گھر کے دیوار یا دروازے پر آیت قرآنی لکھنے کا کیا حکم ہے۔

شیر کریں اور علم دین کو عام کریں
مسٹلہ نمبر 16
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ 
دیوار یا دروازہ پر برکت کے طور پر قرآن مجید کی آیت کا لٹکانا کیسا ہےاگر جائز ہے تو کیوں اور اگر جائز نہیں ہے تو کیوں برائے مہربانی وجہ بھی ارسال کریں 
مزید احسان ہوگا۔(المستفتی:محمد بلال عفی عنہ)
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب وباللہ التوفیق
 فقہاء نے گھر کے دیوار یا دروازہ یا مین گیٹ پر آیاتِ قرآنیہ وغیرہ لکھنے یا لکھ کر لٹکانے کو خلافِ ادب اور مکروہ لکھا ہے؛(آپ برکت کیلئے کلام پاک کی تلاوت کریں) اس لئے کہ عمارت گرنے یا رنگ اکھڑنے کی وجہ سے اِن آیات کی بے حرمتی کا سخت اندیشہ ہے۔
عبارت ملاحظہ فرمائیں
ولیس بمستحسن کتابۃ القراٰن علی المحاریب والجدران لما یخاف من سقوط الکتابۃ وإن توطأ۔ (البحر الرائق / کتاب الصلاۃ، قبیل باب الوتر والنوافل ۲؍۳۷ کراچی)
وتکرہ کتابۃ القرآن وأسماء اللّٰہ تعالیٰ علی الدراہم والمحاریب والجدران وما یفرش الخ۔ (شامي، کتاب الطہارۃ / قبیل باب المیاہ ۱؍۱۷۹ کراچی، الفتاویٰ الہندیۃ، کتاب الکراہیۃ / الباب الخامس في آداب المسجد ۵؍۳۲۳ کوئٹہ، حلبي کبیر / قبیل فصل التیمم ۶۰ سہیل اکیڈمی لاہور)(مستفاد:کتاب النوازل,۵۴۴/۱۳تا۵۴۵)(فتاویٰ رحیمیہ, دارالاشاعت اردو بازار کراچی پاکستان,  ۱۷۸/۲)(جدید معاملات کے شرعی احکام ۲۱۳/۲)(کفایت المفتی, دارالاشاعت اردو بازار کراچی پاکستان,۱۸۴/۳)(موسوعہ فقہیہ اُردو۲۷۵/۱۶)(خیر الفتاویٰ,۵۱۱/۶)(دارالافتاء دارالعلوم دیوبند, جواب نمبر:149176)
واللہ اعلم بالصواب
محمد امیر الدین حنفی دیوبندی
احمد نگر ہوجائی آسام
منتظم المسائل الشرعیۃ الحنفیۃ
14 اپریل,2020ء 19, شعبان المعظم 1441 ھ
Print Friendly, PDF & Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے