کیا چار دن قربانی کرنا جائز ہے؟

شیر کریں اور علم دین کو عام کریں
سوال:
کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: مسئلہ قربانی عید الاضحی کے بارے میںکہ چند اوراق پر مشتمل کتاب جو ادارہ دعوت القرآن والحدیث سے ’’قربانی کا مسئلہ‘‘ کے نام سے شائع کی گئی ہے، ہم اہل محلہ اِس کتاب کو اِس تحریر کے ساتھ چسپاں کررہے ہیں، اِس پوری کتاب کا مطالعہ کرکے قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب تحریر کریں۔
محترم! واقعہ اِس طرح ہے کہ محلہ اسلام نگر ملک مسجد گلی نمبر ۱۰ کرولہ مرادآباد میں ایک چھوٹا سا مدرسہ جو ’’اشاعت القرآن‘‘ کے نام سے قاری ممشاد نام کے ایک شخص چلارہے ہیں، اس مدرسہ کے ناظم و منتظم بھی خود ممشاد صاحب ہی ہیں، کچھ عرصہ سے ممشاد صاحب نے شافعی مسلک اختیار کرلیا ہے، وہ اِس طرح کی کتابیں ودیگرباتیں جیسے مرغے کی قربانی بھی ہوسکتی ہے، اور پندرہویں شعبان کے روزے کی کوئی اہمیت نہیں، اور دیگر باتیں محلہ کے نوجوانوں اور کچھ بزرگ حضرات کو بلابلا کر سمجھارہے ہیں، جس کی وجہ سے لوگ چار دن کی قربانی کے مسئلہ کو لے کر کافی الجھن کا شکار ہیں۔ اِس کتاب کا مطالعہ کرکے برائے کرم صحیح جواب تحریر فرمادیں، عین نوازش ہوگی۔
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب وباللہ التوفیق:
جو شخص کسی امام کا مقلد ہو، اُس کے لئے لازم ہے کہ وہ اپنے امام کے مذہب کی پیروی کرے، خواہ اُسے مذہب کی دلیلیں معلوم ہوں یانہ ہوں؛ کیوںکہ دلائل کا جاننا مجتہد کا کام ہے، مقلد کا کام نہیں ہے، اِس لئے عوام کو دلائل کی بحث میں نہیں پڑنا چاہے؛ بلکہ اپنے امام کے مذہب پر پورے شرحِ صدر کے ساتھ عمل کرنا چاہئے، اور سمجھنا چاہئے کہ امام نے جو مذہب اور قول اختیار کیا ہے وہ قرآن وسنت اور دلائلِ شرعیہ سے ہی ماخوذ ہے۔ سوال میں جس مسئلہ کا ذکر کیا گیا ہے، اُس میں حضرت امام ابوحنیفہؒ کی حتمی رائے یہ ہے کہ قربانی کے ایام صرف تین دن ہیں، یعنی ذی الحجہ کی دسویں، گیارہویں اور بارہویں تاریخیں، قربانی کا وقت دسویں تاریخ کی صبح سے شروع ہوکر بارہویں تاریخ کے سورج غروب ہونے پر ختم ہوجاتا ہے، اِس لئے امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے مقلدین پر لازم ہے کہ وہ دوسرے مذاہب کی طرف نظر کئے بغیر اِسی رائے پر عمل کریں، اور دلائل کی بحثوں میں پڑکر شکوک وشبہات میں مبتلا نہ ہوں؛ لیکن چوں کہ سائل نے استفتاء کے ساتھ ایک رسالہ بھی ہم رشتہ ارسال کیا ہے، اور یہ بھی تحریر کیا ہے کہ بعض شرپسند لوگ اِس مسئلہ میں گمراہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں، اِس لئے ضرورت محسوس ہوئی کہ مسئلہ کی تفصیلی نوعیت اور موافق ومخالف دلائل واضح طور پر پیش کردیئے جائیں؛ تاکہ حق وباطل میں امتیاز ہو، اور عوام وخواص کو صحیح روشنی مل سکے، ملاحظہ فرمائیں:
راجح مسلک:
قربانی کرنا صرف تین ہی دن یعنی دسویں، گیارہویں اور بارہویں ذی الحجہ تک ہی جائز ہے، اگر بارہویں ذی الحجہ کے غروب شمس کے بعد قربانی کی جائے تو جائز نہیں ہوگی، یہی بات قوی ترین دلائل سے ثابت ہے، اور یہی مسلک حضرات ائمہ ثلاثہ حضرت امام ابوحنیفہؒ امام مالکؒ اور حضرت امام احمد بن حنبلؒ کا ہے، اور بہت سے اکابر صحابہؓ کی صحیح اور مرفوع روایات سے بھی یہی ثابت ہوتا ہے کہ قربانی صرف تین دن ہی تک جائز ہے اُس کے بعد جائز نہیں، مزید تسلی کے لئے اَب ہم پہلے قرآنِ کریم کی آیت کی تفسیر حضرات مفسرین کے حوالہ سے، پھر صحیح اور مرفوع روایات اوراکابر فقہاء کرام کی آراء ذکر کرکے فریق مخالف کی طرف سے کتابچہ ’’قربانی کا مسئلہ‘‘ (شائع شدہ: ادارہ دعوت القرآن والحدیث محلہ ساہو سبزی منڈی چوک مرادآباد) میں پیش کئے گئے تمام دلائل اور اقوال کے جوابات معتبر کتابوں کے حوالہ سے پیش کررہے ہیں، اور ساتھ ہی حضرات ائمہ ثلاثہ کے مسلک کی وجوہ ترجیح بھی سپرد قلم کررہے ہیں؛ تاکہ پڑھنے والے ہر منصف اور ذی شعور کو اطمینان ہوجائے۔ 
آیت قرآنیہ سے استدلال:
وَیَذْکُرُوْا اسْمَ اللّٰہِ فِيْ اَیَّامٍ مَعْلُوْمَاتٍ عَلیٰ مَا رَزَقَہُمْ مِنْ بَہِیْمَۃِ الْاَنْعَامِ، فَکُلُوْا مِنْہَا وَاَطْعِمُوا الْبَآئِسَ الْفَقِیْرَ۔ (الحج، جزء آیت: ۲۸)
اور پڑھیںﷲ کا نام کئی دن جو معلوم ہیں، ذبح پر چوپایوں اور مواشی کے جوﷲ نے اُن کو دئے ہیں، سو کھاؤ اُن میں سے اور کھلاؤ بے حال محتاجوں کو۔ 
آیت مبارکہ کی تفسیر:
مفسرین کی ایک بڑی جماعت نے اِس آیتِ مبارکہ کی تفسیر میں ’’ایامِ معلومات‘‘ سے مراد قربانی کے صرف تین دن ہی لئے ہیں، بطور نمونہ چند حضرات مفسرین کے نام اور اُن کی تفسیریں یہ ہیں:
علامہ سید آلوسی صاحب تفسیر روح المعانی:
ویذکرو اسم اللّٰہ عند النحر في أیام معلومات أي مخصوصات وہي أیام النحر کما ذہب إلیہ جماعۃ منہم أبویوسف ومحمد علیہما الرحمۃ، وعدتہا ثلاثۃ أیام، یوم العید ویومان بعدہ
ﷲ کا نام لو قربانی کے وقت ایام معلومات یعنی مخصوص دنوں میں، اور وہ قربانی کے دن ہیں جس کی مدت تین دن ہیں، عید کا دن اور دو دن اس کے بعد جیسا کہ یہ علماء کی ایک جماعت کا مسلک ہے، جیسے امام ابو یوسف، امام محمد، امام ثوری، حضرت سعید بن جبیر اور حضرت سعید بن مسیب عندنا، وعند الثوري وسعید بن جبیر وسعید بن المسیب لما روي عن عمر وعلي وابن عمر وابن عباس وأنس وأبي ہریرۃ إنہم قالوا: أیام النحر ثلاثۃ: أفضلہا أولہا۔ (روح المعاني ۱۰؍۲۱۵ زکریا)
کا، اور یہی روایت ہے حضرت عمر، حضرت علی، حضرت ابن عمر حضرت ابن عباس حضرت انس اور حضرت ابو ہریرہ سے ، انہوں نے کہا کہ قربانی کے تین دن ہیں، اور افضل پہلا دن ہے۔ 
امام ابوبکر جصاص رازی صاحب احکام القرآن:
قال اللّٰہ عز وجل: {وَیَذْکُرْوْا اسْمَ اللّٰہِ فِیْ اَیَّامٍ مَعْلُوْمَاتٍ عَلیٰ مَا رَزَقَہُمْ مِنْ بَہِیْمَۃِ الْاَنْعَامِ} فروي عن علي وابن عمر أن المعلومات یوم النحر ویومان بعدہ۔ (أحکام القرآن للجصاص ۳؍۲۳۳ پاکستان) 
ﷲ عزوجل کا فرمان ہے {وَیَذْکُرْوْا اسْمَ اللّٰہِ فِیْ اَیَّامٍ مَعْلُوْمَاتٍ عَلیٰ مَا رَزَقَہُمْ مِنْ بَہِیْمَۃِ الْاَنْعَامِ} چناںچہ روایت ہے حضرت علی اور حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے کہ معلومات یوم نحر (دسویں ذی الحجہ) اور دو دن اُس کے بعد ہیں۔ 
صاحب تفسیر قرطبی:
ودلیلنا قولہ تعالیٰ: {فِیْ اَیَّامٍ مَعْلُوْمَاتٍ} وہٰذا جمع قلۃ؛ لکن المتیقن منہ الثلاثۃ وما بعد الثلاثۃ غیر متیقن فلایعمل بہ۔ (تفسیر القرطبي ۶؍۴۱ دار الفکر بیروت)
اور ہماری دلیل ﷲ تعالیٰ کا قول: {فِیْ اَیَّامٍ مَعْلُوْمَاتٍ} میں ایام جمع قلت ہے اور متیقن اس میں تین دن ہیں، اور جو تین دن سے زائد ہے وہ غیر متیقن ہے؛ لہٰذا اُس پر عمل نہیں کیا جائے گا۔
صاحب تفسیر ابن کثیر: 
أن ابن عمر کان یقول: ’’الأیام 
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما فرمایا کرتے تھے کہ المعلومات والمعدودات ہن جمیعہن أربعۃ أیام، فالأیام المعلومات یوم النحر ویومان بعدہ – ہٰذا إسناد صحیح إلیہ۔ (تفسیر ابن کثیر مکمل ۸۹۶ ریاض)

ایامِ معلومات اور معدودات یہ کل ملاکر چار دن ہیں، جن میںایامِ معلومات یوم نحر اور دو دن اس کے بعد کے ہیں- اور ابن عمرؓ کی طرف یہ اسناد صحیح ہے۔ 
صاحبِ تفسیرِ مدارک:
في أیام معلوماتٍ ہي عشر ذي الحجۃ عند أبي حنیفۃ وآخرہا یوم النحر، وہو قول ابن عباس وأکثر المفسرین، وعند صاحبیہ أیام النحر وہو قول ابن عمر۔ (تفسیر مدارک)
ایامِ معلومات یہ ذی الحجہ کے دس دن ہیں، حضرت امام ابو حنیفہ ؒ کے نزدیک جس کا آخری دن یوم نحر ہے، اور یہ قول حضرات ابن عباس رضی اللہ عنہما کا ہے اور اکثر مفسرین کا بھی، اور حضراتِ صاحبین کے نزدیک ایام نحر مراد ہے، اور یہی قول حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کا ہے۔

کتاب النوازل جلد14

Print Friendly, PDF & Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے