فقہائے کرام وتابعین رحمہم اللہ کے نزدیک بھی ایام قربانی تین دن ہی ہے:

شیر کریں اور علم دین کو عام کریں
فقہائے کرام وتابعین رحمہم اللہ کے نزدیک بھی ایام قربانی تین دن ہی ہے:
حضرات تابعین رحمہم اللہ کا مسلک:
حضرات اکابر صحابہ رضیﷲ عنہم کا جیسا کہ اوپر یہی مسلک نقل کیا گیا یہی مسلک حضرات اجلۂ تابعین رحمہمﷲ کا بھی ہے مثلاً حضرت سفیان ثوریؒ، حضرت سعید بن جبیرؒ اور حضرت سعید بن مسیبؒ یہ حضرات بھی یہی فرماتے ہیں کہ قربانی صرف تین ہی دن تک مشروع ہے، علامہ سید آلوسی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں:
وعدتہا ثلاثۃ أیام یوم العید ویومان بعدہ عندنا، وعند الثوري وسعید بن جبیر وسعید بن المسیب۔ (روح المعاني ۱۰؍۲۱۵ دیوبند)
قربانی کی مدت تین دن ہے، عید کادن اور دو دن اس کے بعد ہمارے نزدیک، اور حضرت سفیان ثوری، حضرت سعید بن جبیر اور حضرت سعید بن مسیبؒ کے نزدیک ۔ 

حضرت فقہاء کرام کا مسلک:

حضرات فقہاء کرام میں سے اکثر فقہاء کرام کا بھی مسلک یہی ہے کہ قربانی تین ہی دن تک مشروع ہے۔ 

امام اعظم امام ابوحنیفہؒ کا مسلک: 

أبوحنیفۃ عن حماد عن إبراہیم قال: الأضحیۃ ثلاثۃ أیام یوم النحر ویومان بعدہ۔ (مسانید إمام أعظم ۲؍۲۴۶ حیدر آباد)
حضرت امام ابو حنیفہ رحمہﷲ سے مروی ہے کہ قربانی کے تین ہی دن ہیں، عید کا دن اور دو دن اس کے بعد ہیں۔
حضراتِ احناف کے اِس مسلک کی مزید تفصیل کے لئے دیکھئے شامی ۹؍۴۶۱ مطبوعہ زکریا  بک ڈپو دیوبند، بدائع الصنائع ۴؍۱۹۸ مطبوعہ زکریا، فتح القدیر ۹؍۵۱۳، البحر الرائق ۸؍۱۷۶، مطبوعہ کراچی۔ 

اکثر فقہاء کرام کا اجماع تین دن پر:

الحاصل یہ ہے کہ اِس بارے میں اجلِ فقہاء کرامؒ کا تقریباً اِجماع ہے کہ قربانی صرف تین دن ہی تک مشروع ہے، چوتھے دن جائز نہیں، یہی مسلک حضرت امام مالکؒ کا بھی ہے۔
مالک عن نافع أن عبد اللّٰہ ابن عمر قال: الأضحی یومان بعد یوم الأضحی۔ (المؤطا، کتاب الضحایۃ / الضحیۃ عما في بطن المرأۃ ۳۱ رقم: ۱۲)
حضرت بواسطہ مالک عن عبد اﷲ ابن عمر یہ فرماتے ہیں کہ قربانی صرف تین ہی دن مشروع ہے۔
حضرت امام ابو حنیفہؒ اور امام مالک ہی کی طرح یہی مسلک حضرت امام احمد بن حنبلؒ کا بھی ہے اور یہ مسلک انہوں نے متعدد صحابہ کرام ؓ سے نقل کیا ہے وہ کہتے ہیں: 

حضرت امام احمد بن حنبل رح کا مسلک:

قال أحمد: أیام النحر ثلاثۃ عن غیر واحد من أصحاب رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم۔ (إعلاء السنن ۱۷؍۲۳۸)
حضرت امام احمد بن حنبل رحمہ اﷲ نے متعدد صحابہ کرام ؓ سے نقل کرتے ہوئے یہ کہا ہے کہ قربانی کے تین ہی دن ہیں۔
صاحبِ نوادر الفقہاء ابن بنت نعیم حضرات فقہاء کرام کا اجماع نقل کرتے ہوئے رقم طراز ہیں:
أجمع الفقہاء علی أن التضحیۃ في الیوم الثالث عشر غیر جائزۃ، إلا الشافعي فإنہ أجازہا فیہ۔ (نوادر الفقہاء بحوالہ إعلاء السنن ۱۷؍۲۳۶)
فقہاء کرام کا اس بات پر اجماع ہے کہ قربانی ۱۳/ ویں ذی الحجہ کو جائز نہیں، مگر حضرت امام شافعی رحمہﷲ اس کو جائز قرار دیتے ہیں ۱۳/ ویں ذی الحجہ میں بھی۔ 
یہ وہ مختصر دلائل تھے حضرات ائمہ ثلاثہ حضرت امام ابوحنیفہؒ حضرت امام مالکؒ، اور حضرت امام احمد بن حنبلؒ کے مسلک پر کہ قربانی صرف تین ہی دن جائز ہے، اس لئے حضرات ائمہ ثلاثہ کے متبعین کے لئے اس قول سے خروج اور عدول جائز نہیں، اس لئے اگر ان کے متبوعین میں سے کوئی چوتھے دن قربانی کرے گا تو اس کی قربانی بالکل درست نہیں ہوگی، اب اس کے بعد ہم استفتاء کے ساتھ بھیجے گئے کتابچہ میں مذکور دلائل واقوال کے جوابات پیش کرتے ہیں۔(کتاب النوازل ۵۶۹/۱۴تا۵۸۷)نوادر الفقہ:۸۰تا۸۳)شیخ یونس جون پوری)(ایام قربانی کی صحیح تعداد ۲۲تا۲۳)(قربانی صرف تین دن صفحہ: ۸)
اگلے پوسٹ ملاحظہ فرمائیں جسمیں دھوکے بازوں کا دھو کے کو صاف کیا گیا ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
محمد امیر الدین حنفی دیوبندی
احمد نگر ہوجائی آسام (انڈیا)
7086592261
Print Friendly, PDF & Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے