صلاة التسبيح کی حقیقت اور طریق ادا

شیر کریں اور علم دین کو عام کریں
*صلاة التسبيح کی حقیقت اور طریق ادا*

سوال
 صلاة التسبيح کی کیا حقیقت ہے؟ اور اس کی ادائیگی کا کیا طریقہ؟

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب و بااللہ التوفيق
صلاة التسبيح أن نمازوں میں سے ہے؛ جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنے بعض اصحاب کو خصوصی طور پر سکھایا اور پڑھنے کی ترغیب دی؛ چنانچہ سنن ترمذی کی روایت میں کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ: عباس! ہوسکے تو اس نماز کو روز پڑھا کرو؛ ورنہ ہر جمعہ کو، اور اگر یہ بھی نہ ہوسکے تو مہینے میں ایک بار پڑھ لیا کرو۔ اسی روایت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے اس نماز کے ثواب کے بارے میں فرمایا: کہ یہ چھوٹے، بڑے، چھپے، علانیہ تمام گناہوں کی معافی کا ذریعہ ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنی زبان مبارک سے اس کے پڑھنے کا طریقہ بھی بیان فرمایا۔ اس نماز میں بنیادی طور پر تین سو مرتبہ "سبحان اللہ، والحمد للہ، و لا الٰہ الا اللہ واللہ أكبر”پڑھنا ہے۔

اس کا طریقہ یہ ہے؛ کہ سورہ فاتحہ اور سورت کے بعد 15 مرتبہ تسبیح، پھر رکوع میں 10 بار، پھر رکوع سے اٹھنے کے بعد 10 بار، پھر سجدہ میں 10 بار پھر سجدے سے اٹھ کر 10 بار، پھر دوسرے سجدے میں 10 بار، پھر سجدے سے اٹھ کر 10 بار کہے اور پھر اسی طرح باقی رکعات میں۔

دوسرا طریقہ یہ ہے؛ کہ ثنا کے بعد 15 بار،  رکوع میں جانے سے پہلے 10 بار، رکوع میں 10 بار، رکوع سے اٹھ کر 10 بار، سجدے میں 10 بار، سجدے سے اٹھ کر 10 بار، دوسرے سجدے میں 10 بار، اور پھر باقی رکعات میں اسی طرح۔(1)

یہ بات بھی ذہن نشین رہنی چاہئے کہ اس صورت میں دوسرے سجدے کے بعد بیٹھ کر تسبیحات نہیں پڑھنی ہے۔

(1) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ الْعُكْلِيُّ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُبَيْدَةَ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ مَوْلَى أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ أَبِي رَافِعٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْعَبَّاسِ: ((يَا عَمِّ أَلاَ أَصِلُكَ أَلاَ أَحْبُوكَ أَلاَ أَنْفَعُكَ)). قَالَ بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ: ((يَا عَمِّ صَلِّ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ تَقْرَأُ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَسُورَةٍ فَإِذَا انْقَضَتِ الْقِرَاءَةُ فَقُلِ اللَّهُ أَكْبَرُ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَسُبْحَانَ اللَّهِ وَلاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ خَمْسَ عَشْرَةَ مَرَّةً قَبْلَ أَنْ تَرْكَعَ ثُمَّ ارْكَعْ فَقُلْهَا عَشْرًا ثُمَّ ارْفَعْ رَأْسَكَ فَقُلْهَا عَشْرًا ثُمَّ اسْجُدْ فَقُلْهَا عَشْرًا ثُمَّ ارْفَعْ رَأْسَكَ فَقُلْهَا عَشْرًا ثُمَّ اسْجُدِ الثَّانِيَةَ فَقُلْهَا عَشْرًا ثُمَّ ارْفَعْ رَأْسَكَ فَقُلْهَا عَشْرًا قَبْلَ أَنْ تَقُومَ فَتِلْكَ خَمْسٌ وَسَبْعُونَ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ وَهِيَ ثَلاَثُمِائَةٍ فِي أَرْبَعِ رَكَعَاتٍ فَلَوْ كَانَتْ ذُنُوبُكَ مِثْلَ رَمْلِ عَالِجٍ لَغَفَرَهَا اللَّهُ لَكَ)). قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَنْ يَسْتَطِيعُ أَنْ يَقُولَهَا فِي كُلِّ يَوْمٍ قَالَ: ((فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ أَنْ تَقُولَهَا فِي كُلِّ يَوْمٍ فَقُلْهَا فِي جُمُعَةٍ فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ أَنْ تَقُولَهَا فِي جُمُعَةٍ فَقُلْهَا فِي شَهْرٍ)). فَلَمْ يَزَلْ يَقُولُ لَهُ حَتَّى قَالَ: ((فَقُلْهَا فِي سَنَةٍ)). قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ أَبِي رَافِعٍ. (سنن الترمذي حدیث نمبر 484)

> حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرِ بْنِ الْحَكَمِ النَّيْسَابُورِيُّ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ أَبَانَ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِلْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ: ((يَا عَبَّاسُ يَا عَمَّاهُ أَلاَ أُعْطِيكَ أَلاَ أَمْنَحُكَ أَلاَ أَحْبُوكَ أَلاَ أَفْعَلُ بِكَ عَشْرَ خِصَالٍ إِذَا أَنْتَ فَعَلْتَ ذَلِكَ غَفَرَ اللَّهُ لَكَ ذَنْبَكَ أَوَّلَهُ وَآخِرَهُ قَدِيمَهُ وَحَدِيثَهُ خَطَأَهُ وَعَمْدَهُ صَغِيرَهُ وَكَبِيرَهُ سِرَّهُ وَعَلاَنِيَتَهُ عَشْرَ خِصَالٍ أَنْ تُصَلِّيَ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ تَقْرَأُ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ فَاتِحَةَ الْكِتَابِ وَسُورَةً فَإِذَا فَرَغْتَ مِنَ الْقِرَاءَةِ فِي أَوَّلِ رَكْعَةٍ وَأَنْتَ قَائِمٌ قُلْتَ سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ خَمْسَ عَشْرَةَ مَرَّةً ثُمَّ تَرْكَعُ فَتَقُولُهَا وَأَنْتَ رَاكِعٌ عَشْرًا ثُمَّ تَرْفَعُ رَأْسَكَ مِنَ الرُّكُوعِ فَتَقُولُهَا عَشْرًا ثُمَّ تَهْوِي سَاجِدًا فَتَقُولُه

ا وَأَنْتَ سَاجِدٌ عَشْرًا ثُمَّ تَرْفَعُ رَأْسَكَ مِنَ السُّجُودِ فَتَقُولُهَا عَشْرًا ثُمَّ تَسْجُدُ فَتَقُولُهَا عَشْرًا ثُمَّ تَرْفَعُ
رَأْسَكَ فَتَقُولُهَا عَشْرًا فَذَلِكَ خَمْسٌ وَسَبْعُونَ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ تَفْعَلُ ذَلِكَ فِي أَرْبَعِ رَكَعَاتٍ إِنِ اسْتَطَعْتَ أَنْ تُصَلِّيَهَا فِي كُلِّ يَوْمٍ مَرَّةً فَافْعَلْ فَإِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَفِي كُلِّ جُمُعَةٍ مَرَّةً فَإِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَفِي كُلِّ شَهْرٍ مَرَّةً فَإِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَفِي كُلِّ سَنَةٍ مَرَّةً فَإِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَفِي عُمُرِكَ مَرَّةً)). (سنن أبي داؤد حدیث نمبر 1299)

واللہ اعلم

محمد امیرالدین حنفی دیوبندی 

Print Friendly, PDF & Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے