انشورنس کی حقیقت کیا ہے؟

شیر کریں اور علم دین کو عام کریں
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
مروجہ انشورنس پالیسی اور اسلام 
انشورنس کی حقیقت:
انشورنس کے احکام پر گفتگوسے پہلے انشورنس کی حقیقت پر ایک نظر ڈا ل لینا ضروری ہے ۔’’ انشور‘‘( INSURE)انگریزی میں وثوق دلا نے اور یقین دہا نی کے معنے رکھتا ہے ، اسی سے’’ انشورنس‘‘ ایک ایسے معاملے کوکہا جا تا ہے، جس میں بعض شرا ئط پر ایک شخص کو دوسرے کی طرف سے مستقبل میں پیش آنے وا لے امکانی خطرات سے حفاظت اور بعض نقصانا ت کی تلا فی کی یقین دہا نی کی جا تی ہے اور وہ شرط یہ ہے کہ وہ شخص جس کے لیے خطرات سے حفا ظت اور نقصانا ت کی تلافی کی یقین دہانی کی گئی ہے، وہ ایک معینہ مدت تک ایک مقررہ رقم قسط وار دوسرے شخص کو ادا کرتا رہے ، اگر اس مقررہ مدت کے درمیان اس کی جا ن و مال و املاک کو کوئی خطرہ لا حق ہو گیا، تو یہ دوسرا شخص اس کو اس خطرہ سے بچا ئے گا اور اس کے نقصان کی تلا فی کرے گا اور اس مقررہ مدت میں کو ئی خطرے پیش نہ آیا، تو با لاقساط اد اکردہ پو ری رقم، سود کے ساتھ واپس کردی جا ئے گی ،پھر اس قسط وار جمع شدہ رقم پر سود دینا اور خطرات کے لا حق ہونے کی صورت میں نقصانات کی تلا فی کرنا ، دشوار گزار مرحلہ تھا ، اس کو اس طرح حل کیا جا تا ہے کہ اس رقم کو سود پر دیا جا تا ہے اور اس سے حاصل ہونے والے سود سے ان ذمے داریوں کو پورا کیا جاتا ہے ۔
خلاصہ یہ ہے کہ انشورنس ایک ایسا معاملہ ہے، جس کی ابتدا’’ قمار‘‘ ( جوئے ) سے ہو تی ہے اور انتہا سود پر ، گویا ا نشورنس قمار اور سود دونوں کا مرکب ہے ۔حقیقت کے لحاظ سے انشورنس کا معاملہ ایک سودی کارو بار ہے ،جو بینک کے کاروبار کے مثل ہے ، دونوں میں جو فرق ہے وہ شکل کا ہے ، حقیقت کے لحاظ سے دونوں میں کو ئی فرق نہیں، حقیقت میں کو ئی فرق ہے، تو صرف اتنا کہ اس میں ربا کے ساتھ غرربھی پا یا جا تا ہے ۔
انشورنس کی مختلف صورتیں:
اس کے بعد واضح رہے کہ آج انشورنس کی مختلف قسمیں اور صورتیں را ئج ہیں اور بنیا دی طور پر اس کی تین صورتیں ہیں :ایک زندگی کا انشورنس ، دوسرے املاک کا انشورنس اور تیسرے ذمے داریو ں کا انشورنس، ان تینوں انشورنس کی قسموں میں جوبات مشترک طور پا ئی جا تی ہے، وہ وہی ہے جو اوپر ذکر کی گئی کہ اس کی ابتداقمار و جوئے سے ہو تی ہے اور اس کا اختتام سود پر ہو تا ہے ،یا یہ کہ اس کی بعض صورتوں میں سود ہے اور بعض میں قمار؛ لہٰذا ہم ان اقسام پر الگ الگ بحث کے بہ جائے اولاً اس کے بارے میں ایک اجمالی بحث کریں گے، پھر بعض جزئیات پر الگ سے کلام کریں گے ۔ 
نفائس الفقہ۲۲۱/۱)مفتی شعیب اللہ خان صاحب)
واللہ اعلم بالصواب
محمد امیر الدین حنفی دیوبندی
احمد نگر ہوجائی آسام
Print Friendly, PDF & Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے