لنک پر کلک کریںhttps://www.hanafimasail.com/2018/02/blog-post.html


عبارت ملاحظہ فرمائیں
عن عبد اللّٰہ بن عمرو رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: ما من مسلم یموت یوم الجمعۃ أو لیلۃ الجمعۃ إلا وقاہ اللّٰہ فتنۃ القبر۔ (سنن الترمذي، الجنائز / باب ما جاء في من یموت یوم الجمعۃ ۱؍۲۰۵ وقال ہذا حدیث غریب ولیس اسنادہ بمتصل)
عن ابن شہاب موقوفا: أن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: من مات لیلۃ الجمعۃ أو یوم الجمعۃ برئ من فتنۃ القبر وکتب شہیداً۔ (مصنف عبد الرزاق ۳؍۲۶۹)
عن أنس بن مالک رضي اللّٰہ عنہ أن عذاب القبر یرفع عن الموتی في شہر رمضان۔ (شرح الصدور للسیوطي ۲۵۴ مکتبۃ دار التراث بیروت)
ویرفع العذاب یوم الجمعۃ وشہر رمضان بحرمۃ النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم لأنہ ما دام في الأحیاء لا یعذبہم اللّٰہ تعالیٰ بحرمتہ۔ فکذلک في القبر یرفع عنہم العذاب یوم الجمعۃ وکل رمضان بحرمتہ۔ (شرح الفقہ الأکبر ۱۷۲ بیروت)
قال ابن عابدینؒ في اٰخر باب الجمعۃ: قال أہل السنۃ والجماعۃ: عذاب القبر حق، وسؤال منکر ونکیر وضغطۃ القبر حق لکن إن کان کافراً فعذابہ یدوم إلی یوم القیامۃ ویرفع عنہ یوم الجمعۃ وشہر رمضان۔ (شامی / باب الجمعۃ، مطلب ما اختص بہ یوم الجمعۃ ۲؍۱۶۵ کراچی، ۳؍۴۴ زکریا)
قال الحکیم الترمذي في نوادر الأصول: ومن مات یوم الجمعۃ فقد انکشف لہ الغطاء عما لہ عند اللّٰہ؛ لأن یوم الجمعۃ لا تسجر فیہ جہنم وتغلق أبوابہا، ولا یعمل سلطان النار فیہ ما یعمل سائر الأیام، فإذا قبض اللّٰہ عبداً من عبیدہ فوافق قبضہ یوم الجمعۃ کان ذلک دلیلا لسعادتہ وحسن ماٰبہ، وإنہ لایقبض في ہذا الیوم إلا من کتب لہ السعادۃ عندہ فلذلک یقیہ فتنۃ القبر۔ (شرح الصدور بشرح حال الموتیٰ والقبور للسیوطی ۲۰۹ مکتبۃ دار التراث المدنیۃ المنورۃ، مرقاۃ المفاتیح للملا علی القاري ۲؍۲۴۲)
وقال الملا علي قاريؒ: فلا یخفی أن المعتبر في العقائد ہو الأدلۃ الیقینیۃ وأحادیث الأحاد لو ثبت إنما تکون ظنیۃ، نعم ثبت في الجملۃ أن من مات یوم الجمعۃ أو لیلۃ الجمعۃ یرفع العذاب عنہ إلا أن لا یعود إلیہ إلی یوم القیامۃ فلا أعرف لہ أصلا الخ۔ (شرح الفقہ الأکبر للملا علي قاري ۱۷۳) (مستفاد:کتاب النوازل,۳۱۹/۱تا۳۲۴)(کتاب المسائل ۴۶۶/۱)(احسن الفتاویٰ٫ ایچ ایم سعید کمپنی کراچی پاکستان,۲۰۷/۴تا۲۰۹)(فتاویٰ دار العلوم دیوبند، ۴۵۹/۵)(فتاویٰ دار العلوم زکریا:۲۷۲/۱تا۲۷۴)(المسائل المہمہ،۱۰۷/۷)( وجلد ۸ص۲۴)(کتاب الفتاویٰ،۲۴۷/۳)(فتاویٰ مفتی محمود ۱۷۹/۳)(فتاویٰ حقانیہ ,۲۳۴/۱)
واللہ اعلم بالصواب
محمد امیر الدین حنفی دیوبندی
احمد نگر ہوجائی آسام
منتظم المسائل الشرعیۃ الحنفیۃ
18اپریل2020ء 23شعبان المعظم 1441ھ
Print Friendly, PDF & Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے