بینک کی ملازمت کی شرعی حیثیت

شیر کریں اور علم دین کو عام کریں

سوال ]۹۰۰۲[: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں : کہ بینک کی ملازمت کسی قسم کی بھی یعنی چپراسی اور چوکیدار سے لے کر منیجر تک یااس سے بھی اونچی پوسٹ کی کوئی ملازمت ہوجائز ہے یا ناجائز ہے؟
(۲) بینک کا منیجر یا کسی اور عہدے کا آدمی مثلاً چپراسی یا خزانچی وغیرہ اگر دعوت کرے یا ہدیہ تحفہ دے،تو اس کی دعوت کا قبول کرنا اور اس کے ہدیہ کا قبول کرناجائز ہے یا نہیں ؟
(۳) ایک شخص کے پاس روزی روٹی کا کوئی انتظام نہیں ہے، مستحق زکاۃ ہے، اس کو بینک کی ملازمت مل رہی ہے وہ بینک کی ملازمت کرسکتا ہے یا نہیں ؟ جبکہ وہ دوسری ملازمت کی تلاش رکھے اور دوسری ملازمت ملنے پر بینک کی ملازمت ترک کردے؟
.5المستفتی.5: .5محمدنسیم کاسگنج

باسمہ سبحانہ تعالیٰ
الجواب وباللّٰہ التوفیق: (۱) بینک کے اندر چپراسی، چوکی داری وغیرہ کی ملازمت جائز ہے۔ اور وہ ملازمت ناجائزہے، جس میں سودی حساب و کتاب لکھنا پڑتا ہو۔
عن جابرؓ، قال: لعن رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم آکل الربوا، ومؤکلہ، وکاتبہ، وشاہدیہ، وقال: ہم سواء۔(مسلم شریف، با ب لعن آکل الربا، ومؤکلہ، النسخۃ الہندیۃ، ۲/۲۷، بیت الأفکار رقم:۱۵۹۸، سنن الترمذي، باب ماجاء في آکل الربا، النسخۃ الہندیۃ ۱/۲۲۹، دارالسلام رقم: ۱۲۰۶، سنن النسائي، الزنیۃ الموتشمات، النسخۃ الہندیۃ ۲۷/۲۳۸، دارالسلام رقم:۵۱۰۸)
(۲) بینک کاسودی حساب و کتاب باعث لعنت ہے اور اس عمل کی وجہ سے لعنت کا مستحق ہوجائے گا؛ لیکن ملازمین کو جو تنخواہ ملتی ہے، وہ بہر حال ان کے لئے حرام نہیں ہے؛ کیونکہ ان کی تنخواہ میں سود کا پیسہ نہیں آتا؛ بلکہ ان کی تنخواہ ایسی ہے، جیسے دیگر سرکاری ملازمین کی تنخواہ ہوتی ہے؛ اس لئے اس کے یہاں دعوت وغیرہ قبول کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
أہدیٰ إلی رجل شیئًا، أو أضافہ إن کان غالب مالہ من الحلال فلابأس إلا أن یعلم أنہ حرام، فإن کان الغالب ہو الحرام ینبغي أن لا یقبل الہدیۃ، و لایأکل الطعام إلا أن یخبرہ بانہ حلال ورثتہ، أو استقرضتہ من رجل، کذا في الینا بیع۔ (فتاوی عالمگیري، کتاب الکراہیۃ والإستحسان، الباب الثاني عشرفي الہدایا والضیافات، زکریا قدیم ۵/۳۴۲، جدید ۵/۳۹۶، الفتاوی التاتار خانیۃ، زکریا ۱۸/۱۷۵، رقم: ۲۸۴۰۵، المحیط البرہاني، المجلس العلمي ۸/۷۳، رقم:۹۶۱۷، البنایہ اشرفیۃ۱۲/۲۰۹، مجمع الأنہر، دارالکتب العلمیۃ بیروت ۴/۱۸۶-۱۸۷، مصري قدیم ۲/۵۲۹، عیدن المسائل للسمر قندي، مطبع اسد بغداد۱/۴۷۸)
(۳) روزی روٹی کے لئے بینک کی ملازمت میں چپراسی اور کلرک وغیرہ کا عہدہ قبول کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، مگر وہ عہدہ قبول کرنا جائز نہیں ہے، جس میں سودی حساب و کتاب لکھناپڑتا ہو۔ حدیث میں اس پر لعنت آئی ہے۔
عن جابرؓ، قال: لعن رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم آکل الربوا، ومؤکلہ، وکاتبہ، وشاہدیہ، وقال: ہم سواء۔(مسلم شریف، با ب لعن آکل الربا، ومؤکلہ، النسخۃ الہندیۃ، ۲/۲۷، بیت الأفکار رقم:۱۵۹۸، سنن أبي داؤد، باب في آکل الربا، ومؤکلہ، النسخۃ الہندیۃ۲/ ۴۷۳، دارالسلام رقم: ۳۳۳۳، سنن ابن ماجہ، التجارات، التغلیظ في الربا،النسخۃ الہندیۃ ۲/۱۶۵، دار السلام رقم: ۲۲۷۷)فقط واﷲ سبحانہ وتعالیٰ اعلم

کتبہ: شبیر احمد قاسمی عفا اﷲ عنہ
۲۶؍ ذی الحجہ ۱۴۳۳ھ
(فتویٰ نمبر: الف۴۰ ؍۱۰۹۰۲

Print Friendly, PDF & Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے