کیا مغرب کے وقت دروازے بند کرنا اور گھر سے نہ نکلنا حدیث سے ثابت ہے

شیر کریں اور علم دین کو عام کریں

مسئلہ نمبر:04
سوال
کیا مغرب کی اذان کے وقت گھر کا دروازہ بند کرنا اور رات تک بچوں کو گھر سے نکلنے نہ دینا اسکی شریعت میں کوئی اصلیت ہے۔بحوالہ جواب دیں۔
الجواب وباللہ التوفیق:
جی ہاں شریعت میں اسکی اصلیت ہے۔لیکن روایت مختلف فیہ ہے بعض روایات میں شام کے وقت اور بعض میں رات کی تاریکی چھانے کے وقت دروازے بند کرنے کا ذکر ہے؛ کیوں کہ ان اوقات میں شیاطین منتشر ہوتے ہیں؛  لہذا یہ عمل (مغرب کے وقت دروازے بند کرنا) باعث ثواب ہے۔ غروبِ آفتاب سے لے کر عشاء کے وقت داخل ہونے تک شیاطین وجنات کا گزر ہوتا ہے، جس کی وجہ سے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت بچوں کو باہر چھوڑنے سے بھی منع فرمایا ہے اور دروازے بند کرنے اور برتن وغیرہ ڈھانکنے کا بھی ارشاد فرمایا ہے۔واضح رہے کہ یہ حکم وجوبی نہیں بلکہ استحبابی ہے۔اللہ تعالیٰ کی ذات عالی سے بھروسہ رکھیں تدبیر کے طور پر گھر سے نہ نکلیں تو اسکی گنجائش ہے۔لیکن لازمی وضروری سمجھ کر گھر سے نہ نکلنا یہ مناسب نہیں ہے۔

عبارت ملاحظہ فرمائیں:
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ: أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا كَانَ جُنْحُ اللَّيْلِ، أَوْ أَمْسَيْتُمْ، فَكُفُّوا صِبْيَانَكُمْ، فَإِنَّ الشَّيَاطِينَ تَنْتَشِرُ حِينَئِذٍ، فَإِذَا ذَهَبَ سَاعَةٌ مِنَ اللَّيْلِ فَحُلُّوهُمْ، فَأَغْلِقُوا الأَبْوَابَ وَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لاَيَفْتَحُ بَابًا مُغْلَقًا، وَأَوْكُوا قِرَبَكُمْ وَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ، وَخَمِّرُوا آنِيَتَكُمْ وَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ، وَلَوْ أَنْ تَعْرُضُوا عَلَيْهَا شَيْئًا، وَأَطْفِئُوا مَصَابِيحَكُمْ»”.(صحیح البخاری حدیث نمبر:۵۶۲۳)
قال النووي في شرح صحيح  مسلم: "قَوْله: جُنْح اللَّيْل هُوَ ظَلَامه، وَيُقَال: أَجْنَحَ اللَّيْل أَيْ: أَقْبَلَ ظَلَامه. فَكُفُّوا صِبْيَانكُمْ أَيْ: اِمْنَعُوهُمْ مِنْ الْخُرُوج ذَلِكَ الْوَقْت”. وقال الشبيهي الإدريسي في الفجر الساطع على الصحيح الجامع: إِذَا كَانَ جُنْحُ اللَّيْلِ: أي أوله عند غروب الشمس”.(فہم حدیث۴۲۷/۳)
 {قل لن یصیبنآ إلا ما کتب اللہ لنا ہو مولٰنا وعلی اللہ فلیتوکّل المؤمنون}( القرآن الکریم سورۃ التوبۃ : ۵۱)
أي لن یصیبنا إلا ما خطّ اللہ تعالی لأجلنا في اللوح ، ولا یتغیر موافقتکم ومخالفتکم ، فتدل الآیۃ علی أن الحوادث کلہا بقضاء اللہ تعالی۔(روح المعاني(۶/۱۶۶)
واللہ اعلم بالصواب
محمد امیر الدین حنفی دیوبندی
احمد نگر ہوجائی آسام
3اپریل2020ء  ۸شعبان المعظم ۱۴۴۱ھ
Print Friendly, PDF & Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے