میت کو دفنانے کے بعد اجتماعی دعا کرنا

شیر کریں اور علم دین کو عام کریں
میت کو دفنانے کے بعد اجتماعی دعا کرنا
سوال:
کیا فرماتے ہیں علماء کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں :کہ قبرستان میں میت کو دفنانے کے بعد اس کی قبر کے اردگرد قبلہ رخ کھڑے ہوکر اس طرح اجتماعی دعا کرنا کہ ایک دعا کرے اور بقیہ آمین کہیںجائز ہے یانہیں ؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب سے نوازیں ، عین نوازش ہوگی ۔
باسمہ سبحانہ تعالیٰ
الجواب وباللہٰ التوفیق:قبرستان میں میت کو دفن کرنے کے بعد ہاتھ اٹھاکر دعا مانگنا حدیث سے ثابت ہے لیکن اس طرح اجتماعی دعاصراحت سے ثابت نہیں کہ ایک شخص دعا کرائے اور باقی سب آمین کہیں ، اس لئے بہتر یہی ہے کہ قبر کے مخالف جانب ہو کر اپنے اپنے طور پر انفرادی دعا کریں ۔ (مستفاد: امدادالفتاویٰ ۱/۷۳۰، فتاویٰ عثمانی ۱/۲۷۶، ۲۷۷، احسن الفتاویٰ ۴/۲۲۵)
عن ابن مسعودؓ رأیت رسول اللہ ﷺ في قبر عبد اللہ ذی النجادین الحدیث، وفیہ فلما فرغ من دفنہ استقبل القبلۃ رافعاً یدیہ ۔ (فتح الباری ، کتاب الدعوات ، باب الدعاء مستقبل القبلۃ ، قدیم ۱۱/۱۴۴، زکریا۱۱/۱۷۳، تحت رقم الحدیث۶۳۴۳)
عن عائشۃ ؓ قالت: … حتی جاء البقیع فقام فأطال القیام ثم رفع یدیہ ثلث مرات قال النووی تحتہ فیہ استحباب إطالۃ الدعاء وتکریرہ ورفع الیدین فیہ ۔ (مسلم شریف، الجنائز، باب مایقال عند دخول القبور والدعاء لأہلہا ، النسخۃ الہندیۃ ۱/۳۱۳، تحت رقم الحدیث، بیت الأفکار /۹۷۴)
یستحب الوقوف بعد الدفن قلیلاً والدعاء للمیت مستقبلاً وجہہ ۔ (شرح الصدور ، باب مایقال عند الدفن والتلقین طبع لاہور کشمیری بازار/۶۹)
فقط واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم
فتاوی قاسمیہ۱۱۶/۱۰
محمد امیر الدین حنفی دیوبندی
Print Friendly, PDF & Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے