کیا کسی کی زمین ناحق قبضہ کرنا جائز ہے

شیر کریں اور علم دین کو عام کریں

زمین پر قبضہ کرنے کا حکم

مسئلہ نمبر 86 

نا حق زمین پر قبضہ کرنا
السلام علیکم
کسی نے مکان دکان یہ کارخانہ کرائے پر لیا ۔ پھر کچھ سالوں کے بعد اسے ہندوستان کے قانون کے مطابق کورٹ میں درخواست دے کر وہ مکان دکان یا کارخانہ اپنے نام کر لیا۔ ( ہندوستان کا قانون ہے کے اگر کسی نے مکان کرائیں پر لیا اور مکان مالک نے اسکے ساتھ کوئی شرائط نہیں رکھے اُسپر اعتماد کرتے ہوئے لیکن 10 سال کے بعد کرائےدار نے کورٹ میں جاکر وہ اپنے نام کرلیا اور ملک کے قانون کے حساب سے یہ ہوجاتا ہے اور جو اصل مالک تھا اسکو کچھ نہیں ملا تو کیا یہ عمل صحیح ہے) تو کیا یہ شریعت کے مطابق صحیح ہے

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ برکاتہ
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب وباللہ التوفیق
حامداومصلیاامابعد:
آپ کا زمین پراس طرح ناحق قبضہ کرنا سنگین جرم اور کبیرہ گناہوں کے زمرےمیں آتاہے ایسا شخص سخت گناہ گار ہوگا اور ایسے شخص کی آخرت میں کوئی معافی نہیں جب تک کے اس زمین یا دوکان کا مالک معاف نا کردے۔

حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا جو کوئی کچھ زمین ظلم سے چھین لے تو سات زمینوں کا طوق (قیامت کے دن) اس کے گلے میں ڈالا جائے گا۔

آنحضرت ﷺ نے فرمایا جو شخص بالشت برابر زمین ظلم سے لے لے گا اس کو سات زمینوں کا طوق پہنایا جائے گا۔

حضرت عبداللہ بن مسعود رضي الله عنه سے روایت ہے نبی كريم ﷺ نے فرمایا جس نے جھوٹی قسم کھائی تاکہ اس کے ذریعے کسی مسلمان شخص کا مال (ناجائز طور پر لے لے) تو وہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ وہ اس پر غضبناک ہوگا۔

حضرت ابی امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اکرم ﷺ نے فرمایا جو شخص جھوٹی قسم کھا کر کسی مسلمان کے حق پر قبضہ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس پر جہنم واجب اور جنت حرام کردیتا ہے۔ ایک شخص نے عرض کیا اے اللہ کے رسول اگر وہ معمولی چیز ہی کیوں نہ ہو؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اگر وہ پیلو کے درخت کی ایک شاخ ہی کیوں نہ ہو؟

حدیث میں تو یہاں تک آیا ہے کہ ’’لعن الله من غير منار الأرض‘‘ ایک اور مقام پر یوں بھی الفاظ ہیں کہ ’’لعن الله من سرق منار الأرض‘‘ او کما قال علیہ السلام( اللہ کی لعنت ہو اس پر جس نے زمین کے نشانات تبدیل کیے یا چوری کیے)۔ ایک اورحدیث میں ہے کہ حضرت یعلی بن مرۃ کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جو شخص زمین کا کوئی بھی حصہ ناحق (یعنی ازراہ ظلم) لے گا اسے حشر کے دن اس بات پر مجبور کیا جائے گا کہ وہ اس زمین کی ساری مٹی سات زمینوں تک اپنے سر پر اٹھائے (مسند احمد) ایک اورحدیث میں ہے کہ ’’ليس لعرق ظالم حق‘‘جس کی تشریح میں شارحینؒ نے لکھاہے کہ جو کسی غیر کی زمین چھین کر اس میں کوئی درخت یا کھیت لگاتاہے اس کاکوئی حق نہیں، لہذا اس کالگایاہوا درخت اورکھیت کاٹاجائے گا اورعمارت اکھیڑی جائے گی ۔

عبارت ملاحظہ فرمائیں:
عن سعيد بن زيد رضي الله عنه، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:” من ظلم من الارض شيئا طوقه من سبع ارضين.(صحیح البخاری ص۲۷۰باب إِثْمِ مَنْ ظَلَمَ شَيْئًا مِنَ الأَرْضِ،کتاب المظالم والغصب،دار القلم، للطباعة و النشر و التوزيع – بيروت / لبنان‎)(فتح الباري بشرح صحيح البخاري١٠٣/٥،باب إِثْمِ مَنْ ظَلَمَ شَيْئًا مِنَ الأَرْضِ،کتاب المظالم ،دارالمعرفة،بيروت)

عن عائشة رضي الله عنها، فقالت: يا ابا سلمة، اجتنب الارض فإن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:” من ظلم قيد شبر من الارض طوقه من سبع ارضين۔(صحیح البخاری ص۲۷۰باب إِثْمِ مَنْ ظَلَمَ شَيْئًا مِنَ الأَرْضِ،کتاب المظالم والغصب،دار القلم ،للطباعة و النشر و التوزيع – بيروت / لبنان‎)(فتح الباري بشرح صحيح البخاري١٠٣/٥،باب إِثْمِ مَنْ ظَلَمَ شَيْئًا مِنَ الأَرْضِ،کتاب المظالم ،دارالمعرفة،بيروت)

عن ابي وائل عن عبد الله عن النبي صلي الله عليه وسلم قال :من خلف على يمين كاذبا ليقتطع مال الرجل أو قال اخيه لقى الله وهو عليه غضبان.(فتح الباري بشرح صحيح البخاري،٢٨٦/٥،باب إن الذین یشترون بعهد الله وأيمانهم الخ،كتاب الشهادات،دارالمعرفة،بيروت)صحيح الجامع المصنف لشعب الإيمان للبيهقي،٢٠١/٢باب في حفظ اللسان عما لا يحتاج إليه،دار الكتب العلمية،‎ بيروت)

عن أَبي أمامة أَن رَسول اللهِ صَلی اللهُ عَلَيْهِ وسَلم قال من اقتطع حق امرئ مسلم بيمينه فقد أوجب الله له النار، و حرم عليه الجنة،فقال له رجل:و إن كان شيئاً يسيراً يا رسول الله؟ قال:و إن قضيباً من أراك.(رواه مسلم٨٠/١،كتاب الإيمان،باب وعید من اقتطع حق مسلم بیمینٍ فاجرۃٍ بالنار،قدیمی کتب خانہ آرام باغ کراچی)فتح المنعم ٣٤٨/۱،دارالشروف)

عن سعيد بن زيد عن النبي صلى الله عليه وسلم قال من أحيا ارضا ميتة فهي له وليس لعرق ظالم حق(المنتقى شرح موطأ مالك،٣٧٥/٧تا٣٧٧،القضا في عمارة الموات،كتاب الاضحية،دارالكتب العلمية بيروت)

قال ابي حنيفة رحمه الله تعالى وخالفه صاحباه وقوله: ليس لعرق ظالم حق هو أن يغصب أرض الغير، فيغرس فيها أو يزرع، فلا حق له، ويقلع غراسه وزرعه.(المسوى شرح الموطأ٦١/٢،باب من أحيا مواتا فهو له،دارالكتب العلمية بيروت)الروضة الندية شرح الدرر البهية،٦٥/٢،كتاب الإجارة/باب الأحياء والاقطاع،دارالكتب العلمية بيروت) مستفاد:دار الافتاء جامعة الرشید کراتشی,فتوی نمبر:٦٠٢٠٨)

واللہ اعلم بالصواب
خادم : محمد زکریّا اچلپوری الحسینی
دارالافتاء المسائل الشرعیة الحنفية

تائید کنندگان
مفتی محمد زبیر بجنوری غفرلہ
مولانا امیر الدین حنفی دیوبندی
٤،محر الحرام ۱٤٤٣ھ م ١٤ اگست ۲۰۲۱ء بروز سنیچر

Print Friendly, PDF & Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے